ڈیپریشن دور کرنے والی ادویات کا استعمال محفوظ ہے تازہ ریسرچ ۔اینٹی ڈپریسنٹ ادویات پر بلیک باکس وارننگ کے قانون پر نظر ثانی ہونی چاہئے

منگل 3 جون 2008 11:25

واشنگٹن (اردوپوائنٹ اخبا ر تازہ ترین03جون2008 )ڈپریشن آج کے دور کی بیماری ہے اور اسے دور کرنے کیلئے دواوٴں کا استعمال بھی فیشن بنتا جا رہا ہے۔ بعض اینٹی ڈپریسنٹ میڈیسنز کی پیکنگ پر یہ وارننگ درج ہوتی ہے کہ اس دوا کا استعمال نوجوانوں کو خودکشی کی طرف مائل کر سکتا ہے۔ لیکن اب ماہرین نے پانچ ہزار بچوں اور نوجوانوں پر ایک نئی ریسرچ کے بعددعوی کیا ہے کہ اینٹی ڈیپریسنٹ ادویات کا استعمال محفوظ اور موثر ہے۔

تین سال قبل جب ریان یارک کی عمر چودہ سال تھی ،ڈاکٹر نے ان کے لئے ایک اینٹی ڈپریسنٹ دوا پیکسل تجویز کی تھی۔ لیکن اس کی حالت بہترہونے کے بجائے مزید بگڑ گئی اور اس نے خودکشی کی بھی کوشش کی۔ ریان کا کہناہے کہ اس وقت مجھے سکول ، گھر والوں اور دوستوں کی ہی نہیں بلکہ اپنی بھی کوئی پرواہ نہیں تھی۔

(جاری ہے)

اسی طرح کے ایک اور واقعہ میں ایک خاتون میری این نے امریکی فوڈ اینڈ ڈرگ ایڈمنسٹریشن کے پاس اپنی شکایت درج کراتے ہوئے کہا کہ ایک ڈاکٹر نے ان کی بیٹی بیتھ کو بیخوابی کے علاج کے لئے اینٹی ڈپریسنٹ دوا تجویز کی تھی۔

ڈاکٹر نے کہا تھا کہ وہ دو ہفتے میں ٹھیک ہو جائے گی۔لیکن دواکے استعمال کے ساتویں دن جب وہ دفتر سے گھر واپس آئی تو اس کی بیٹی گلے میں پھندہ ڈال کر مر چکی تھی۔ اب فوڈ اینڈ ڈرگ ایڈمنسٹریشن نے دوا ساز اداروں کو پابند بنایا ہے کہ اینٹی ڈپریسنٹ ادویات پر ایک واضح وارننگ درج کریں جس میں یہ انتباہ کیا گیا ہو کہ اس کے استعمال سے خودکشی کے رجحانات جنم لے سکتے ہیں۔

امریکہ کے نیشنل انسٹی ٹیوٹ برائے مینٹل ہیلتھ نے اس بارے میں تحقیق جاری رکھنے کے لئے فنڈز فراہم کئے ہیں۔ تحقیق ابھی جاری ہے۔ امریکن میڈیکل ایسوسی ایشن کے جرنل میں شائع ہونے والے ایک مطالعے کے مطابق انٹی ڈپریسنٹ ادویات کا استعمال بچوں اور بڑوں کے لئے بالکل محفوظ ہے۔ڈاکٹر ڈیوڈ برنیٹ نے کہاکہ ہم اپنی تحقیق کی بنیاد پر یہ کہہ سکتے ہیں کہ اب اینٹی ڈپریسنٹ ادویات پر بلیک باکس وارننگ کے قانون پر نظر ثانی ہونی چاہئے۔

ڈاکٹر ڈیوڈ برنیٹ پٹس برگ میڈیکل سکول میں ماہر نفسیات کے طور پر کام کر رہے ہیں۔ انہوں نے ڈپریشن دور کرنے والی ادویات استعمال کرنے والے پانچ ہزار بچوں اور بڑوں پر تحقیق کی ہے۔ان کا کہنا ہے کہ شائد سو میں سے ایک بچے میں خودکشی کی علامات پیدا ہو جائیں مگر نہ تو کسی نے خودکشی کی کوشش کی اور نہ ہی وہ اس میں کامیاب ہوا۔ اینٹی ڈپریسنٹ ادویات بے چینی اور ذہنی دباو یا ڈپریشن کے علاج کے لئے تجویز کی جاتی ہیں۔

ڈاکٹر برینٹ اور ان کے ساتھیوں کی تحقیق کے مطابق اینٹی ڈپریسنٹ ادویات ان بچوں اور بڑوں میں زیادہ موثر ثابت ہوئی ہیں جو بے چینی کا شکار ہوتے ہیں۔ ماہر اطفال ڈاکٹر پامیلا مرے کا کہنا ہے کہ میرا تجربہ یہ بتاتا ہے کہ اینٹی ڈپریسنٹ ادویات کے استعمال سے لوگوں کو فائدہ ہوا ہے گزشتہ سال نومبر میں بلیک باکس وارننگ کا قانون لاگو ہونے کے بعد یہ بات سامنے آئی ہے کہ کم سے کم بچوں کے لئے اینٹی ڈپریسنٹ ادویات تجویز کی جا رہی ہیں۔

تشویش کی بات یہ ہے کہ کسی موٴثر اینٹی ڈپریسنٹ دوا کی غیر موجودگی میں صرف امریکہ ہی نہیں ساری دنیا میں خودکشی کی شرح میں اضافہ ہو رہا ہے۔ نیشنل انسٹی ٹیوٹ فارمینٹل ہیلتھ کی جانب سے کرائی جانے والی نئی تحقیق سے امیدکی جا رہی ہے کہ یہ پتہ چلایا جا سکے گا کہ اینٹی ڈپریسنٹ ادویات کیا واقعی خودکشی کی طرف مائل کرتی ہیں ؟ اس تحقیق سے ڈاکٹروں کو خودکشی کا رجحان رکھنے والے مریضوں کی تشخیص میں بھی مدد ملے گی۔