پاکستان میں غیر ضروری ادویات کا رجحان تیزی سے فروغ پا رہا ہے ‘رپورٹ

جمعہ 30 مئی 2008 13:07

ہارون آباد (اردوپوائنٹ اخبا ر تازہ ترین30مئی2008 ) دنیا بھر میں 5000 سے زائد کیمیکل ادویات کی تیاری میں استعمال ہو رہے ہیں عالمی ادارہ صحت نے ان میں سے 300 کو ضروری قرار دیا ہے ،پاکستان میں 20 ہزار سے زائد ادویات موجود ہیں جن میں سے 470 ضروری ہیں ۔معروف طبی جریدے کی سنسنی خیز رپورٹ ۔عالمی ادارہ صحت نے 1977 میں ضروری ادویات کی ایک فہرست شائع کی تھی جس میں 270 ادویات شامل تھیں ۔

اور ہر دو سال بعد اس کو تحقیق کی روشنی میں نئے سرے سے مرتب کیا جاتا رہا ہے ۔اس عالمی ادارہ کی فہرست میں اب تک 307 ادویات ہیں جن میں سے بیشتر کی پیٹیٹ معیاد گزر چکی ہے ۔پاکستان نے اس پر 11 سال بعد یعنی نومبر 1988 کو عمل کیا ۔مگر اس کے باوجود اس کاعملی طور پر اطلاق ممکن نہ ہو سکا ۔اور اس کی حیثیت سرکاری دستاویز تک ہی رہی ۔

(جاری ہے)

اقوام متحدہ کی ترقیاتی تنظیم نے1993 میں پاکستان کی صنعت دواسازی پر ایک سروئے کرایا جس کے مطابق 60 فیصد پاکستان جدیدطبی سہولتوں سے یکسر محروم تھے ۔

اور یہاں دواسازی کی صنعت 25 فیصدسالانہ فروغ پا رہی تھی ۔1994 میں شعبہ صحت نے پاکستان میں نئے سرے سے ایک سروئے کرایا اور ملک میں ضروری ادویات کی فہرست تیار کی اسے نیشنل ایسنشل ڈر گسٹ کا نام دیا گیا ۔جس میں 470 ادویات شامل تھیں ۔ جن میں سے 20 فیصد مارکیٹ میں نہ تودستیاب نہیں تھیں اور نہ ہی رجسٹرڈ ہوئی تھیں ۔ اس وقت ملک بھر میں 20 ہزار سے زائد ادویات (ایلوپیتھک) رجسٹرڈ ہو چکی ہیں ۔

1995 میں کھانسی کا سب زیادہ بکنے والے 300 شربتوں (سیرپ )میں سے 90 فیصد غیر ضروری تھے ۔ فارما بیورو کی رپورٹ کے مطابق 1997 میں پاکستان بھر میں 20 ہزار سے زائد ادویات بازار میں موجود تھیں جن میں سے محض 470 ضروری تھیں ۔امسال ملک بھر میں 40 ارب ،56 کروڑ،95 ہزار روپے سے زائد کی ادویات فروخت ہوئیں ۔جن کی آمدن کا 60 فیصد غیر ملکی دواساز اداروں نے حاصل کیا ۔

1995 میں یہ شرح91-92 فیصد تھی ۔اسی سال 607 اقسام کی ادویات فروخت ہوئیں ۔جن میں سے 58 فیصد غیر ضروری تھیں ۔سروئے میں یہ بات بھی سامنے آئی کہ ملک میں اس وقت 304 دواساز ادارے کام کر رہے ہیں ان میں 33 فیصد غیر ملکی ہیں ۔ملک بھر میں غیر ضروری ادویات کا رجحان تیزی سے فروغ پا رہا ہے ۔ اور اس میں ملک کے ڈاکٹرز پوری طرح معاونت کر رہے ہیں جو کہ ملکی وسائل کے منفی استعمال کے علاوہ نت نئی بیماریوں کو بڑھانے کا بھی باعث بن رہا ہے ۔

متعلقہ عنوان :