حکومت پنجاب کے موذی امراض کے خاتمے کیلئے ٹھوس اقدامات کے بین الاقوامی ادارے معترف ہیں، پنجاب سے پولیو کے صرف 3 کیس سامنے آئے ، پورے پاکستان میں یہ تعداد 291ہے، ترجمان محکمہ صحت

پیر 4 جولائی 2016 11:18

لاہور۔4 جولائی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔04 جولائی ۔2016ء ) حکومت پنجاب کے صحت کے شعبہ میں انقلابی اقدامات، 2006-07 کے صحت کے ترقیاتی بجٹ 4369ملین روپے کے مقابلے میں2016-17 میں صحت عامہ کے شعبے کے لیے 166ارب 13کروڑ روپے مختص ،ڈینگی کا مرض ہو پولیو یا دیگر موذی امراض حکومت پنجاب کے ان امراض کے خاتمے کیلئے ٹھوس اقدامات کے بین الاقوامی ادارے بھی معترف ہیں،ان قدامات کی ایک مثال پنجاب سے پولیو کے صرف تین کیس سامنے آئے جبکہ پورے پاکستان میں یہ تعداد 291ہے،پنجاب میں پانچ سال کی عمر کے بچوں کی تعداد تقریبا ایک کروڑ 75 لاکھ ہے جو دیگر تینوں صوبوں کے بچوں کی تعداد سے زیادہ ہے۔

محکمہ صحت کے ترجمان کے مطابق وزیر اعلیٰ پنجاب ہنگامی بنیادوں پر صحت کے شعبہ کی بہتری کے لیے ذاتی د لچسپی لیتے ہوئے اقدامات اٹھا رہے ہیں،ڈینگی کے خاتمہ کیلئے موثر اقدامات کی بدولت صوبہ میں ڈینگی کے مریضوں کی تعداد نہ ہونے کے برابر ہے،اسی طرح حکومت پنجاب نے پولیو جیسے خطرناک مرض پر قابو پانے کے لیے بھی ہنگامی اقدامات کیے ہیں حکومت کی مسلسل اور موثر حکمت عملی و نگرانی کی بدولت پولیو کے مرض کی روک تھام کی گئی ، انٹرنیشنل پارٹیز اور تھرڈ پارٹی نے بھی حکومت پنجاب کے اس حوالے سے اقدامات کی تعریف کی ہے۔

(جاری ہے)

ترجمان کے مطابق وزیر اعلی کی خصوصی ہدایت پر گوجرنوالہ ،ڈی جی خان،سیالکوٹ،ساہیوال اور لاہور میں نئے میڈیکل کالجز قائم کیے گئے اور متعلقہ ضلعوں کے ڈسٹرکٹ ہیڈ کواٹر ہسپتالوں کو میڈیکل و ٹیچنگ کا درجہ دیا گیا ،بہاولپور میں 410بستروں پر مشتمل ہسپتال تعمیر کیا گیا ،راولپنڈی میں انسٹی ٹیوٹ آف یورالوجی اینڈ ٹرانسپلاٹیشن کا قیام عمل میں لایا گیا ، راولپنڈی انسٹیٹیوٹ آف کارڈیالوجی کا قیام بھی ایک سنگ میل ہے،صوبائی محکمہ صحت نے نرسوں کی 12000 نئی آسامیاں پیدا کیں ہیں اسی طرح ڈاکٹروں کی ترقی کے لیے روڈ میپ تیار کیا گیا ہے اور تمام کیڈرز میں گریڈ 18سے 20تک ڈاکٹروں کی دس ہزار سے زائد آسامیاں پیدا کی جا چکی ہیں اور وزیراعلی کی ہدایت پر محکمہ صحت نے 50ہزار لیڈی ہیلتھ ورکزاور سپروائزر کو مستقل کیا ہے،علاوہ ازیں صحت کے شعبہ میں مزید اقدامات شروع کیے جا چکے ہیں جیسے حکومت پنجاب مریضوں کے بہتر اعلاج کے لیے کینسر ہسپتال تعمیر کرے گی اور اس منصوبے کے لیے زمین اور مشینری فراہم کرے گی،وزیراعلی پنجاب نے کینسر کے مریضوں کے لیے مفت ادویات کی فراہمی کا اعلان کیا ہے اور اس کے لیے ڈیرھ ارب روپے مختص کیے ہیں ،پاکستان کڈنی اینڈ لیور انسٹیٹیوٹ کا قیام بھی اسی سلسلے کی ایک کڑی ہے جو وزیراعلی کی طرف سے قوم کے لیے تحفے سے کم نہیں،جگر کے مرض میں مبتلا مریضوں کو پیوند کاری کیلئے اب بھارت ،چین یا کسی اور ملک میں نہیں جانا پڑے گا بلکہ یہ ایک جدید اور بین الاقوامی میعار کا ڈیپارٹمنٹ ہوگا اورجگر اور گردے کے مریضوں کو بہترین اعلاج معالجہ میسر آئے گا،ترجمان کے مطابق وزارتِ انسدادمنشیات اور اینٹی نارکوٹکس کا سب سے بڑا کارنامہ منشیات سے پاک لاہور کامنصوبہ ہے،وزیراعلی نے بھی بین الاقوامی معیار کی ملک کی پہلی ڈرگ ٹیسٹنگ لیبارٹری کا افتتاح اور فرانزک فوڈ اینڈ ڈرگ ٹیسٹنگ ایجنسی کے قیام کا اعلان بھی کر دیا ہے۔

ایجنسی کے قیام سے صوبے میں غیر معیاری ،ملاوٹ شدہ خوراک،ادویات اور زرعی ادویات وسپرے کا خاتمہ ہو گا اور اس میں جدید ترین کمپیوٹرائزڈآلات اور مشینری نصب کی گئی ہے۔لیب میں کام کرنے والے ماہرین کو لندن کی ایل جی سی سے تربیت دلائی گئی ہے اور اس ڈرگ ٹیسٹنگ لیب پر 166.0ملین روپے لاگت آئی ہے۔