برطانوی سرجنز کی ٹیم کاآنکھ کے اندرونی حصے کے آپریشن کے لیے پہلی مرتبہ روبوٹ کا کامیاب استعمال

جمعرات 15 ستمبر 2016 15:09

لندن ۔ 15 ستمبر (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔15 ستمبر۔2016ء) برطانوی سرجنز کی ایک ٹیم نے مریض کی آنکھ کے اندرونی حصے کے آپریشن کے لیے پہلی مرتبہ روبوٹ کا کامیاب استعمال کیا ہے۔اس طریقہ کار کو پہلی مرتبہ ایک مریض کی آنکھ کے پردہ بصارت (ریٹنا) کے اوپر سے موٹی جھلی کاٹنے کے لیے استعمال کیا گیا ، آپریشن آکسفورڈ کے ریڈ کلف اسپتال میں کیا گیا جہاں سرجنز نے اس طریقہ کار کی کامیابی کا خیر مقدم کیا ہے۔

آپریشن مکمل ہونے پر پروفیسر رابرٹ میک لارین نے کہا کہ میرے ذہن میں کوئی شک نہیں کہ ہم نے مستقبل کی آنکھ کی سرجری کا خواب دیکھا ہے،اگرچہ روبوٹک سرجری عام ہو گئی ہے لیکن اس سے پہلے آنکھ کے اندر کبھی استعمال نہیں کی گئی ۔انھوں نے کہا کہ لیزر اسکینر اورخردبین کے ساتھ جدید ٹیکنالوجی ہمیں مائیکرو اسکوپک سطح پر آنکھ کے پردے کی بیماریوں کی نگرانی کرنے کے قابل بناتی ہے لیکن ہم جو دیکھ پاتے ہیں اس کا علاج کرنے کی صلاحیت نہیں رکھتے کیونکہ یہ ہمارے ہاتھوں سے کام کرنے کی جسمانی حد سے باہر ہیں۔

(جاری ہے)

انھوں نے بتایا کہ 70 سالہ مریض باب ولیم بیور کے پردہ بصارت (ریٹنا) کے اوپر ایک ملی میٹر کے سوویں حصہ کے برابر موٹی جھلی تھی جو نظر کو متاثر کر رہی تھی اور یہ جھلی آہستہ آہستہ پردے کے بعض حصوں کو اپنی جگہ سے اکھاڑ رہی تھی اور اسے پردے کو نقصان پہنچائے بغیر کاٹ کر نکالنے کے لیے اس طریقہ کار کا استعمال ضروری تھا۔آپریشن کے دوران، پروفیسر میک لارین نے مسٹر بیور کی آنکھ کے اندر انجیکشن کی رہنمائی کے لیے جوائے اسٹک اور ٹچ اسکرین کا استعمال کیا جبکہ روبوٹ کی کارکردگی کا جائزہ آپریٹنگ خوردبین کے ذریعے کیا گیا۔

اس طریقہ کار کا طبی ماہرین کو قابل ذکر فائدہ ہوا کیونکہ اسٹک کی تیز حرکت روبوٹ کی چھوٹی حرکتوں کے نتیجے کے طور پر ظاہر ہو رہی تھیں۔پروفیسر میک لارین کا کہنا ہے کہ یہ طریقہ کار اندھے پن کے علاج میں مدد کرے گا جیسا کہ آنکھ کے اندر اسٹیم سیلز کے پیوند لگانا اور ڈی این میں ردوبدل سے جینیاتی خرابیوں کو درست کرنے کے لیے جس میں انتہائی باریک بینی کی ضرورت ہوتی ہے۔

متعلقہ عنوان :