پاکستانی حکام نے یوم آزادی کے موقع پر یکجہتی کے اظہار کیلئے 34 بھارتی ماہی گیر وں کو رہا کر دیا ۔ بھارتی جیلوں پاکستانی قیدیوں پر تشدد کیا جاتا ہے اور کئی ذہنی مریض بن جاتے ہیں ، سائبان تنظیم ۔ قید کے دوران کسی قسم کا کوئی تشدد نہیں ہوا ،بہت اچھی طرح سے رکھا گیا ، ماہی گیروں کی بات چیت

جمعہ 15 اگست 2008 15:19

واہگہ (اردوپوائنٹ اخبا ر تازہ ترین15اگست2008 ) پاکستانی حکام نے یوم آزادی کے موقع پر یکجہتی کے اظہار کیلئے 34 بھارتی ماہی گیر وں کو رہا کر دیا ہے۔ یہ ماہی گیرگزشتہ چار ماہ سے لیکر دو سال کے عرصے سے کراچی میں بچوں کے جیل میں قید تھے جن کی عمریں 12سے 17سال تک بتائی جاتی ہیں حکومتی فیصلے کے تحت جمعرات کی صبح دس بجے کے قریب انہیں رہا کیا گیا، جس کے بعد انہیں ایک کوچ میں سوار کرکے واہگہ کے لیے روانہ کیا جہاں سے وہ بھارت روانہ ہوگئے ماہی گیروں کی ٹرانسپورٹ اور کھانے پینے کا انتظام سائبان نامی سماجی تنظیم کی جانب سے کیا گیا تھا۔

آئی جیل خانہ جات محمد یامین خان بتایا کہ ماہی گیروں کوجذبہ خیر سگالی کے طور پر رہا کیا گیا ہے۔ اس وقت بھی ملیر جیل میں 439 بھارتی ماہی گیر قید ہیں۔

(جاری ہے)

بچوں کی ٹرانسپورٹ اور کھانے پینے کا انتظام کرنے والی تنظیم سائبان کے رہنما سلیم خان کا کہنا تھا کہ پاکستان خیر سگالی کے جذبے کے تحت بھارتی ماہی گیروں کو رہا کر رہا ہے مگر بھارت کی طرف سے اس کا مثبت جواب نہیں دیا جا رہا ہے۔

بھارتی جیلوں میں قید پاکستانی قیدیوں پر بے پناہ تشدد کیا جاتا ہے اور کئی ذہنی مریض بن جاتے ہیں جس وجہ سے بے شمار پاکستانی خاندان پریشانی کا شکار ہیں۔ رہائی پانے والے یہ بھارتی ماہی گیر صوبے گجرات کے ضلع جھونا گڑہ سے تعلق رکھتے ہیں۔ ان میں سے ایک بچے امولک کا کہنا تھا کہ سترہ ماہ قبل انہیں پاکستانی نیوی نے گرفتار کیا تھا۔ ان کے مطابق رات کو لنگر ڈال کر کشتی میں سوتے ہوئے سمندر میں سرحد کا پتہ نہیں چلا اور صبح کو گرفتار ہوگئے۔

ان کا کہنا تھا کہ یہاں قید کے دوران ان پر کسی قسم کا کوئی تشدد نہیں ہوا اور بہت اچھی طرح سے رکھا گیا۔کرن سریش نامی نو عمر لڑکے کا، جسے چار ماہ قبل گرفتار کیا گیا تھا، کہنا تھا کہ انہیں تو سرحدوں کا کچھ علم نہیں وہ تو مزدور ہیں، جو منیجر ہوتے ہیں انہیں اس کے بارے میں پتہ ہوتا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ کئی چودہ اور پندرہ سال کے چھوٹے بچے تھے جو روز گھر والوں کو یاد کر کے روتے تھے، پھر ایک دوسرے کو مناتے تھے۔ ’کبھی سوچا نہ تھا کہ ایسے رہائی مل جائے گی۔کرن سریش کا کہنا تھا کہ یہاں جو پکڑے گئے ہیں ان میں سے کئی گھر کے واحد کفیل تھے اتنے دن یہاں جیل میں تھے بھارتی حکومت کو ان کی مدد کرنی چاہیے تھی۔