ڈاکٹر عافیہ صدیقی کو امریکی حکام نے کئی برس تک باگرام ایئر بیس پر قید رکھا اور بہیمانہ تشدد کا نشانہ بنایا ۔ اس وقت بھی وہ بندوق کی گولیوں سے زخمی اور طبی امداد سے محروم ہیں ، عافیہ صدیقی کے وکیل الین وائٹ فیلڈشارپ کی اسلامک ہیومن رائٹس کمیشن سے بات چیت

جمعہ 8 اگست 2008 17:01

لندن(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔8اگست۔2008ء) ڈاکٹر عافیہ صدیقی کو امریکی حکام نے کئی برس تک بگرام ایئر بیس پر قید رکھا اور بہیمانہ تشدد کا نشانہ بنایا ۔ اس وقت بھی وہ بندوق کی گولیوں سے زخمی ہیں اور ان پر طبی امداد کی فراہمی پر پابندی ہے ۔ جس کے باعث ڈاکٹر عافیہ صدیقی کی زندگی کو خطرات لاحق ہیں ۔

(جاری ہے)

لندن کے اسلامک ہومن رائٹس کمیشن سے بات چیت میں ڈاکٹر عافیہ صدیقی کے وکیل الین وائٹ فیلڈ شارپ کا کہنا ہے کہ امریکی حکام انہیں اپنی موکلہ سے ملنے کی بھی اجازت نہیں دیتے تھے جو ان کا بنیادی حق ہے ۔

شارپ کا کہنا ہے کہ انہیں ان کی موکلہ سے ان کی کوٹھری کے دروازے پر بنے کھانا دینے کے سوراخ سے بات چیت کرنے کی اجازت تھی اور اس میں بھی رخنے ڈالے جاتے تھے جس سے انہیں ڈاکٹر عافیہ صدیقی سے بات کرنے اور ان کا جواب سننے مین دشواری کا سامناکرنا پڑتا تھا ۔ انہوں نے بتایا کہ ڈاکٹر عافیہ صدیقی کا بارہ سالہ بیٹا احمد اس وقت بھی افغانستان میں اپنی ماں سے دور قید ہے ۔

متعلقہ عنوان :