موٹاپے کا شکار افراد کی تعداد میں اضافہ غذائی قلت کی بڑی وجہ ہے،رپورٹ

منگل 14 جون 2016 11:34

لندن۔ 14 جون (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔14 جون۔2016ء) طبی ماہرین نے کہا ہے کہ دنیا بھر میں غذائی قلت کی بڑی وجہ موٹاپا ہے۔گلوبل نیوٹریشن رپورٹ کے مطابق دنیا میں 44 فیصد ممالک کو غذائیت میں کمی اور موٹاپے جیسے شدید خطرات کا سامنا ہے۔رپورٹ کا کہنا ہے کہ دنیا کے 129 ممالک کے جائزے سے پتہ چلتا ہے کہ ہر ایک میں سے تیسرا شخص غذائیت کی کمی کا شکار ہے۔

عمومی طور پر خیال کیا جاتا ہے کہ بھوکے رہنے والے بچے غذائیت کی کمی کا شکار ہوتے ہیں جس اْن کی نشوونما رک جاتی اور قوتِ مدافعت کم ہو جاتی ہے۔فاقے اور بھوک غذائیت میں کمی کی اہم وجہ ضرور ہیں لیکن اس میں بہتری آ رہی ہے۔محقیقین کا کہنا ہے کہ عالمی سطح پر موٹاپے کا شکار افراد کی تعداد بڑھنے سے نیا چیلنج سامنے آ رہا ہے۔

(جاری ہے)

انھوں نے کہا دنیا کے ہر خطے اور تمام ممالک میں موٹاپے کا شکار افراد کی تعداد بڑھ رہی ہے۔

رپورٹ کے مطابق لاکھوں افراد میں غذائیت میں کمی کی بڑی وجہ اْن کا موٹاپا ہے کیونکہ اْن کے خون میں نشاستہ نمکیات اور کولیسٹرول کی سطح زیادہ ہے۔تحقیق کی سربراہی کرنے والے محقیق پروفیسر کروینا ہوکس کاکہنا ہے کہ دنیا کو غذائیت کی کمی کی تعریف دوبارہ کرنا پڑے گی۔انھوں نے کہا کہ اس سے یہ نتیجہ نکلتا ہے کہ آپ چھوٹے رہ گئے ہیں اور آپ کی نشوو نما زیادہ تیزی سے نہیں ہو رہی یا اس کا مطلب یہ بھی ہو سکتا ہے کہ آپ کا وزن زیادہ ہے یا آپ کے خون میں شوگر کی مقدار زیادہ ہے جس سے ذیابیطس ہو سکتی ہے۔

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ وزن کی کمی کا شکار پانچ سال سے کم عمر کے بچوں کے مقابلے میں اپنی عمر سے زیادہ وزن والے بچوں کی تعداد زیادہ ہے۔رپورٹ میں تجویز کیا گیا ہے کہ موٹاپے سے نجات دلانے کے زیادہ رقم مختص کرنے کے ساتھ ساتھ سیاسی عزم پیدا کرنے کی ضرورت ہے۔تحقیق کے مطابق غذائیت کے پروگرام ایک ڈالر خرچ کرنے پر اس کا فائدہ 16 ڈالر کے برابر ہے۔

متعلقہ عنوان :