دوران حمل دواؤں کی صورت میں ملٹی وٹامنز ‘ فولاد اور کیلیشیم کا استعمال پیسوں کے ضیاع کے سوا کچھ نہیں،برطانوی طبی ماہرین

بدھ 13 جولائی 2016 13:43

دوران حمل دواؤں کی صورت میں ملٹی وٹامنز ‘ فولاد اور کیلیشیم کا استعمال ..

لندن۔ 13 جولائی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔13 جولائی۔2016ء) برطانوی طبی ماہرین کا کہنا ہے کہ خواتین کی طرف سے دوران حمل دواؤں کی صورت میں ملٹی وٹامنز ‘ فولاد اور کیلیشیم کا استعمال پیسوں کے ضیاع کے سوا کچھ نہیں ‘ بلکہ ان میں سے بعض اشیاء کا زیادہ استعمال حاملہ ماؤں کے لئے نقصان دہ بھی ہو سکتا ہے۔ ڈرگ اینڈ تھیرا پیوٹک بلیٹن میں شائع ہونے والی تحقیقی رپورٹ کے مطابق برطانیہ میں بھی یہ رجحان موجود ہے اور حاملہ خواتین ایسے سپلیمنٹس کا باقاعدگی سے استعمال کرتی ہیں جس پر وہ تقریباً 20 ڈالر کے برابر رقم ماہانہ خرچ کرتی ہیں۔

ڈاکٹرز کے مطابق حقیقت یہ ہے کہ غریب ممالک جہاں خواتین غذائی قلت کا شکار ہوتی ہیں ان کو حمل کے ابتدائی 12ہفتوں کے دوران 400 مائیکرو گرام فولک ایسڈ کی یومیہ اور پورے حمل اور دودھ پلانے کے عرصہ کے لئے 10 مائیکرو گرام وٹامن ڈی یومیہ کی ضرورت ہوتی ہے اور یہ بھی کھانے پینے والی اشیاء سے باآسانی حاصل کئے جاسکتے ہیں ۔

(جاری ہے)

مثلاً ریڑھ کی ہڈی اور دماغ کی کمزوری کے پیدائشی نقائص سے بچنے کے لئے درکار فولک ایسڈ فورٹیفائیڈ آٹے یا بریڈ سے حاصل ہو سکتا ہے۔

اس طرح بچے کی صحت مند ہڈیوں اور دل کے لئے درکار وٹامن ڈی بعض اقسام کے خوراک حتیٰ کہ تھوڑی دیر دھوپ میں بیٹھنے سے حاصل ہو سکتا ہے۔ اس کے برعکس دوران حمل وٹامن اے کا بہت زیادہ مقدار میں استعمال پیٹ میں موجود بچے کے لئے نقصان دہ ہوسکتا ہے ۔ ڈاکٹرز کا کہنا ہے کہ متوازن خوراک کھانے والی خواتین کو دوران حمل کسی سپلیمنٹ کی ضرورت نہیں ہوتی۔