پاکستان کو سالانہ 1.4 ملین بلڈیونٹس کی کمی کا سامنا

بدھ 15 جون 2016 11:31

پشاور۔15جون (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔15 جون۔2016ء) پاکستان میں سالانہ 1.4 ملین بلڈیونٹس کی کمی کا سامنا ہے،رضاکارانہ طورپرخون عطیہ کرنے والوں کی تعداد انتہائی کم ہے جس کی بڑی وجہ عوام میں عطیات خون کے حوالے سے آگاہی کافقدان ہے،ان خیالات کا اظہار فرنٹیئرفاؤنڈیشن کے چیئرمین صاحبزادہ محمد حلیم اور ایڈمنسٹریٹر ڈاکٹرفخرزمان نے خون عطیہ کرنے عالمی دن کے حوالے سے منعقدہ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا،انہوں نے کہا کہ پاکستان میں سال بھر میں 18 لاکھ بلڈ یونٹس جمع ہوپاتے ہیں جبکہ امراض خون میں مبتلا بچوں کو سالانہ 32لاکھ بلڈ یونٹس درکار ہوتے ہیں یوں سالانہ 14 لاکھ بلڈ یونٹس کی کمی کا سامنا کرنا پڑتا ہے،انہوں نے کہا کہ پاکستان بھر میں جو لوگ رضاکارانہ طور پرخون عطیہ کرتے ہیں ان سے صرف 10 فیصد حاجت مندوں کی ضرورت پوری ہوسکتی ہے جس کی وجہ سے امراض خون میں مبتلا مریضوں کو انتقال خون میں مشکلات کاسامنا کرناپڑتاہے،اگردیکھاجائے تویہ تعدادایک فیصدسے بھی کم ہے،اگرعوام میں شعور ہوتو کسی فلاح ادارے کوبلڈ کیمپ لگانے کی ضرورت ہی پیش نہ آئے،انہوں نے کہا کہ ہمیں معاشرے میں رضاکارانہ طور پر خون دینے والے افراد کی حوصلہ افزائی کرنا ہوگی، تاکہ ان کی مدد سے مزیدلوگوں میں بھی اس حوالے شعور اجاگر ہوسکے، اس موقع پر ڈاکٹر فخرزمان نے فیلڈ سٹاف سٹاف پرزور دیا کہ وہ خون عطیہ کرنے والے ڈونرکا ایچ بی لیول ضرور معلوم کریں تاکہ خون عطیہ کرنے کے بعد انہیں کوئی مسئلہ درپیش نہ ہو، اس موقع پر فرنٹیئر فاؤنڈیشن کے مستقل ڈونرز سمیت درجنوں افراد نے خون کا عطیہ بھی دیا۔

متعلقہ عنوان :