خواتین میں چھاتی کے سرطان کی بڑھتی ہوئی شرح انتہائی تشویشناک ہے، دودھ پلانے والی مائیں چھاتی کے سرطان سے محفوظ رہ سکتی ہیں، تازہ سبزیوں اور پھلوں کا زیادہ استعمال بھی کینسر سے محفوظ رکھنے میں انتہائی معاون ثابت ہواہے، ماہرین طب پنجاب میڈیکل کالج

پیر 20 جون 2016 14:58

فیصل آباد۔20 جون (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔20 جون۔2016ء) پنجاب میڈیکل کالج فیصل آباد اور پینم کینسر ہسپتال فیصل آبادکے ماہرین طب نے کہاہے کہ گزشتہ چند سالوں کے دوران پاکستان میں خواتین میں چھاتی کے سرطان کی بڑھتی ہوئی شرح انتہائی تشویشناک ہے تاہم دودھ پلانے والی مائیں چھاتی کے سرطان سے محفوظ رہ سکتی ہیں جبکہ تازہ سبزیوں اور پھلوں کا زیادہ استعمال بھی کینسر سے محفوظ رکھنے میں انتہائی معاون ثابت ہواہے ۔

خواتین میں بریسٹ کینسر سے بچاؤ کے موضوع پر منعقدہ خصوصی سیمینار سے خطاب کے دوران مذکورہ ماہرین طب نے بتایاکہ خواتین میں بریسٹ کینسر کی شرح میں تیزی سے اضافہ ہو رہاہے جسے روکنے کیلئے حفاظتی و تدارکی اور طبی اقدامات کی اشد ضرورت ہے ۔ انہوں نے کہاکہ خواتین کو عام حالات میں بالعموم جبکہ زچگی کے ایام میں بالخصوص بازاری تکے ، کبابوں ، فاسٹ فوڈز ، برگرز وغیرہ سے سختی سے گریز کرتے ہوئے گھرمیں تیارکردہ صاف ستھری سادہ خوراک استعمال کرنی چاہیے تاہم اگر تازہ سبزیوں اور پھلوں کے علاوہ فریش جوسز کی استطاعت ہو تو یہ کینسر کے موزی مرض سے محفوظ رکھنے میں مزید معاون ثابت ہو سکتے ہیں۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہاکہ پاکستان میں زچہ و بچہ کے حوالے سے ہیلتھ ایجوکیشن نہ ہونے کے برابر ہے۔ انہوں نے تجویز پیش کی کہ ہرٹیچنگ ہسپتال میں کینسر کی تشخیص کے مراکز کاقیام فوری عمل میں لایاجانا چاہیے ۔ انہوں نے مزید کہاکہ اگر طالبات کے ہائی و ہائر سیکنڈری سکولز اور کالجز میں خواتین میڈیکل افسران و ماہرین طب کے ذریعے لیکچرز کاسلسلہ شروع کردیاجائے تو اس کے زبردست نتائج حاصل کیے جاسکتے ہیں۔

انہوں نے کہاکہ بہت سی خواتین بریسٹ کینسرکی ابتدائی علامات کو نظرانداز کر تی ہیں جس سے یہ مرض آہستہ آہستہ پیچیدگی اختیار کرجاتاہے جس سے بعدازاں علاج معالجہ میں بھی مشکل پیش آتی ہے۔ انہوں نے کہاکہ بروقت تشخیص، صحیح علاج سے ہی بریسٹ کینسر جیسے موزی مرض کاخاتمہ اور مقابلہ ممکن ہے۔ انہوں نے تجویز پیش کی کہ حکومت مختلف موزی امراض سے بچاؤ کے متعلق آگاہی کیلئے مناسب تحریری مواد کو پرائمری ، ایلیمنٹری ، ہائی اور ہائر سیکنڈری سطح پر تعلیمی نصاب کاحصہ بنائے تاکہ ابتداء سے ہی بچوں اورطلباء و طالبات سمیت عوام میں شعوری آگاہی پیداہوسکے۔

متعلقہ عنوان :