شدید گرم موسم میں افطاری کے وقت ڈی ہائیڈریشن کا خیال رکھیں،ہائی بلڈپریشر، ذیابیطس اور دیگر امراض میں مبتلا لوگوں کو زیادہ احتیاط برتنی چاہیے، ماہرین

پیر 13 جون 2016 16:29

اسلام آباد ۔ 13 جون (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔13 جون۔2016ء) ڈاکٹروں اور ماہرین غذائیات نے شہریوں کو مشورہ دیا ہے کہ وہ شدید گرم موسم کے دوران روزہ افطار کرتے وقت ڈی ہائیڈریشن کا خیال رکھیں اور روزانہ کم از کم 4لیٹر پانی پیئں جن لوگوں کا بلڈ پریشر کم ہے وہ افطار کے بعد توانائی بحال کرنے کے لئے پانی میں تھوڑا سا نمک ڈال کر پئیں، ڈاکٹروں کا کہنا ہے کہ طویل دورانیے تک جسم میں مائع اور خوراک کی کمی سے بلڈ شوگر کا توازن خراب ہو سکتا ہے اور ذیابیطس اور ہائی بلڈپریشر کے مریض خود کو ڈی ہائیڈریشن سے محفوظ رکھیں، پاکستان انسٹی ٹیوٹ آف میڈیکل سائنسز کے ڈاکٹر وسیم خواجہ نے کہا کہ چونکہ رمضان کا مہینہ سخت گرم موسم میں آیا ہے اس لئے روزہ داروں کو اپنی صحت کا بھی خاص خیال رکھنا چاہیے۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ ہائی بلڈپریشر، ذیابیطس اور دیگر شدید امراض میں مبتلا لوگوں کو روزہ رکھنے کے دوران زیادہ احتیاط برتنی چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ ذیابیطس کے مریضوں کو زیادہ محتاط رہنا چاہیے کیونکہ بلڈشوگر میں کمی سے پیچیدگیاں پیدا ہو سکتی ہیں۔ انہوں نے لوگوں پر زور دیا کہ افطاری اور سحری کے اوقات میں زیادہ طاقتور غذائیں استعمال کی جائیں جن میں انڈے، پنیر، گوشت اور دودھ وغیرہ شامل ہیں، ڈاکٹر وسیم خواجہ نے مزید بتایا کہ کھجوریں توانائی کا بہترین ذریعہ ہیں جس میں پوٹاشیم اور میگنیشم سمیت بھرپور توانائی موجود ہوتی ہے۔

انہوں نے کہا کہ ایسی غذائیں استعمال نہ کی جائیں جن سے بھوک اور پیاس میں اضافہ ہوتا ہے، پولی کلینک کے ڈاکٹر شریف استوری نے کہا کہ روزہ داروں کو کاربوہائیڈریٹس سے بھرپور غذائیں استعمال کرنی چاہئیں جن میں براؤن بریڈ دلیہ اور ڈیری پراڈکٹس شامل ہیں۔ انہوں نے کہا کہ بعض لوگ یہ سمجھتے ہیں کہ وہ سحری کے اوقات میں پیٹ بھر کرکھا لینے سے وہ دن بھر اچھا گزارہ کر سکتے ہیں اس قسم کی سوچ نامناسب ہے کیونکہ زیادہ کھانے پینے سے بدہضمی کے علاوہ جسم میں بے اطمینانی پیدا ہو گی اور بھوک پیاس میں اضافہ ہو گا، ایک خاتون ڈاکٹر صباء فیصل نے لوگوں کو خبردار کیا ہے کہ وہ رمضان کے دوران تلی ہوئی اشیاء کھانے پینے سے پرہیز کریں کیونکہ یہ صحت کیلئے نقصان دہ ہیں۔

متعلقہ عنوان :