حکومت شوگر مافیا کو آٹے کی طرح چینی کا بحران پیدا کرنے کی اجازت نہیں دے گی‘نوید قمر۔۔۔ سابقہ حکومت کی ناقص پالیسی کا نتیجہ ہے کہ آج ہم غذائی اجناس میں بھی دوسروں کے محتاج ہو گئے ہیں‘اپنے اعزاز میں منعقدہ عشائیہ سے خطاب

منگل 8 جولائی 2008 14:50

حیدر آباد(اردوپوائنٹ اخبا ر تازہ ترین08جولائی2008 )وفاقی وزیر خزانہ و سرمایہ کاری سید نوید قمر نے کہا ہے کہ دفاع‘پارلیمنٹ اور وزیراعظم کے بجٹ میں کمی کی گئی ہے لیکن ایوان صدر نے اپنا بجٹ خود کم نہیں کیا- حکومت شوگر مافیا کو آٹے کی طرح چینی کا بحران پیدا کرنے کی اجازت نہیں دے گی- نجکاری ایک شفاف عمل ہے تاہم سٹیل مل جیسے ایشوز پر توجہ دی جا رہی ہے یہ سابقہ حکومت کی ناقص پالیسی کا نتیجہ ہے کہ آج ہم غذائی اجناس میں بھی دوسروں کے محتاج ہو گئے ہیں- وہ حیدر آباد ضلعی حکومت کی طرف سے سرکٹ ہاؤس سبزہ زار میں اپنے اعزاز میں منعقدہ عشائیہ سے خطاب کررہے تھے- ضلع ناظم کنور نوید جمیل ڈی سی او علی احمد لونڈ نے بھی خطاب کیا- ضلع ناظم نے نوید قمر کو سندھی ٹوپی اور اجرک کا روایتی تحفہ پیش کیا- تقریب سے خطاب کرتے ہوئے نوید قمر نے کہا کہ چھ ماہ پہلے تک کے مقابلے میں عالمی مارکیٹ میں غیر معمولی اضافہ ہوا ہے ہم نے کوشش کی ہے کہ تیل کی قیمتوں پر بوجھ ان طبقات پر منتقل کیا جائے جو کہ اسے برداشت کر سکتے ہیں تیل کی قیمتوں سے ہی گیس اور بجلی کی قیمتیں بھی عالمی طور پر منسلک ہوتی ہیں- تیل کی قیمتیں عالمی مسئلہ ہیں۔

(جاری ہے)

بھارت نے تیل کی قیمت 35 فیصد بڑھائی ہیں ہم نے 40 فیصد مجبورا اضافہ کیا ہے لیکن کوشش کی ہے کہ جو غریب لوگ ایک وقت کی روٹی بھی مشکل سے حاصل کر سکتے ہیں ان پر بوجھ نہ پڑے بے نظیر سپورٹ پروگرام بھی شروع کیا گیا جس کا 14 اگست کو آغاز ہو گا اور یکم ستمبر سے اس پر عمل شروع ہو جائے گا انہوں نے کہا کہ ہم بھی نوٹ چھاپ کر مزید خسارہ بڑھا کر ایسا کر سکتے تھے کہ تیل کی قیمتیں نہ بڑھائیں لیکن اس کا مطلب یہ ہوتا ہے افراط زر کے نتیجے میں ہر چیز کی قیمت بڑھ جاتی ہے انہوں نے کہا کہ غذائی اشیاء کی قیمتیں بھی دنیا میں آسمان پر پہنچ گئی ہیں اور ہم زرعی ملک ہوتے ہوئے بھی دوسروں کے محتاج ہو گئے ہیں اور غذائی اشیائدرآمد کررہے ہیں یہ سابق ناقص پالیسی کا نتیجہ ہے اب ہماری کوشش ہے کہ کاشتکاروں کو ترغیبات دی جائیں اور انہیں ان کی پیداوار کی پوری قیمت ملے انہیں کھاد بیج زرعی ادویہ اور دیگر ضروریات سستی ملیں تاکہ پیداوار بڑھے اور معاشی استحکام پیدا ہو-بے روزگار نوجوانوں کے ووکیشنل سنٹر قائم کرنے پر توجہ دی جا رہی ہے تاکہ ہنر مند افرادی قوت تیار ہو صرف بی اے کی ڈگری دے کر نوجوانوں کو میدان میں اتار دینا اس دور میں فائدہ مند نہیں ہے ہماری کوششوں ہو گی کہ حیدرآباد‘ٹنڈ و خان اضلاع میں بھی ٹریننگ کے ادارے قائم ہوں تاکہ بے روزگاری کے مسئلے کو حل کرنے میں مدد ملے -نوید قمر نے اس موقع پر صحافیوں کے سوالات کے جوابات بھی دیئے تقریب میں ارکان اسمبلی اور ناظمین بھی موجود تھے- صحافیوں کے سوالات کے جواب دیتے ہوئے سید نوید قمر نے کہا کہ حکومت شوگر مافیا کو آٹے کی طرح چینی کا بحران پیدا کرنے کی اجازت نہیں دے گی- اجارہ داری اور ذخیرہ اندوزی روکنے کیلئے حکومت خود مداخلت کر کے چینی خریدے گی اور مارکیٹ میں فراہم کرے گی عام آدمی کیلئے سبسڈی کم کرنے اور ایوان صدر کے بجٹ میں کمی کے سلسلے میں بے بسی کا اظہار کرنے کے بارے میں سوال پر نوید قمر نے کہا کہ آئین میں قومی اسمبلی‘سینٹ‘ ایوان صدر‘الیکشن کمیشن‘وزیراعظم ہاؤس کو اپنا بجٹ خود بنانے کا اختیار ملا ہے وزیراعظم ہاؤس سمیت جو ادارے حکومت کے اختیار میں تھے ان کے بجٹ میں کمی کر دی گئی لیکن ایوان صدر کو اپنا بجٹ خود کم کرنا تھا جو نہیں کیا گیا- دفاعی بجٹ کے بارے میں انہو ں نے کہا کہ افراط زر کے حوالے سے دیکھا جائے تو دفاعی بجٹ میں 5 فیصد کمی ہوئی ہے اور پہلی بار ڈیفنس کے بجٹ پر قومی اسمبلی و سینٹ میں بحث کی گئی ہے ایوان اگر سمجھتا ہے کہ فراہم کردہ وسائل صحیح استعمال نہیں ہوا ہے تو وہ فرق کو پورا کرنے کیلئے قدم اٹھا سکتا ہے -مخدوم امین فہیم کی طرف سے حکومت کی 100 دن کی کارکردگی پر تنقید کے حوالے سے سوال پر نوید قمر نے کہا کہ میں نے مخدوم امین فہیم کا کوئی بیان نہیں پڑھا تاہم ملک میں غربت ضرور ہے اور حکومت نے غربت میں کمی کیلئے منصوبہ بندی کی ہے ہم نے معاشی بوجھ برداشت کرنے والوں کو سبسڈی دینے کی بجائے ایسے پروگرام ترتیب دیئے ہیں کہ غریب لوگوں کو براہ راست مالی امداد فراہم کی جائے- نجکاری اور کرپشن کے حوالے سے سوال پر انہوں نے کہا کہ تمام محکموں کے قلمدان دیکھ لیے ہیں نجکاری کی وزارت میں جتنی شفافیت ہے شاید ہی کسی میں ہو-تاہم سٹیل مل اور ایسے دیگر ایشو کے حوالے سے جو کمزوریاں رہی ہیں ان پر پوری توجہ ہے ان کا آڈٹ بھی کرایاجا رہا ہے اور رپورٹ پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کے سامنے پیش کی گئی ہے اس کی روشنی میں ہی نجکاری کا عمل آگے بڑھے گا-ایک سوال پر نوید قمر نے کہا کہ روپے کو مستحکم کرنے کیلئے بھی اقدامات جاری ہیں -پاکستان کا معاشی مستقبل روشن ہے اتار چڑھاؤ آتے ہیں سیاسی عالمی حالات بھی اثر انداز ہوتے ہیں لیکن ہماری معیشت کی بنیاد زراعت ہے جس میں ترقی کی بڑی گنجائش ہے انہوں نے سماجی کارکن عبدالقادر کے اس بیان پر تبصرہ نہیں کیا جس میں انہوں نے کہا تھا کہ اگر ذوالفقار علی بھٹو کے سامنے موجودہ بجٹ پیش آتا تو وہ اسے پھاڑ دیتے- وفاقی وزیر نے کہا کہ ڈیمانڈ اور سپلائی کے فرق کی وجہ سے چیزوں کی قیمتوں میں اتار چڑھاؤ بعض مرتبہ آ جاتا ہے لیکن پھر قیمتیں ایک جگہ ٹھہر جاتی ہیں اس حوالے سے کوئی پریشانی کی بات نہیں ہے-