دیگر ملکوں کی طرح پاکستان کو بھی معاشی دباؤ اور چیلنجنگ پالیسی حالات کا سامنا ہے صدر پر ویز مشرف َََغیر یقینی صورتحال کے باعث کم آمدنی والے طبقے کی قوت خرید کم ہوجاتی ہے ڈاکٹر شمشاد اختر کی صدر کو بریفنگ

ہفتہ 5 جولائی 2008 18:00

کراچی (اردوپوائنٹ اخبا ر تازہ ترین05جولائی2008 ) صدر پرویز مشرف نے کہا ہے کہ دیگر ملکوں کی طرح پاکستان کو بھی معاشی دباؤ اور چیلنجنگ پالیسی حالات کا سامنا ہے۔ امریکا میں شروع ہونے والے بین الاقوامی مالیاتی بحران کے نتیجے میں اب عالمی معاشی سست رفتاری کا سامنا ہے، جس سے پاکستان سمیت بیشتر ایشیائی اور ابھرتی ہوئی معیشتوں کی معاشی نمو کے امکانات پر منفی اثرات مرتب ہورہے ہیں۔

یہ بات انہوں نے ہفتہ کو اسٹیٹ بینک آف آف پاکستان کے دورے کے موقع پر کہی ۔اس موقع پر گورنر اسٹیٹ بینک ڈاکٹر شمشاد اختر نے انہیں پاکستان کی معاشی صورتحال دی۔ اس موقع پر گورنر، اسٹیٹ بینک آف پاکستان، ڈاکٹر شمشاد اختر نے اپنی پریزنٹیشن میں معاشی نمو، گرانی، مانیٹری پالیسی، مالیاتی اور بیرونی کھاتے کے عدم توازن، شرح مبادلہ اور مجموعی معاشی استحکام سے متعلق امور کا احاطہ کیا۔

(جاری ہے)

صدر مشرفنے کہا کہ ایندھن اور اشیاء کی قیمتوں میں ہونے والے اضافے سے ادائیگیوں کے توازن، مالی حسابات اور افراط زر پر دباؤ میں نمایاں اضافہ ہوا ہے۔ اس صورتحال کا سامنا نہ صرف پاکستان کو ہے بلکہ بیشتر ابھرتی ہوئی اور ترقی یافتہ معیشتوں کو یہ صورتحال درپیش ہے۔ گورنر، اسٹیٹ بینک نے واضح کیا کہ گرانی کی بھاری شرح کی معاشی اور سماجی قیمت ادا کرنی ہوتی ہے، اس سے سرمایہ کاری اور معاشی نمو پر منفی اثرات مرتب ہوتے ہیں، غیر یقینی صورتحال پیدا ہوتی ہے اور لوگوں بالخصوص کم آمدنی والے طبقے کی قوت خرید کم ہوجاتی ہے۔

گورنر، اسٹیٹ بینک، ڈاکٹر شمشاد اختر نے کہا کہ اس تناظر میں پاکستان اور دیگر متعدد ترقی پذیر اور ترقی یافتہ ممالک سخت مانیٹری پالیسی اختیار کئے ہوئے ہیں تاکہ افراط زر کو محدود کیا جاسکے اور طویل المدتی نمو کے امکانات پر اس کے منفی اثرات زائل کئے جاسکیں۔مجموعی معاشی استحکام کی بحالی اور پائیدار نمو کے لئے اہم پالیسی اقدامات کا حوالہ دیتے ہوئے گورنر، اسٹیٹ بینک نے اس بات پر زور دیتے ہوئے کہا کہ مانیٹری پالیسی کو سخت بنایا جانا طلب کے دباؤکو کم کرنے کے لئے ضروری ہے، جسے fiscal tightening سے مزید تقویت دی جانی چاہئے۔

بجٹ میں مقرر کردہ مالیاتی ہدف برائے مالی سال 2009 کے حصول کے علاوہ آنے والے برسوں کے دوران فسکل ریسپانسیبلٹی اینڈ ڈیٹ لمیٹیشن ایکٹ 2005 کے مطابق ریونیو کے خسارے کو سرپلس میں تبدیل کیا جانا چاہئے۔ ڈاکٹر شمشاد اختر نے مزید کہا کہ حکومتی قرضے اور ملکی اور بین الاقوامی سطح پر وقوع پذیر ہونے والی مذکورہ بالا صورتحال سے زرمبادلہ کے ذخائر میں کمی اسٹیٹ بینک آف پاکستان کے لئے باعث تشویش ہیں۔

ڈاکٹر شمشاد اختر نے اسٹیٹ بینک سے قرضوں کے حصول کو کم کرکے صفر تک لانے کے حکومتی فیصلے کو سراہا۔ انہوں نے کہا کہ اسٹیٹ بینک حکومت کے اس عزم کو بھی قدر کی نگاہ سے دیکھتا ہے کہ حکومت مرکزی بینک کے ذریعے حاصل کردہ قرضوں کے حجم کو کم کرنے کے لئے اسٹیٹ بینک کے ساتھ مل کر مزید کام کرے گی۔ گورنر، اسٹیٹ بینک نے کہا کہ جاری حسابات کے خسارے کو پورا کرنے کے لئے فائنانسنگ ملکی بچتوں میں اضافے کے ذریعے کی جانی چاہئے تاکہ بیرونی مالیات پر انحصار کم کیا جاسکے۔

انہوں نے سرمایہ کاری میں اضافے کی حوصلہ افزائی اور مناسب پالیسیوں کے تسلسل کے تناظر میں سرمایہ کاروں کے اعتماد کی بحالی کی اہمیت پر زور دیا۔صدر پرویز مشرف نے خوراک اور تیل کی قیمتوں کے حوالے سے پیدا ہونے والی صورتحال سے متعلق مختلف امور پر گفتگو کی اور اسٹیٹ بینک آف پاکستان کی بریفنگ کو سراہا۔ انہوں نے ایک ادارے کی حیثیت سے اسٹیٹ بینک کی قوت و استحکام، اس کی پالیسی مشاورت اور ملک کی مجموعی معاشی ترقی میں اس کے مسلسل تعاون کو سراہا۔پریزنٹیشن کی تقریب میں دیگر کے علاوہ گورنر، سندھ ڈاکٹر عشرت العباد اور اسٹیٹ بینک آف پاکستان کی سینئر مینجمنٹ نے شرکت کی۔

متعلقہ عنوان :