شام کے وقت میں بیماریوں سے متاثر ہونے کا خطرہ زیادہ ہوتا ہے‘جدید تحقیق

منگل 16 اگست 2016 15:22

لاہور ( اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔16 اگست ۔2016ء) ماہرین کی نئی تحقیق سے معلوم ہوا ہے کہ دن کے ایک مخصوص حصے میں اگر کسی وائرس کا حملہ ہوجائے تو وہ ہمیں دن کے دیگر اوقات کے مقابلے میں زیادہ نقصان پہنچاسکتا ہے کیونکہ دن کے اس حصے میں ہمارے یومیہ تال میل (سرکاڈیئن ردھم)بشمول جسمانی گھڑی (باڈی کلاک)نے باقی تمام جسمانی نظاموں کو انتہائی سست کیا ہوتا ہے۔

آن لائن جریدے پروسیڈنگز آف دی نیشنل اکیڈمی آف سائنسز کی تازہ اشاعت میں شائع ہونے والی رپورٹ کے مطابق برطانیہ کی کیمبرج یونیورسٹی سے منسلک ماہرین کی تحقیق شائع ہوئی ہے جس کے مطابق اگرچہ یہ مطالعہ چوہوں پر کیا گیا ہے لیکن انسانوں پر بھی اسی طرح کے اثرات متوقع ہیں کیونکہ یومیہ تال میل اور باڈی کلاک کے معاملے میں چوہوں اور انسانوں میں خاصی مماثلت پائی جاتی ہے۔

(جاری ہے)

تحقیق میں مطالعے کی غرض سے جنگلی چوہوں کا انتخاب کیا گیا جو پوری رات جاگ کر شکار کرتے ہیں اور علی الصبح سو جاتے ہیں۔ یعنی ان کا یومیہ تال میل اور جسمانی گھڑی، انسان کے بالکل الٹ ہوتے ہیں۔ ان چوہوں کو چوبیس گھنٹوں کے دوران، دن کے مختلف حصوں میں، ہرپیز نامی وائرس سے متاثر کیا گیا اور ان پر پڑنے والے اثرات کا جائزہ لیا گیا۔ محتاط مطالعے سے معلوم ہوا کہ وہ چوہے جنہیں صبح سویرے (یعنی ان کے سوتے وقت) ہرپیز وائرس سے متاثر کیا گیا تھا، ان پر دن کے دیگر اوقات میں اسی وائرس سے متاثر کئے گئے دوسرے چوہوں کے مقابلے میں دس گنا زیادہ اثرات ظاہر ہوئے۔

دوسرے الفاظ میں ہم یوں بھی کہہ سکتے ہیں کہ جب ان چوہوں کا جسمانی نظام (سرکاڈیئن ردم اور باڈی کلاک سمیت) آرام طلبی کی طرف مائل تھا تو ان پر اسی وائرس کے حملے نے کئی گنا زیادہ اثرات مرتب کئے۔کیمبرج یونیورسٹی کے سینئر ریسرچر پروفیسر اکھیلیش ریڈی کے مطابق اس دریافت سے وضاحت ہوتی ہے کہ وہ لوگ جن کیکام کے اوقات کار کو بار بار تبدیل کیا جاتا ہے، وہ پورا سال ایک ہی شفٹ میں کام کرنے والوں کے مقابلے میں زیادہ بیماریوں کا کیوں شکار ہوتے ہیں۔

متعلقہ عنوان :