ایک سے زائد مرتبہ اشیاء تلنے اور کھانے سے ہارمونز ایکشن کی بیماریاں اور پیٹ کے امراض جنم لے رہے ہیں ،ڈاکٹر حسنین

جمعہ 29 ستمبر 2006 14:04

کراچی (اردوپوائنٹ اخبار تازہ ترین 29ستمبر2006 ) کھانا پکانے کے تیل یا گھی میں ایک سے زائد مرتبہ پکوڑے، سموسے، نمک پارے اور پراٹھے سمیت دیگر اشیاء تلنے اور کھانے سے ہارمونز ایکشن کی بیماریاں اور پیٹ کے امراض جنم لے رہے ہیں جس سے مردوں کے مقابلے میں عورتیں زیادہ متاثر ہورہی ہیں، ترقی یافتہ دنیا میں ہونے والے مذکورہ تحقیق کا حوالہ دیتے ہوئے جامعہ کراچی کے شعبہ فوڈز و سائنس اینڈ ٹیکنالوجی کے چیئرمین پروفیسر ڈاکٹر حسنین نے بتایا کہ پکانے کے تیل پر ہونے والی تحقیق سے یہ بات سامنے آئی ہے کہ اگر استعمال شدہ تیل کو ایک سے زائد مرتبہ استعمال کیا جائے تو اس میں پکنے والی چیز یا تلی ہوئی اشیاء کھانے سے بعض ایسے کمپاؤنڈ بنتے ہیں جسے ایکرو لائن (Acroline) کہا جاتا ہے اور یہ کمپاؤنڈ براہ راست ہارمونز پر اثر انداز ہوتے ہیں جس کی وجہ سے اکثر دیکھا جاتا ہے کہ لڑکیوں کے چہرے پر بال آجاتے ہیں یا پھر لڑکیاں وقت سے پہلے بالغ ہوجاتی ہیں، اس طرح یہ ہارمونز مردوں کو بھی متاثر کرتے ہیں جو متعدد بیماریوں کا باعث بنتے ہیں لہٰذا ضرورت اس بات کی ہے کہ جتنا تیل استعمال کرنا مقصود ہو، اتنا ہی استعمال کرنا چاہئے جبکہ بازار میں پکوڑے، سموسے، نمک پارے سمیت دیگر اشیاء فروخت کرنے والے ان باتوں کا خیال نہیں رکھتے، اسی طرح انہوں نے بتایا کہ پراٹھوں کو اخبار کی ردی میں لپیٹ کر دیا جاتا ہے اور اخبار کی سیاہی میں ایک سیسہ ہوتا ہے جو انسانی نروس سسٹم کو متاثر کرسکتا ہے جس سے انسان میں چڑ چڑا پن پیدا ہوجاتا ہے۔

(جاری ہے)

اس طرح تحقیق سے پتہ چلا ہے کہ ہمارے ہاں نمکو میں خصوصاً گاٹھئے میں کاسٹک سوڈا ڈالا جاتا ہے تاکہ وہ پھول جائے لیکن اس کے کھانے سے پیٹ کے امراض جنم لیتے ہیں جو بعض اوقات آنتوں کو شدید نقصان پہنچاتے ہیں جس سے انسانی زندگی خطرے میں پڑجاتی ہے۔