پولیو کے انسداد کیلئے وزارت نیشنل ہیلتھ سروسز کے پروگرام کے تحت بروقت و موثر اقدامات ، ملک میں پولیو کیسز کی تعداد میں قابل ذکر کمی

پیر 5 ستمبر 2016 15:28

اسلام آباد ۔ 05 ستمبر (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔05 ستمبر۔2016ء) پولیو کے انسداد کیلئے وزارت نیشنل ہیلتھ سروسز کے پروگرام کے تحت بروقت و موثر اقدامات اورنگرانی کے سخت نظام کی بدولت ملک میں پولیو کیسز کی تعداد میں قابل ذکر کمی آئی ہے جسکا اعتراف متعلقہ عالمی نگران ادارے نے بھی کیا ہے ۔ہفتہ کوانسداد پولیو پروگرام کے ذرائع نے اے پی پی کو بتایا کہ گذشتہ اٹھارہ ماہ میں اس پروگرام کی مینجمنٹ کی بہتر کارکردگی‘موثراحتسابی نظام اور ڈھانچہ جاتی سہولیات کے ساتھ ساتھ عملہ کی کارکردگی کی مکمل جانچ پڑتال کیلئے بڑے پیمانے پراقدامات اٹھائے گئے۔

پولیو بارے قومی ایکشن پلان میں بیان کردہ اہم ترین حکمت عملی کا مقصد آبی ذخیروں سے وائرس کا سرے سے خاتمہ کرنا اور ملک بھر میں نکاسی آب کے ذخیروں میں وائرس کا پتہ چلانا اور وائرس کے خلاف قوت مدافعت برقرار رکھنا ہے جس کیلئے بڑے پیمانے پر کام کیا گیا ہے۔

(جاری ہے)

ذرائع کا کہنا تھا کہ عالمی سطح پر پولیو کے مرض کی روک تھام بارے نگرانی کرنے والے ادارہ نے پولیو کے خاتمہ میں پاکستان کی پیشرفت کو سراہتے ہوئے اعتراف کیا ہے کہ مختصر عرصہ میں پولیو وائرس کی رو ک تھام میں پاکستان کی کاکردگی اور بروقت کوششیں متاثر کن ہیں۔

یہ اعتراف لندن میں انٹر نیشنل مانیٹرنگ بورڈ نے اپنے سالانہ اجلاس کے دوران کیا اور اس اجلاس میں حکومت پاکستان کی 2016ء کے دوران پاکستان میں وائرس کا پھیلاؤ روکنے کے قومی لائحہ عمل اور حکمت عملیوں پر بھی اعتماد کا اظہار کیاگیا۔اجلاس میں کراچی ، شمالی سندھ اور زیادہ خدشات زدہ آبادیوں خاص طورپر پاک افغان سرحد پر پولیو مہمات کے معیار کو برقرار رکھنے کی ضرورت پر زور دیاگیا جس پر عمل کرنے کے نتیجہ میں مزید کامیابیاں ملی ہیں ، سندھ(سکھر) میں پولیو کیسز میں 84فیصد اور فاٹا میں پولیو کے کیسز میں 90 فیصد کمی آئی ہے ۔

ذرائع نے بتایا کہ انٹر نیشنل مانٹرنگ بورڈ(آئی ایم بی )کے اجلاس نے عالمی سطح پرپولیو خاتمہ کے لیئے امداد دینے والے اداروں پر زور دیا گیا کہ پولیو خاتمہ کے سلسلہ میں حکومت پاکستان کے ساتھ بھرپور تعاون کو یقینی بنائے ،بورڈ نے پاکستان کیلئے اضافی گرانٹ کی سفارش بھی کی ہے ۔ ذرائع نے کہا کہ پولیو مہمات کے نتائج اور تیزی سے ہونے والی پیشرفت سے مطمئن ہیں تاہم تسلیم کرتے ہیں کہ پولیو کا مکمل طورپر خاتمہ نہیں ہو سکا لیکن ان اقدامات سے پولیو کے قطروں تک رسائی نہ رکھنے والے بچوں کی تعداد میں اب خاطر خواہ حد تک کمی آئی ہے اور سیکورٹی فورسز نے ایسا محفوظ ماحول فراہم کیا ہے جس میں پولیو کی تمام ٹیموں نے محفوظ طریقے سے بچوں کو پولیو کے قطرے پلائے ہیں اس طرح پولیو کے قطرے پلانے والے ویکسینیٹرز اور قطرے پینے والے بچوں میں تعاون سے پولیو مہمیں کامیاب رہی ہیں اور بار بار قطرے پلانے سے کارکردگی بھی مستحکم ہوئی ہے۔

ذرائع نے کہا کہ مقامی خواتین ، عملہ اور سپروائیزر کے معاوضوں،تربیت اور تنخواہوں کی بروقت ادائیگی سے پُرعزم ورک فورس نے بڑا اچھا کردار ادا کیا ہے۔ ہمارا پروگرام مزید مضبوط ہوا ہے اور ماضی کی نسبت حالیہ برسوں میں کئی اہم جدتیں لائی گئی ہیں، پولیو قطرے پلانے کی مہموں کا معیار انتہائی بہتر رہا۔ان اقدامات کے نتیجے میں ملک میں پولیو وائرس کے کیسوں میں مسلسل کمی آرہی ہے اوراس ضمن میں ماحولیاتی نگرانی سے ایسے اعداد وشمار کی عکاسی ہوتی ہے جن سے پتہ چلتا ہے کہ اب پولیو وائرس زوال پذیر ہے۔

متعلقہ عنوان :