پاکستان میں 15سے20 فیصد نوجوان گردوں کے مرض میں مبتل ہیں، بینظیر بھٹو ہسپتال کے شعبہ یورولوجی کے سربراہ پروفیسر ڈاکٹر ممتاز احمد کی ذرائع ابلاغ سے گفتگو

پیر 29 اگست 2016 13:53

اسلام آباد ۔ 29 اگست (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔29 اگست۔2016ء) بینظیر بھٹو ہسپتال کے شعبہ یورولوجی کے سربراہ پروفیسر ڈاکٹر ممتاز احمد نے کہا ہے کہ پاکستان میں 15سے20 فیصد نوجوان گردوں کے مرض میں مبتلا ہوتے ہیں ۔ پی ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے انھوں نے کہا کہ گردے انسانی جسم کا اہم جزو ہیں اس کے بغیر زندگی نا ممکن ہے۔ انھوں نے کہا کہ گردوں کا بنیادی کام جسم میں پانی کی مقدار ،نمکیات کو برقرار رکھنا اور فاضل مادوں کے خراج میں اہم کردار اداکرنا ہے۔

گردے جسم سے فاضل مادوں کا اخراج کرتے ہیں اگر گردے کام کر نا چھوڈ دیں تو جسم میں پوٹاشیم اور وٹامن کی مقدار متاثر ہونا شروع ہو جاتی ہے جو انسان کو مشکلات میں ڈال دیتی ہیں۔ انھوں نے کہا کہ بلند فشار خون اور شوگر جیسی بیماریاں گردوں کو بہت نقصان پہنچاتی ہیں ۔

(جاری ہے)

انھوں نے کہا کہ گردوں کے خراب ہونے کی بڑی وجہ گردوں کی نالیوں میں پتھری کا بننا ہے۔

انھوں نے کہا کہ پاکستان میں 15سے20 فیصد نوجوان گردوں کے مرض میں مبتلا ہوتے ہیں جسکی بنیادی وجہ پانی کا کم استعمال اور پیشاب کے اخراج میں تاخیر کرنا ہے۔ انھوں نے گرودں کی بیماری کی بنیادی پہچان کے حوالے سے کہا کہ گردوں کے درد کو کبھی بھی نظر انداز نہیں کرنا چاہیے کیونکہ یہ گردوں میں پائی جانے والے پتھری کی وجہ سے ہی ہوتا ہے ۔ انھوں نے کہا کہ اب گردوں کی پتھری نکالنے کا جدید طریقہ علاج آچکا ہے جس کے باعث مریض ایک دن میں پتھری نکلواکر واپس گھر جا سکتا ہے، انھوں نے کہا موجودہ حکومت گردوں کے علاج کے لئے کئی اقدامات کررہی ہے ۔

ڈاکٹر ممتاز احمد نے کہا ہے کہ پنجاب حکومت کی جانب سے لاہور اور راولپنڈی میں کڈنی سنٹر قائم کئے جارہے ہیں جبکہ بینظیر بھٹو ہسپتال میں کڈنی ٹرانسپلانٹ کا کام مفت کیا جاتا ہے۔