شرائن بورڈ تنازعہ ،بھارتی وزیر اعظم نے نیا مذاکراتی گروپ تشکیل دے دیا ۔بھارتی فورسز کی وحشیانہ کارروائیوں کا سلسلہ جاری ، درجنوں کشمیری زخمی ، ہسپتال داخل ، واقعہ کے خلاف مظاہرے ۔ کشمیری مسلمانوں نے ہندو مریض کی معاونت کرکے جان بچالی

اتوار 17 اگست 2008 14:20

سرینگر(اردوپوائنٹ اخبا ر تازہ ترین17اگست2008 ) شرائن بورڈ کے تنازعے کا حل نکالنے کیلئے بھارتی وزیر داخلہ کی سر براہی میں کل جماعتی وفد کی ناکامی کے بعد بھارتی وزیر اعظم ڈاکٹر من موہن سنگھ نے جموں کشمیر کے معاملات کو مذاکرات کے ذریعے حل کر انے کیلئے ایک نیا گروپ تشکیل دینے کا فیصلہ کر لیا ہے جبکہ سرینگر کے علاقے کانہامہ ماگام میں بھارتی فورسز نے درجنوں کشمیریوں کو تشدد کا نشانہ بنایا  ادھر جموں کے ہندو فرقہ پرست بلوائیوں کے منہ پر زبردست اخلاقی طمانچہ رسید کر تے ہوئے کشمیری مسلمانوں نے صورہ میں علیل ایک غیر ریاستی ہندو مریض کی معاونت کرکے اس کی جان بچالی ۔

میڈیا رپورٹس کے مطابق امر ناتھ شرائین بورڈ اراضی کے معاملے پر پیدا شدہ تنازعے کو حل کرنے کیلئے بھارتی وزیر اعظم ڈاکٹر من موہن سنگھ نے وزیر داخلہ شیو راج یٹیل کی قیادت میں جو کل جماعتی وفد سنگھرش سمتی اور کشمیری علیحدگی پسند اور دیگر تنظیموں سے بات چیت کرنے کیلئے تشکیل دیا تھا اس میں وہ نا کام ہوا اور ریاست کے دونوں صوبوں میں دو مہینوں سے جاری کشیدگی اور پر تناو صورتحال میں کوئی کمی واقع نہیں ہوئی۔

(جاری ہے)

ذرائع کے مطابق جموں سرینگر شاہراہ کی مسلسل اقتصادی ناکہ بندی اور وادی میں حریت لیڈر شیخ عبدالعزیز سمیت دو درجن سے زائد افراد کی فورسز اہلکاروں کے ہاتھوں ہلاکت کے بعد وادی کشمیر میں جس طرح سے لوگوں نے مظاہرے کرنے شروع کئے اس کے خطرے کو بھانپتے ہوئے وزیر اعظم ڈاکٹر منموہن سنگھ نے 15اگست کو رات دیر گئے دہلی میں ایک ہنگامی میٹنگ طلب کی جس میں کانگریس صدرسونیا گاندھی وزیر خارجہ پرناب مکھر جی اور وزیر داخلہ شیو راج پٹیل بھی تھے۔

جس کے دوران ریاست کی تازہ ترین صورتحال پر تفصیلی غور و خوض کیا گیا ۔جس کے بعد وزیر خارجہ نے ایک اور میٹنگ طلب کی جس میں وزیر داخلہ شیو راج پاٹل ، سونیا گاندھی کے پولٹیکل ایڈوئیزر احمد پٹیل اور جموں کشمیر کے سابق وزیر اعلیٰ غلام نبی آزاد اور پردیش کانگریس صدر پروفیسر سیف الدین سوز بھی شامل تھے۔ ذرائع کے مطابق بھارتی حکومت ریاست کی بحرانی صورتحال پر فوری قابو پانے کیلئے کل جماعتی وفدنے نیا گروپ تشکیل دیا گیا ۔

جو سنگھرش سمتی اور جموں و کشمیر کی مختلف جماعتوں سے بات چیت کی راہ ہموار کرے گی۔ گروپ میں جموں اور کشمیر والوں کے علاوہ مرکز کی ایسی با اثر شخصیات شامل ہوں گی جو ریاست کے دونوں صوبوں سے بات چیت کر سکیں گی۔دریں اثناء کانہامہ ماگام میں فوجی اہلکاروں نے درجنوں لوگوں کو شدید تشدد کا نشانہ بنایا جس کے نتیجے میں زخمی ہونے والے کئی افراد کو ہسپتال منتقل کر دیا گیا ہے ۔

اطلاعات کے مطابق گزشتہ روز کانہامہ روڑ پر بہت سارے لوگ جمع تھے جس کے دوران وہاں سے ایک جپسی نمودار ہوئی۔ مقامی لوگوں کاکہنا ہے کہ گاڑی سے آرمی اہلکار نیچے اترآئے اور لوگوں کو اپنے پاس بلایا۔ اس موقعہ پر اہلکاروں نے ان لوگوں سے کھمبوں اور دیگر مقامات پر جھنڈے اتارنے کا حکم دیا تاہم انکار کرنے پر اہلکار آگ بگولہ ہوگئے اور بندوق کے بٹھوں اور ڈھنڈوں سے اندھار دھند مارپیٹ کرکے قریب ایک درجن لوگوں کو لہو لہان کردیا۔

اہلکاروں کی مارپیٹ سے ٹیکسٹائل انجینئر گوہر حسین وانی ولدغلام محمد ، ایڈوکیٹ محمد یاسین وانی ولد حبیب اللہ، گوہر یونس صوفی ولد غلام محمد، ارشاد رسول رنگریز ولد غلام رسول، عارف نبی شاہ ولد غلام نبی اور محمد اقبال پرے ولد خضر محمد ساکنان کانہامہ طور زخمی ہوئے۔ علاقہ میں جونہی اس واقعہ کی خبر پھیلی تو لوگ سڑکوں پر نکل آئے اور زخمیوں کو ہسپتال لے جایا گیا۔

علاقہ میں فوج کی اس بلاجواز کارروائی پر لوگوں میں غم و غصہ پایا جارہا ہے۔ دوسری جانب جموں کے ہندو فرقہ پرست بلوائیوں کے منہ پر زبردست اخلاقی طمانچہ رسید کر تے ہوئے کشمیری مسلمانوں نے صورہ میں علیل ایک غیر ریاستی ہندو مریض کی معاونت کرکے اس کی جان بچالی۔ تفصیلات کے مطابق کشمیر میں موجودہ عوامی تحریک کے دوران زخمی ہونے والے افراد کیلئے ہسپتالوں میں قائم کئے گئے ریلیف کیمپوں کے ذمہ داروں نے مذہبی رواداری کا ثبوت دے کر ایک غیر ریاستی غیر مسلم شخص کی جان بچالی۔

ذرائع کے مطابق صورہ میڈیکل انسٹی ٹیوٹ میں ایک غیر ریاستی ہندو شخص جتندر کمار ولد نگین سنگھ چودھری ساکن گوپال گنج بہار جوا نتہائی نازک حالات میں داخل کرا یاگیا جہاں ڈاکٹر وں نے اس کے سر میں ٹیومر کی تشخیص کی اور اسکے آپریشن کیلئے تیاریاں کرنے کو کہا۔ ذرائع کے مطابق مذکورہ غیر ریاستی شخص کے تیماداروں نے میڈیکل انسٹی ٹیوٹ کے صدر دروازے پر زبردست آہ وزاری شروع کی اور ان کے پاس ایک پھوٹی کوڑی نہ ہونے کی اطلاع دی۔

اس موقع پر صورہ اور آنچار علاقوں کی ریلیف کمیٹیوں نے فوری طور چندہ جمع کرکے ابتدائی ٹیسٹ وغیرہ کیلئے10ہزار روپے فراہم کئے اور ڈاکٹروں سے مذکورہ غیر ریاستی ہندو مریض کا آپریشن کرنے کیلئے کہا جس کے بعد ڈاکٹروں نے مذکورہ مریض کا آپریشن کرکے اس کی جان بچائی۔ مذکورہ مریض کا آپریشن معروف ڈاکٹر محمدافضل وانی کیا۔جس کے نتیجے میں مذکورہ مریض کی جان بچائی جاسکی۔

اس موقع پر مذکورہ مریض کے تیماداروں نے بہت جذباتی ہوکر کشمیری مسلمانوں کا شکریہ ادا کیا اور اس بارے میں پورے ہندوستان کو باخبر کرنے کا وعدہ کیا۔ انہوں نے کہا کہ ہم پورے بھارت کو کشمیری مسلمانوں کی مذہبی رواداری اور بھائی چارے کے جذبے کے بارے میں مطلع کریں گے اور ہندو فرقہ پرستوں کی زیادتیوں کے بارے می کشمیری مسلمانوں کے رویے کے بارے میں سارے حقائی سے آگاہ کریں گے۔

متعلقہ عنوان :