جنوبی افریقہ، زمبابوے، بوٹسوانا، لیسوتھو، ملاوی، موزمبیق، نمیبیا، سوازی لینڈ اور زیمبیا میں ہر دسواں شخص ایڈ کا مریض ہے ریڈ کراس

جمعرات 26 جون 2008 11:46

نیویارک (اُردو پوائنٹ تازہ ترین۔26جون 2008ء) عالمی امدادی ادارے ریڈ کراس نے کہا ہے کہ براعظم افریقہ کے جنوبی حصے میں ایڈز کا مرض شدت سے پھیل رہا ہے اور اس کے متاثرین کو قحط یا سیلاب جیسی قدرتی آفات سے ہونے والی تباہی کے متاثرین کے برابر تصور کیا جانا چاہیے۔انٹرنیشنل فیڈریشن آف ریڈ کراس اور ریڈ کریسنٹ سوسائٹیز کی سالانہ’عالمی آفات رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ اس میں کوئی شک نہیں کہ علاقے میں ایڈز کا پھیلاوٴ اقوامِ متحدہ کی جانب سے آفت کی طے شدہ تعریف پر پورا اترتا ہے۔

انسانی امداد کے لیے اقوامِ متحدہ کے ادارے کے مطابق آفت ایک ایسا عمل ہے جس کے نتیجے میں کسی معاشرے کے روز مرہ نظام میں تعطل پیدا ہو اور اس کے نتیجے میں ایسا جانی، مالی یا ماحولیاتی نقصان ہو جس سے نبرد آزما ہونا اس معاشرے کے بس کی بات نہ ہو۔

(جاری ہے)

ریڈ کریسنٹ سوسائٹی کا کہنا ہے کہ ایڈز کی وجہ سے اسی قسم کی صورتحال افریقہ میں ’سب صحارن‘ علاقے میں درپیش ہے جہاں دنیا بھر کے ایچ آئی وی پوزیٹو مریضوں کی دو تہائی تعداد رہتی ہے۔

رپورٹ کے مطابق جنوبی افریقہ، زمبابوے، بوٹسوانا، لیسوتھو، ملاوی، موزمبیق، نمیبیا، سوازی لینڈ اور زیمبیا جیسے ممالک میں ہر دسواں شخص ایچ آئی وی کا مریض ہے۔ رپورٹ میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ ایڈز کے اثرات نہ صرف اس سے متاثرہ افراد بلکہ تمام معاشرے پر محسوس کیے جا سکتے ہیں کیونکہ اس بیماری کے نتیجے میں معاشرتی اور اقتصادی تناوٴ بھی بڑھا ہے۔

ریڈ کریسنٹ سوسائٹی کے مطابق’اس خطے میں رہنے والے افراد کی زندگیوں کی ایسی تصویر کشی امید پیدا کرنے سے کہیں زیادہ خطرے کی گھنٹی بجاتی ہے‘۔رپورٹ کے مطابق ایڈز وائرس ان معاشروں میں انسانی قوت اور وسائل کی کمی کا براہ راست ذمہ دار ہے کیونکہ اس مرض کی وجہ سے موت کا شکار ہونے والوں میں تمام شعبوں سے تعلق رکھنے والے افراد شامل ہیں۔ رپورٹ میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ ایچ آئی وی کا شکار افراد کی دیکھ بھال پر آنے والے اخراجات کی وجہ سے لوگ تعلیم اور صحت کے دیگر شعبوں پر کم خرچ کرتے ہیں جس سے یہ شعبہ جات بدحالی کا شکار ہیں اور اس حطے میں ہنرمند افراد کی کمی ہوتی جا رہی ہے۔

متعلقہ عنوان :