قومی اسمبلی میں بجٹ پر بحث جاری ہے اراکین اسمبلی نے بحث میں حصہ لیتے ہوئے تعلیم اور صحت کے بجٹ میں اضافے جبکہ زراعت پر سبسڈی بڑھانے کا مطالبہ کیا ہے

بدھ 18 جون 2008 14:57

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ تازہ ترین۔ 18جون 2008ء) قومی اسمبلی میں بجٹ پر بحث جاری ہے اراکین اسمبلی نے بحث میں حصہ لیتے ہوئے تعلیم اور صحت کے بجٹ میں اضافے جبکہ زراعت پر سبسڈی بڑھانے کا مطالبہ کیا ہے مسلم لیگ نواز کے عابد شیر علی نے بحث میں حصہ لیتے ہوئے کہا پٹرولیم مصنوعات میں اضافے کی روک تھام اور عوامی مشکلات پر قابو پانے کی کوششیں کی جائیں پیپلز پارٹی کے نواب لیاقت علی خان نے بجٹ خسارہ کم کر نے کے لیئے اسلام اباد میں جی ایچ کیو کی اراضی فروخت کر نے کا مطالبہ کیا ایم کیو ایم کے ندیم احسان نے بحث میں حصہ لیتے ہوئے کہا کہ اصف علی زرداری کو تنگ کیا جارہا ہے مگر وہ تدبر سے جمہوریت کی گاڑی کو پٹڑی سے اترنے نہیں دے رہے ان کا کہنا تھا کہ ایم کیو ایم ان کا بھر پور ساتھ دے گی پیپلز پارٹی کی فوزیہ وہاب نے کہا کہ اپس کی لڑائیوں کے باعث مغربی سرحدیں غیر محفوظ ہو گئی ہیں انہوں نے مطالبہ کیا کہ افغان صدر کی دھمکیوں کا نوٹس لیا جائے مسلم لیگ قاف کے ریاض فتیانہ نے سپریم کورٹ کے ججز کی تعداد میں اضافے کی حمایت کی ان کا کہنا تھا کہ حکومت کی نا اہلی کے باعث زر مبادلہ کے ذخائر سولہ ارب ڈالر سے کم ہو کر اٹھ ارب ہو گئے ہیں حکومتی اراکین نے بجٹ کو متوازی اور مشکل وقت میں ایک اچھا بجٹ قرار دیا تاہم اپوزیشن اراکین اسمبلی نے تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ اس بجٹ میں لگائے گئے ٹیکسوں کے باعث عام ادمی کی مشکلات میں مزید اضافہ ہو گا ۔