برطانیہ میں ایک تہائی خواتین میں دل کے دورے کی غلط تشخیص کا انکشاف

منگل 30 اگست 2016 11:25

لندن۔ 30 اگست (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔30 اگست۔2016ء) ایک نئی تحقیق سے معلوم ہوا ہے کہ انگلینڈ اور ویلز میں دل کے دورے کے بعد ایک تہائی مریضوں کی غلط تشخیص کی جاتی ہے، اور اس سے خواتین زیادہ متاثر ہوتی ہیں۔یونیورسٹی آف لیڈز کے محقیقین نے برطانوی ادارہ صحت این ایچ ایس سے حاصل شدہ دل کے دورے کے 6 لاکھ مریضوں کے 9 برس پر محیط اعداد و شمار کا جائزہ لیا۔

اس سے معلوم ہوا کہ مردوں کے مقابلے پر اس بات کے امکانات 50 فیصد زیادہ ہوتے ہیں کہ عورتوں کی ابتدائی تشخیص حتمی تشخیص سے مختلف ہو۔این ایچ ایس انگلینڈ نے کہا ہے کہ وہ دل کے دورے کی تشخیص میں بہتری لانے کے اقدامات کر رہا ہے، جب کہ برٹش ہارٹ فاوٴنڈیشن نے لوگوں پر زور دیا ہے کہ وہ دل کے دورے کی علامات سے باخبر رہیں۔

(جاری ہے)

یورپیئن ہارٹ جرنل میں شائع ہونے والی اس تحقیق میں برطانیہ میں اپریل 2004 تا مارچ 2013 تک انگلستان اور ویلز کے 243 ہسپتالوں میں دل کے دورے کے مریضوں کے ریکارڈ کا جائزہ لیا گیا۔

تحقیق سے معلوم ہوا کہ ایک لاکھ 98 ہزار کے قریب مریضوں کی ابتدائی تشخیص غلط تھی ۔برٹش ہارٹ فاوٴنڈیشن کے مطابق برطانیہ میں ہر سال 28 ہزار خواتین دل کا دورہ پڑنے سے موت کے منہ میں چلی جاتی ہیں۔این ایچ ایس انگلینڈ نے کہا ہے کہ وہ دل کے دورے کی تشخیص میں بہتری لانے کے اقدامات کر رہا ہے، جب کہ برٹش ہارٹ فاوٴنڈیشن نے لوگوں پر زور دیا ہے کہ وہ دل کے دورے کی علامات سے باخبر رہیں۔یورپیئن ہارٹ جرنل میں شائع ہونے والی اس تحقیق میں برطانیہ میں اپریل 2004 تا مارچ 2013 تک انگلستان اور ویلز کے 243 ہسپتالوں میں دل کے دورے کے مریضوں کے ریکارڈ کا جائزہ لیا گیا۔

متعلقہ عنوان :