لوکیمیا، ایڈز اور سرطان کے وائرس کا کھوج لگانے والے سائنس دان ڈاکٹر گیلو

جمعرات 10 جولائی 2008 14:18

واشنگٹن (اردوپوائنٹ اخبا ر تازہ ترین10جولائی2008 ) ڈاکٹر رابرٹ گیلو کا شمار امریکہ کے چوٹی کے سائنس دانوں میں کیا جاتا ہے۔ وہ ایک بائیو میڈیکل ریسرچر ہیں جنہوں نے ان وائرسوں کا کھوج لگایا جو لوکیمیا اور ایچ آئی وی ایڈز کا سبب ہیں۔ ان کی اس دریافت سے وائرس کی اْس قسم پر تحقیق کا ایک نیا سلسلہ شروع ہوا جس کے بارے میں یہ پتہ چلا کہ وہ انسانوں میں سرطان کی کئی اقسام کا باعث ہے۔

ڈاکٹر رابرٹ گیلو 45 منٹ کے سفر کے بعد اپنے دفتر میں پہنچتے ہیں جہاں وہ پچھلے 30 برسوں سے لوکیمیا پر تحقیق کررہے ہیں اور انہوں نے اس کا سبب بننے والے وائرس کا پتہ چلانے میں کامیابی حاصل کی ہے۔ ان کی اس تحقیق کے نتیجے میں ایڈز پیدا کرنے والے وائرس کاسراغ ملا۔ انہوں نے خون کی فراہمی کی سکرینگ کا ٹیسٹ بھی تیار کیا ہے۔

(جاری ہے)

10 سال قبل ڈاکٹر گیلو اور دو دوسرے سائنس دانوں نے امریکہ کی مشرقی ریاست میری لینڈ بالٹی مور کے مقام پرایچ آئی وی ایڈز کی تحقیق اور علاج کے لیے وقف ہیومن وی رالوجی انسٹی ٹیوٹ قائم کیا۔

اس انسٹی ٹیوٹ کا مقصد وبائی امراض کو روکنے کے لیے کام کرنا ہے۔ڈاکٹر گیلو کو 80 سے زیادہ میڈیکل ایوارڈ ز اور 30 اعزازی ڈگریوں سے نوازا جاچکا ہے۔ تاہم جب ان سے یہ پوچھا گیا کہ کیا وجہ ہے کہ ایڈز وائرس کی دریافت ،جوان کی عام طور پر سب سے اہم کامیابی خیال کی جاتی ہے، ان کی کامیابیوں کی فہرست میں موجود نہیں ہے تو انہوں نے کہا۔ جذباتی طور پر جس سب سے اہم کامیابی میں مجھے اطمینان حاصل ہوتا ہے ، وہ ہے انسانوں میں پہلے ریٹ رو وائرس کی دریافت ، لوکیما وائرس ، ایچ ٹی ایل وی ون۔

کیونکہ یہ وہ ایک پہلا وائرس تھا جسے سرطان کی وجہ بتایا گیا تھا۔ ڈاکٹر گیلو کی بہن اپنے پچپن میں لوکیمیا سے ہلاک ہوگئی تھی اور وہ کہتے ہیں کہ انہوں نے چھ ماہ تک ایک میڈیکل ڈاکٹر کے طور پر لوکیمیا میں مبتلا بچوں کا علاج کرنے کے بعد ان کی تکلیف دیکھتے ہوئے اس پر تحقیق کے لیے اپنی زندگی وقف کرنے کا عہد کیا۔ ڈاکٹر گیلو کہتے ہیں کہ بہت سے بچوں کا علاج کرنے کے دوران ان کو موت کے منہ میں جاتے ہوئے دیکھنا ایک دکھ بھرا تجربہ تھا۔

یقیناً یہی وجہ تھی کہ میں چاہتاتھا کہ اب اپنی زندگی میں میں دوبارہ کسی مریض کو اپنے سامنے نہ دیکھوں اور میں نے ایسا ہی کیا۔ سائنس دانوں نے1984 کے ڈاکٹر گیلو کیکام پر برسوں اختلاف کا اظہار کیا۔ ایک فرانسیسی سائنس دان نے یہ دعویٰ بھی کیا وہ اس کی دریافت تھی۔ یہ معاملہ اس وقت طے ہوا جب ڈاکٹر گلو اور پیرس کے پاسچر انسٹی ٹیوٹ کے ڈاکٹر لیوک مونٹیگ نیئر ، دونوں کے سراس دریافت کا سہرا باندھا گیا۔

ڈاکٹر گیلو کے پاس اپنے گھر میں اپنی تحقیق ، دریافت اور اعزات کی بہت سی یادیں موجود ہیں۔ ان کی اہلیہ جین اپنی پوری زندگی کے دوران کیے جانے والیسفر اور عالمی لیڈروں سے ملاقاتوں کو یاد کرتے ہوئے کہتی ہیں۔ ہم ایک دوسرے کے ساتھ پچاس سال سے رہ رہے ہیں۔ کتنی شاندار بات ہے۔ 71 سالہ سائنس دان نے آج کے دن کا اختتام اپنے دوست اور رفیق کار جو بریانٹ کیساتھ ٹینس کھیل کے ساتھ کیا۔

جو ڈاکٹر گلو ان کے کھیل اور مقابلے کے جذبے کا مذاق اڑاتے رہتے ہیں۔ ڈاکٹر گلو کہتے ہیں کہ انہیں کس انداز میں یاد رکھا جاسکتا ہے۔ میں نے ایڈزسے چھٹکارہ دلانے کے لیے بہت محنت کی ، لیکن میرا نہیں خیال کہ اس دریافت میں کبھی میرا بھی شمار ہوگا۔ وہ جو انہیں جانتے ہیں، کہتے ہیں کہ لوگ ان کی بھرپور شخصیت اور پختہ عزم کویاد رکھیں گے۔

متعلقہ عنوان :