مضر صحت پانی کا نتیجہ جنوبی کشمیر میں انتڑیوں کی بیماری پھوٹ پڑی‘600مریض ہسپتال داخل

منگل 15 جولائی 2008 12:34

سرینگر (اُردو پوائنٹ تازہ ترین۔ 15جولائی 2008ء) مقبوضہ جموں کشمیر میں مضر صحت پانی کے استعمال سے انتڑیوں کی بیماری پھوٹ پڑی ہے اورسب ڈسٹرکٹ ہسپتال بجبہاڑہ میں 600 ایسے مریضوں کوداخل کیا گیا ہے۔ ماہرین صحت نے انتڑیوں کی بیماری پھوٹنے کی تصدیق کرتے ہوئے لوگوں سے احتیاط برتنے کی تلقین کی ہے ۔اگرچہ لوگ پی ایچ ای کو اس سب کا ذمہ دار ٹھہرا رہے ہیں،جوعلاقے میں آلودہ پانی کی فراہمی بتا رہے ہیں جہاں ہفتے کوکاٹھسو واٹر سپلائی سکیم سے تجرباتی طور قصبہ بجبہاڑہ کو پانی فراہم کیا گیا ۔

تاہم انتظامیہ نے ان الزامات کی تردید کی ہے۔واضح رہے کہ کاٹھسو واٹر سپلائی سکیم کا پانی نالہ لدر سے لایا جاتا ہے جہاں تاحال کر کدل کے چشمے سے پانی فراہم کیا جاتا تھا۔اسٹنٹ ایگزیکٹیو انجینئر غلام محی الدین شاہ نے ان الزامات کی تردید کرتے ہوئے کہا کہ مذکورہ پروجیکٹ ابھی چالو نہیں کیا گیا ہے کیونکہ کنکشن کا کام ہنوز باقی ہے اور سپلائی منبع سے منقطع ہے اور فلٹریشن پلانٹ پر بھی کام ابھی جاری ہے ایسے میں سوال ہی پیدا نہیں ہوتا کہ تجرباتی طور اس سپلائی سے پانی فراہم کیا جاتا۔

(جاری ہے)

تاہم مقامی آبادی یہ بات ماننے کو تیا ر نہیں ہے۔اانھوں نے کہا کہ ہم گزشتہ کئی دہائیوں سے کرء کدل سپلائی کا پانی پی رہے ہیں ۔سب ڈسٹرکٹ ب ہسپتال جبہاڑہ میں ایک تیماردار شوکت احمد نے اس نمائندے کو بتا یا کہ پی ایچ ای نے کاٹھسو کا پانی فراہم کیا ۔قصبہ میں صورتحال اس قدر تشویشناک ہے کہ ہسپتال میں ایک ایک بیڈ پر دو دو مریض لیٹے ہیں جبکہ چند ایک فرش پر ہیں ۔یہاں تک ڈاکٹروں اور نیم طبی عملے کو بیماروں کے بھاری رش پر قابو پانا مشکل ہوگیا ہے۔ اس بیماری کی لپیٹ میں ہر عمر کے مرد، خواتین اور بچے شامل ہیں۔ قصبے کے مختلف علاقوں میں اس بیماری کے پھیلنے سے سنگین صورتحال پیدا ہوگئی ہے اور کئی مریضوں کی حالت انتہائی حد تک خراب ہوچکی ہے۔

متعلقہ عنوان :