وفاقی کابینہ نے سرکاری محکموں میں دوسال جبکہ پی آئی اے میں 9ماہ والے کنٹریکٹ ملازمین کو مستقل کر نے کی منظوری دیدی ،گوادر پورٹ اتھارٹی بل روک دیا،گوادر پورٹ منصوبے کے ٹھیکے اور زمینیوں کی الاٹمنٹ سمیت متنازعہ امور پرنظر ثانی کا فیصلہ، وکلاء کو پرامن احتجاجی تحریک چلانے کا حق ہے تاہم تناؤ پیدا کرنے سے گریز کی ضرورت ہے، شیری رحمان ،حکومت بجٹ میں کم آمدنی والے اور تنخواہ دار طبقے کو ریلیف دیگی ، مگر یہ بجٹ مکمل صارف فرینڈلی نہیں ہوگا ، اخبار نویسوں کو بریفنگ۔اپ ڈیٹ

بدھ 4 جون 2008 22:34

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔4جون۔2008ء) وفاقی کابینہ نے سرکاری محکموں میں دوسال کی مدت پوری کر نے والے کنٹریکٹ ملازمین کو مستقل کر نے جبکہ پی آئی اے میں 9ماہ والوں کو مستقل کر نے کی منظوری دے دی ہے، اور گوادر پورٹ اتھارٹی بل روک کر گوادر پورٹ منصوبے میں دیئے گئے ٹھیکے اور زمینیوں کی الاٹمنٹ سمیت متنازعہ امور پرنظر ثانی کا فیصلہ کیاہے، وفاقی وزیر پانی وبجلی کو ہدایت کی گئی ہے کہ بجلی کے بحران پر قابو پانے کیلئے منصوبوں کے تمام ٹیکنیکل اور فنانشل معاملات ایک ہفتے میں طے کرے اور وزیر اطلاعات و نشریات شیری رحمان نے کہا ہے کہ وکلاء کو پرامن احتجاجی تحریک چلانے کا حق ہے اور حکومت ججز کی بحالی کیلئے پرعزم ہے ، تاہم تناؤ پیدا کرنے سے گریز کی ضرورت ہے کیونکہ حکومت نے ابھی بہت سے کام کرنے ہیں، حکومت بجٹ میں کم آمدنی والے اور تنخواہ دار طبقے کو ریلیف دیگی ، مگر یہ بجٹ مکمل صارف فرینڈلی نہیں ہوگا ، وہ بدھ کو وفاقی کابینہ کے اجلاس کے بعد اخبار نویسوں کو بریفنگ دے رہی تھیں اس موقع پر وفاقی سیکرٹری اطلاعات اکرم شہیدی، پرنسپل انفارمیشن افسر غلام حضور باجوہ بھی موجود تھے وزیر اطلاعات نے کہاکہ وفاقی کابینہ نے سرکاری محکموں میں دو سال مدت ملازمت پوری کرنے والے گریڈ ایک سے پندرہ تک کے کنٹریکٹ ملازمین کو مستقل کرنے کا اصولی فیصلہ کرلیا ہے جبکہ پی آئی اے میں نو مہینے کی مدت ملازمت کے حاصل کنٹریکٹ ملازمین کو مستقل کرنے کی وزیر اعظم نے منظوری دیدی ہے ، گوادر پورٹ منصوبے کے ٹھیکوں اور زمینوں کی الاٹمنٹ پر نظر ثانی کیلئے چار رکنی کمیٹی بنا دی گئی ، گوادر پورٹ اتھارٹی بل روک لیا گیا ، شیری رحمان نے بتایا کہ وفاقی کابینہ کے اجلاس میں انیس نکاتی ایجنڈا زیر غور آیا ، وزیر اعظم سید یوسف رضا گیلانی نے پی آئی اے کے ایسے تمام کنٹریکٹ ملازمین جو9 ماہ کی مدت ملازمت پوری کرچکے ہیں ، انہیں مستقل کرنے کی منظوری دیدی ہے جبکہ دو سال مدت ملازمت پوری کرنے والے سرکاری محکموں اور کارپوریشنوں کے کنٹریکٹ ملازمین کو مستقل کرنے کا اصولی فیصلہ کرلیا جس پر لائحہ عمل کی تیاری کیلئے وزیر خزانہ ، محنت وافرادی قوت ، قانون وانصاف کے وزراء اور ڈپٹی چیئر مین پلاننگ کمیشن پر مشتمل کمیٹی تشکیل دیدی گئی ہے جو آئندہ کابینہ اجلاس سے قبل ملازمین کی تعداد اور پنشن ودیگر مراعات بارے مکمل جائزہ رپورٹ تیار کرے گی اور ان ملازمین کو مستقل کرنے بارے لائحہ عمل بھی تجویز کریگی ،وفاقی وزیر اطلاعات نے بتایا کہ وفاقی کابینہ کے کوڈ آف کریمینل پروسیجر 1889 میں ترمیم کی منظوری دی جس کے تحت ان قیدیوں کو ضمانت کی سہولت فراہم کریگا جن کے کیسز پر ایک سے دو سال تک فیصلے نہیں ہوتے ، وزیر اطلاعات نے کہا کہ ایسے سزائے موت کے کیسز میں دو سال کے بعد اور کسی دوسرے کیس میں ایک سال بعد ملزمان کو ضمانت مل سکے گی ، جبکہ خواتین کے ہزاروں کیس ہیں قتل کیسوں میں ایک سال بعد اور کسی دوسرے مقدمے میں چھ ماہ بعد ضمانت ہوسکے گی ، وفاقی وزیر نے کہا کہ اس قانون کا اطلاق دہشت گردوں اورعادی مجرموں پر نہیں ہوگا، وزیر اطلاعات نے بتایا کہ وفاقی کابینہ نے عوامی نمائندگی ایکٹ 1976ء میں بھی ترمیم کی منظوری دی ہے جس کے تحت الیکشن پٹیشن کو دو دن سے زیادہ التواء کا شکار نہیں کیا جائے گا ، اور دو دن سے زیادہ التواء کرانے کیلئے دس ہزار روپے ادا کرنے پڑینگے ، جبکہ الیکشن پٹیشن کو چار ماہ سے زیادہ التواء میں نہیں رکھا جاسکتا تھا ، وفاقی وزیر اطلاعات نے بتایا کہ کمپنیز ایکٹ آف لیگل ایڈوائزر ایک1994ء میں ترمیم کی بھی منظوری دی گئی ہے ، جس کے تحت دو ملین روپے سرمایہ کی حامل کمپنیوں کو کم سے کم پانچ سے دس ہزار روپے معاوضہ پر لیگل ایڈوائزر تعینات کرینگی ، اس سے وکلاء طبقہ کو فائدہ ہوگا ، وفاقی وزیر اطلاعات شیری رحمان نے بتایا کہ ریکویٹی پارسپیٹنگ فنڈ کو بھی ختم کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے جبکہ سٹاک ایکسچینج پر چند افراد کی اجارہ داری ختم کرنے کیلئے ترمیمی بل لانے کا فیصلہ کیا گیاہے جس کے تحت سٹاک ایکسچینج میں رجسٹریشن فیس تیرہ کروڑ سے کم کر کے ایک کروڑ کردی جائیگی ، جس سے چند بروکرز کی سٹاک ایکسچینج پر اجارہ داری ختم ہوگی اور ماضی میں سٹاک ایکسچینج جیسے سکینڈل نہیں ہوسکیں گے ، وفاقی وزیر نے بتایا کہ سٹاک ایکسچینج میں چند افراد کی اجارہ داری ختم کرنے کیلئے جونظام تشکیل پائے گا وہی ماڈل ہے جو دبئی سمیت پوری دنیا میں نافذ العمل ہے ، وفاقی وزیر اطلاعات نے بتایا کہ وفاقی کابینہ نے گوادر پورٹ اتھارٹی بل روک کر گوادر پورٹ منصوبے میں دیئے گئے ٹھیکے اور زمینوں کی الاٹمنٹ سمیت متنازعہ امور پرنظر ثانی کا فیصلہ کیاہے جس کے لئے وزیر شپنگ ، وزیر قانون اور بلوچستان کے اعلی نمائندوں پر مشتمل کمیٹی بنانے کی منظوری دی گئی جو گوادر پورٹ کے متنازعہ امور پر نظر ثانی کریگی کابینہ نے قرار دیا کہ جب تک بلوچستان کے گوادر پورٹ پر تحفظات کو ختم نہیں کیا جاتا گوادر پورٹ اتھارٹی کے قیام کا بل منظور نہیں کیا جاسکتا ،وفاقی وزیر اطلاعات نے بتایا کہ کابینہ اجلاس میں وفاقی وزیر پانی وبجلی کو ہدایت کی گئی کہ اپنے ٹیکنیکل اور فنانشل معاملات ، ٹیکسٹائل وصنعتی وزرعی شعبوں سے ایک ہفتے میں طے کریں ، تاکہ ملکی صنعت اور زراعت لوڈشیڈنگ سے متاثر نہ ہوسکے انہوں نے بتایا کہ سٹیٹ بینک آف پاکستان کی دس ہزار روپے کا کرنسی نوٹ جاری کرنے کی درخواست مسترد کردی گئی جبکہ پانچ اور 50 روپے کے کرنسی نوٹ جاری کرنے کی منظوری اور بیس اور پانچ ہزار کے کرنسی نوٹ میں فرق واضع کرنے کی ہدایت کی گئی ، انہوں نے بتایا کہ وزیر اعظم نے ڈنمارک سفارتخانے کے دھماکے کا شکار ہونے والوں کیلئے ایک لاکھ روپے کی امداد کا اعلان کیا ، وفاقی وزیر اطلاعات نے بتایا کہ پیپلز پارٹی کی پارلیمانی پارٹی کا اجلاس جمعرات کو وزیر اعظم ہاؤس میں ہوگا ، جس میں آئینی پیکج زیر غور آئے گا ، انہوں نے کہا کہ آئینی پیکج حتمی نہیں اس میں اتحادی جماعتوں کے موقف کو بھی شامل کیا جائے گا، انہوں نے بتایا کہ آئینی پیکج کو حتمی شکل دینے کیلئے اتحادیوں کی جوائنٹ کمیٹی بنائی گئی ہے جبکہ ڈے لائٹ سیونگ کو مستحکم بنایا جائے گا یہ بھی فیصلہ ہوا کہ ایک اعلی سطحی وزارتی کمیٹی بنائی جائیگی اور جون سے ایک ہزار میگا واٹ یونٹ بجلی پیدا کرنے کو یقینی بنایا جائے گا ، وزیر اطلاعات نے بتایا کہ ملک میں اس وقت چار ہزار میگا واٹ کا شارٹ فال موجود ہے ، انہوں نے کہا کہ یہ وزیرستان میں تباہ ہونے والی املاک پر رپورٹ کی تشکیل کیلئے بارہ رکنی کمیٹی بنائی گئی ہے ، پی ایس ڈی پی کیلئے 541 بلین روپے مختص کئے گئے ہیں ، جو گزشتہ پی ایس ڈی پی سے سے 11.02 فیصد زیادہ ہے جبکہ سوشل سیکٹر کیلئے 188 ارب روپے اکٹھے کئے گئے ہیں جو گزشتہ بجٹ کے مقابلے میں بارہ فیصد زیادہ ہے ، بریفنگ کے دوران سوالات کے جواب دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ وزیر خزانہ گریڈ ایک سے پندرہ تک کے ملازمین کو مستقل کرنے کیلئے رپورٹ بجٹ سے قبل ہونے والے کابینہ اجلاس میں پیش کرینگے ، انہوں نے کہا کہ کارگل کے حوالے سے نواز شریف کے بیانات آئے ہیں اسے حکومتی اتحاد کی مشترکہ کمیٹی میں زیر بحث لا سکتے ہیں ، حکومت کی طرف سے ابھی کچھ نہیں کہا جاسکتا ، انہوں نے کہا کہ سپیشل سکیلز میں کنٹریکٹ پر تعینات ہونے والوں کے کیسز پر کابینہ میں بنائی گئی کمیٹی بھی غور کریگی ، اس میں پی ٹی سی ایل اور باقی کارپوریشنوں میں ملازمین کو مستقل کرنے پر محکمہ وار غور کیا جائے گا ایک اور سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ وکلاء لانگ مارچ کے موقع پر اسلام آباد میں معمول کی سیکورٹی ہوگی ، وکلاء کو پرامن احتجاجی تحریک چلانے کا حق ہے اور حکومت ججز کی بحالی کیلئے پرعزم ہے ، تاہم تناؤ پیدا کرنے سے گریز کی ضرورت ہے کیونکہ حکومت نے ابھی بہت سے کام کرنے ہیں ، انہوں نے کہا کہ بجٹ پر پارلیمانی پارٹی کو اعتماد میں لیا جائے گا ، انہوں نے ایک سوال پر کہا کہ ضلعی حکومتوں کے نظام کو رول بیک نہیں کیا جائے گا ، انہوں نے ایک اور سوال پر کہا کہ حکومت بجٹ میں کم آمدنی والے اور تنخواہ دار طبقے کو ریلیف دیگی ، مگر یہ بجٹ مکمل صارف فرینڈلی نہیں ہوگا ، انہوں نے کہا کہ خوراک اور تیل کا بحران غیر متوقع ہے ، تاہم حکومت نے پی ایس ڈی پی فنڈز بڑھا کر عوام کو ریلیف دینے کیلئے اقدامات کئے ہیں ، ایک اور سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ کالا باغ ڈیم منصوبہ ختم کرنے کا فیصلہ متنازعہ منصوبوں پر اربوں روپے ضائع ہونے سے روکنے کیلئے کیا گیا ، پیپلز پارٹی وفاقی جماعت ہے ، متنازعہ منصوبوں پر وقت اور ملکی خزانہ خرچ نہیں کریگی انہوں نے کہا کہ پوری دنیا میں بڑے ڈیمز بنانے کا رجحان نہیں رہا اب ان آف دی ریور ڈیم اور ہائیڈرل منصوبوں کو ترجیح دی جارہی ہے ، کالا باغ ڈیم منصوبہ ختم کرنے کا فیصلہ ملکی مفاد میں بہتر ہے �

(جاری ہے)