صوبہ سرحد میں جعلی ادویات کیخلاف گرینڈ آپریشن کا فیصلہ

اتوار 1 اکتوبر 2006 15:22

سوات(اردوپوائنٹ اخبار تازہ ترین01اکتوبر2006 ) جعلی اور دو نمبر ادویات کے خلاف گرینڈ آپریشن کا فیصلہ ، حکومت نے حکمت عملی وضع کر لی چھاپہ مار ٹیمیں تشکیل دیدی گئیں ، جلد ہی کاروائی کا آغاز ہو گا موت کے سوداگروں کے خلاف کارروائی کا آغاز ملاکنڈ ڈویژن سے کرنے کا فیصلہ ، محکمہ صحت اور خفیہ والوں کی مشترکہ ٹیمیں کارروائی میں حصہ لے گی اس بارے تمام معلومات اکٹھے کئے جا رہے ہیں اعلیٰ حکام کو ملاکنڈ ڈویژن اور سوات میں دو نمبر ادویات کے کاروبار کے بارے کافی شکایات موصول ہوئی جس کو مد نظر رکھتے ہوئے ان موت کے سوداگروں کے خلاف کارروائی کا اصولی فیصلہ کر لیا ہے تفصیلات کے مطابق انتہائی باوثوق زرائع سے معلوم ہوا ہے کہ ملاکنڈ ڈویژن خصوصاً اور صوبہ سرحد میں عموماً دو نمبر اور جعلی ادویات کا کاروبار بڑے پیمانے پر ہو رہا ہے اور اس بارے حکومت کو کافی شکایات بھی موصول ہوئے ہیں جس کے پیش نظر حکومت نے ان افراد کے خلاف گرینڈ آپریشن کا فیصلہ کیا ہے صوبائی حکومت سے تعلق رکھنے والے ایک ذمہ دار نے مینگورہ پریس کلب کے صحافیوں کو اس سلسلے میں بتایا کہ صوبائی حکومت کسی کو دوا کے نام پر موت بانٹنے کی اجازت نہیں دینگے حکومت کے نوٹس میں یہ بات لائی گئی ہے کہ بعض سفید پوش افراد ادویات کے نام پر زہر بیچ رہے ہیں اور ان دو نمبر اور جعلی ادویات کیوجہ سے شرح اموات و شرح امراض میں کافی حد تک اضافہ ہوا ہے ان حلقوں کے مطابق دیہاتی علاقوں میں بڑے پیمانے پر یہ کاروبار جاری ہے حکومت نے فیصلہ کیا ہے کہ ان موت کے سوداگروں کے خلاف کاروائی عمل میں لائی جائے یہ بھی معلوم ہوا ہے کہ ملاکنڈ ڈویژن کے مرکزی مقام ضلع سوات میں بھی جعلی ادویات کا کاروبار عروج پر ہے اور یہی وجہ ہے کہ تشکیل شدہ ٹیموں کو جو ٹاسک دیا گیا ہے اس میں ملاکنڈ ڈویژن اور سوات سرفہرست ہے اصل اور نقل کی پہچان مشکل ہو گئی ہے اصلی ادویات کا کاروبار کرنے والے بھی اس دو نمبری کاروباری افراد سے پریشان ہوئے ہیں اوران کے کاروبار پر بھی کافی اثر پڑ رہا ہے حکومت کے حتمی فیصلے کے بعد جو ٹیمیں تشکیل دی گئی ہے وہ جلد ہی متعلقہ علاقوں کو پہنچ کر باقاعدہ کاروائی کا آغاز کرینگے اس سلسلے میں یہ بھی معلوم ہوا ہے کہ دو نمبر ادویات کاکاروبار کرنے والے ایجنٹوں نے بعض ڈاکٹروں کو یہ لالچ دیکر کہ ان کی میڈیسن زیادہ سے زیادہ تجویز کرنے پر انہیں منہ مانگی نقدی کے علاوہ قیمتی موٹر کار وغیرہ سے بھی نوازا جاتا ہے یہی وجہ ہے کہ بعض ڈاکٹرز اس لالچ میں آ کر غیر معیاری ادویات مریضوں کو تجویز کرتے ہیں جو شفاء کے بجائے مزید امراض کا سبب بن جاتا ہے اس کے علاوہ بعض حکیموں کے دکانوں میں بھی خود ساختہ اور دو نمبر ادویات و مشروبات کے فروخت کے بارے میں بھی حکومت نے سخت ایکشن لیا ہے اور تشکیل شدہ ٹیموں کو ان ادویات کے خلاف بھی کاروائی کرنے کا ٹارگٹ دیا ہے ۔

(جاری ہے)

ادھر صوبائی حکومت نے عوام کو معیاری ادویات کی فراہمی کیلئے تمام تر اقدامات کو یقینی بنانے کیلئے ٹھوس منصوبہ بندی مرتب کی ہے اور اس سلسلے میں صحیح کاروبار کرنے والوں کی خدمات بھی حاصل کی جارہی ہے جبکہ دو نمبر کاروبار کرنے والوں کے خلاف کاروائی کو حتمی شکل دیکر پورے صوبے کو اس لعنت سے پاک کرنے کیلئے اقدامات کئے جا رہے ہیں ۔

متعلقہ عنوان :