وادی میں کرفیو، ہسپتالوں اور دیگر طبی مراکز میں ادویات میسر نہ ہونے سے مریضوں خصوصاً نوزائد بچوں کی زندگی انتہائی خطرات سے دوچار

جمعرات 28 اگست 2008 14:53

سرینگر(اردوپوائنٹ اخبا ر تازہ ترین28اگست2008 ) وادی میں مسلسل کرفیو اوراقتصادی ناکہ بندی کے باعث ہسپتالوں اور دیگر طبی مراکز میں حیات بخش ادویات میسر نہ ہونے سے عام مریضوں خصوصاً نوزائد بچوں کی زندگی انتہائی خطرات سے دوچار ہوگئی ہے۔سب سے زیادہ نازک صورت حال خواتین کیلئے مخصوص اسپتال ”لل دید“اور بچوں کے اسپتال میں لازمی ادویات اور غذائیہ کی سپلائی بند ہونے کے باعث دردزہ میں مبتلاء خواتین اور نوزائدبچوں کوجان کا سنگین خطرہ لاحق ہوگیاہے جبکہ کرفیو کے دوران کئی مقامات پر فورسز کی جانب سے ایمبولنسوں اور طبی عملے پر کئے گئے حملوں کے پیش نظر ایک حاملہ خاتون لقمہ اجل بن گئی ۔

ماہرین کے مطابق مختلف امراض میں مبتلاء مریضوں کو لازمی ادویات نہ ملنے سے وادی میں صحت عامہ کی سنگین صورت حال پیدا ہوگئی ہے اور ماہرین کے مطابق اگر کرفیواور اقتصادی ناکہ بندی یونہی جاری رہی تو مزید انسانی جانوں کا اتلاف ممکن ہے۔

(جاری ہے)

ذرائع سے معلوم ہواہے کہ وادی کے معروف زنانہ اسپتال لل دید میں حالیہ کرفیو اور اقتصادی ناکہ بندی کے نتیجے میں ضروری ادویات اور نوزائد بچوں کیلئے لازمی ادویات کی شدید قلت پیدا ہونے سے اسپتال میں داخل خواتین مریضوں اورنوزائد بچوں کی جانوں کو سنگین خطرات لاحق ہوگئے ہیں ۔

ذرائع نے بتایا کہ اس وقت لل دید اسپتال میں دردزہ میں مبتلاء سینکڑوں خواتین کیلئے Sistosnine،Methergine،اورProsidenجیسے لازمی ادویات کی شدید قلت پیدا ہوگئی ہے اور عام خواتین مریض کی جانوں کو شدید خطرہ لاحق ہوگیا ہے۔لل دید اسپتال میں تعینات ایک لیڈی ڈاکٹر نے اپنا نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ اقتصادی ناکہ بندی اور حالیہ مسلسل کرفیو کے بعد اسپتال میں حیات بخش ادویات کی شدید قلت پیدا ہوگئی ہے۔

انہوں نے کہاکہ عام حالات کے دوران پرائیویٹ میڈیکل اسٹوروں سے ضرورت کے وقت ادویات حاصل کی جاسکتی تھی لیکن اب مسلسل کرفیو کی وجہ سے بیرونی اسٹوربھی چار روز سے بند پڑے ہیں جس کی وجہ سے لل دید اسپتال میں زبردست سنگین صورتحال پیدا ہوگئی ہے۔ پائین شہرکی فاطمہ جو دو روز قبل دردزہ میں مبتلاء ہوکرلل دید اسپتال میں داخل کردی گئی تھی ،کے شوہر غلام رسول نے بتایا کہ انہیں ڈاکٹر بیرونی دکانوں سے ضروری ادویات لانے کیلئے کہہ رہے ہیں لیکن کرفیو کے باعث کسی کو باہر جانے کی اجازت نہیں ہے ۔

ایسے میں ہم کیا کریں؟۔غلام رسول نے کہاکہ وادی کے واحد زنانہ اسپتال میں ضروری ادویات کی بہت زیادہ قلت پائی جاتی ہے اور یہاں داخل مریضوں کو اسپتال انتظامیہ نے خدا کے رحم وکرم پر چھوڑ دیا ہے ۔دریں اثناء وادی کے واحد بچہ ہسپتال ”چلڈرن اسپتال سونہ وار “ میں بچوں کیلئے غذائیہ اور ادویات کی شدید قلت سے نوزائد بچوں کی جانوں کو خطرات لاحق ہوگئے ہیں ۔

ل ہسپتال انتظامیہ لازمی ادویات کی شدید قلت کی اطلاعات کو بے بنیاد قرار دیتے ہوئے ایک ماہ کیلئے ضروری ادویات کا وافر اسٹاک موجود ہونے کا دعوی کررہے ہیں۔لل اسپتال کے ڈپٹی میڈیکل سپرانٹنڈنٹ ڈاکٹر مشتاق نے بتایا کہ اس وقت اسپتال میں داخل خواتین مریضوں کی کل تعداد500سے زائد ہے اور گذشتہ روز یہاں 40خواتین نے نارمل طریقے سے بچوں کو جنم دیا جبکہ 40دیگر کو آپریشن کیا گیا ۔

ڈاکٹر مشتاق نے دعوی کیا کہ ان کے پاس اسپتال میں پہلے سے وافر مقدار میں ادویات کا اسٹاک موجود ہے اور اگر کسی بھی شخص کو اس بارے میں کوئی شک ہو تووہ ان کے پاس آکر شکایت درج کرائیں ۔انہوں نے کہاکہ لل دید اسپتال میں کام کاج معمول کے مطابق جاری ہے تاہم کرفیو کے باعث مریضوں کو یہاں تک آنے میں دقتوں کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔دریں اثناء وادی میں لازمی ادویات کی شدید قلت سے مریضوں کو سخت پریشانیاں لاحق ہوسکتی ہیں۔

وادی کے معروف معالج ڈاکٹر نذیر مشتاق کے مطابق جو مریض ذیابطیس،تھائرایڈ،امراض قلب اور جگرودیگر بیماریوں میں مبتلاء ہیں اگرانہیں ادویات وقت پر میسر نہ ہوسکیں تو ان کی جانوں کو سنگین خطرات سے دوچار ہونا پڑ سکتا ہے۔داکٹر نذیر مشتاق کا کہنا ہے کہ انتظامیہ کو ضلع وتحصیل صدر مقامات تک لازمی ادویات کی سپلائی یقینی بنانے کیلئے کرفیو کے دوران موثر اقدامات کرنے چاہیں ۔انہوں نے کہاکہ ان مہلک امراض میں مبتلاء افرادکو اگر وقت پر ادویات نہیں ملیں تو انہیں سخت مشکلات سے دوچار ہونا پڑسکتا ہے۔

متعلقہ عنوان :