اسلام آباد ،ملکی تاریخ کا بدترین خودکش حملہ،70سے زائدافراد جاں بحق ، 137سے زائد زخمی ہوگئے، جائے وقوعہ پر 37فٹ گہرا اور 45فٹ کتر چوڑا شگاف ،1000کلو گرام سے زائددھماکہ خیز مواد اور مارٹر گولے استعمال کیے گئے ،دھماکے کی آواز اسلام آباد سمیت راولپنڈی کے گردونواح میں سنی گئی ، ملک بھر میں سیکیورٹی ہائی الرٹ ،کئی سفارتخانے بند ہونے کا امکان، حکومت کی دھماکے میں زخمی ہونے والوں کوہر ممکن طبی سہولیات فراہم کرنے کی یقین دہانی، خون کے عطیات کی پر زور اپیل

ہفتہ 20 ستمبر 2008 01:26

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔20ستمبر۔2008ء) وفاقی دارالحکومت اسلام آباد کے میریٹ ہوٹل پراسلام آباد اور پاکستان کی تاریخ کے بدترین خودکش بم دھماکے میں 70سے زائدافراد جاں بحق  137سے زائد زخمی ہوگئے، آغا خان روڈ پررات آٹھ بجکر ایک منٹ پر قیامت برپا ہو گئی، جائے وقوعہ پر 37فٹ گہرا اور 45فٹ کتر چوڑا شگاف پڑ گیا ، 1000کلو گرام سے زائد وزنی بارود دھماکہ سے اُڑایا گیا ،دھماکے کی آواز اسلام آباد سمیت راولپنڈی ،بہارہ کہو ،ٹیکسلاتک سنی گئی ،دارلحکومت کے اند ر اور تمام داخلی و خارجی راستوں پر سیکیورٹی ہائی الرٹ کر دی گئی ،کئی سفارتخانے بند ہونے کا مکان ظاہر کیا گیاجبکہ دھماکے میں ہلاک و زخمی ہونے والوں کوہر ممکن طبی سہولیات فراہم کرنے کی یقین دہانی، خون کے عطیات کی اپیل کی گئی ہے۔

(جاری ہے)

نجی ٹی وی کی غیر مصدقہ اطلاعات ، حکومتی ذرائع اور عینی شاہدین کے مطابق ہلاک ہونے والوں کی تعداد 93اور زخمیوں کی120سے زائد ہے،ہلاک و زخمی ہونیوالوں میں امریکہ ،ڈنمارک ، سعودی عرب ، لیبیا اور کئی دیگر ممالک کے غیر ملکی باشندے  پولیس اہلکار خواتین  بچے میریٹ ہوٹل کابیشتر عملہ ، سیاسی کارکنان شامل تھے،دھماکہ اتنا زور دارتھا کہ ہوٹل کے سامنے والا حصہ مکمل طورپر منہدم ، داخلی راستہ ، استقبالیہ مکمل طور پر تباہ ہو گیا ،پانچ منزلہ ہوٹل کے بالائی حصوں میں شدید ترین آتشزدگی کے باعث عمارت کے وسیع حصے کواپنی لپیٹ میں لے لیاجس پر قابو پانے کے لئے کیپیٹل ڈیویلپمنٹ اتھارٹی (سی ڈی اے )، ریسکیو 1122، سول ایو ی ایشن (سی اے اے ) اورتینوں مسلح افواج کی فائر بریگیڈ کی گاڑیاں موقع پر پہنچ گئیں جبکہ ایدھی ، ریسکیو1122، مقامی سرکاری و غیر سرکاری ہسپتالوں سمیت فلاحی اداروں کی ایمبولنس سروس بھی جائے وقوعہ پر پہنچ گئی ۔

تفصیلات کے مطابق میریٹ ہوٹل کی تین منزلیں مکمل طور پر تباہ ہو گئیں ،دھماکہ اتنا شدید تھا کہ اِس کی آواز اسلام آباد سمیت راولپنڈی،بہارہ کہواور ترنول تک سنی گئی ۔ دھماکے کی شدت سے ہوٹل سے ملحقہ اوقاف کی عمارت کو شدید نقصان پہنچا اور بلوچستان ہاؤس  فرنٹیئر ہاؤس، ججز کالونی ، پاکستان ٹیلی وژن ، نجکاری کمیشن ،پاکستان نیشنل کونسل آف آرٹس (پی این سی اے )سمیت گلشن جناح اور سیکٹرز ایف فائف اورسکس ،ایف سیون سمیت کئی عمارتوں اورگھروں کے شیشوں کو شدید نقصان پہنچا ۔

عینی شاہدین کے مطابق آٹھ بجکر ایک منٹ پر خود کش حملہ آور نے ہوٹل کے مین گیٹ سے اند داخلے کی کوشش کی جس پر گیٹ پر کھڑے سیکیورٹی ، تعینات پولیس اورایف سی اہلکاروں نے ٹرک کو رکنے کاا شارہ کیاجس پر وہ انہیں روندتا اور بیرئرتوڑتاہوااندر داخل ہو ا اور بارود سے بھرا ٹرک دھماکے سے اڑا دیادھماکہ کی شدت کا اندازہ اِس بات سے لگا یا جا سکتا ہے کہ خودکش حملے کے جائے وقوعہ پر 37فٹ گہرا اور 45فٹ کتر چوڑا شگاف پڑ گیا جبکہ پولیس حکام اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کے مطابق 1000کلو گرام سے زائد وزنی بارود دھماکہ سے اُڑایا گیا اور نجی ٹی وی چینلز کے مطابق بارود کے ساتھ ساتھ ٹرک میں مارٹر گولے بھی موجود تھے جن کے اُڑ کر لگنے سے ہوٹل کی بالائی منزلوں میں مزید دھماکے ہوئے اور گیس کی موجودگی کے باعث آگ لگ گئی جبکہ کافی دیر گزرنے کے باوجود سوئی ناردرن گیس پائپ لائن (ایس این جی پی ایل )نے گیس کا کنکشن منقطع نہ کیا۔

سیکرٹری داخلہ کمال شاہ نے کہا ہے کہ دھماکے سے بہت زیادہ جانی اور مالی نقصان ہوا ہے، میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے سیکرٹری داخلہ نے کہا کہ ایک مشتبہ گاڑی کو پولیس اور ایف سی کے اہلکاروں نے روکنے کی کوشش کی لیکن نامعلوم شخص نے گاڑی ہوٹل کے اندر لے جانے کی کوشش کی اور ہوٹل کے باہر سڑک پر گاڑی میں زور دار دھماکہ ہوا، یہ عام روڈ ہے اور ٹریفک گذرتی ہے۔

دھماکے سے پولیس اور ایف سی اہلکاروں سمیت متعدد ہلاکتوں کا خدشہ ہے اور بہت سی عمارتوں کو نقصان پہنچا ہے۔خود کش حملے کے زخمیوں کو اسلام آباد کے پمز، پولی کلینک،سی ڈی اے ، بے نظیر شہید ہسپتالوں میں پہنچایاگیا جہاں کئی شدید زخمی زخموں کی تا ب نہ لاتے ہوئے جابحق ہو گئے ،کئی زخمیوں کی حالت تشویش ناک ہے جبکہ حکومت نے دھماکے کے زخمیوں کو ہر ممکن طبی سہولیات فراہم کرنے کی ہدایات دینے کے ساتھ ساتھ خون کے عطیات دینے کی پر زور اپیل کی ہے جبکہ مشیر داخلہ رحمٰن ملک ، سیکریٹری داخلہ سید کمال شاہ ، وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات شیری رحمٰن ، وزیر خزانہ سید نوید قمر ،بیت المال کے مینیجنگ ڈائریکٹر زمر د خان اور دیگر سرکاری و غیر سرکاری شخصیات نے ہسپتالوں کا دورہ کیا اور زخمیوں کی عیادت کی ۔

دوسری جانب وزارت داخلہ نے دارالحکومت میں ایمرجنسی نافذ کر دی گئی ہے اور تمام داخلی اور خارجی راستوں پر سخت ناکہ بندی کرتے ہوئے پولیس ، ریجرز اور ایف سی اہلکاروں کو مکمل چوکس رہنے کا حکم دے دیا ہے جبکہ ملک بھر میں سیکیورٹی ہائی الرٹ کر دی گئی۔پاکستان میں تعینات غیر ملکی سفارتخانوں کی سیکیورٹی کو مزید سخت کر دیا گیا جبکہ کئی سفارتخانوں کی جانب سے دھماکے کی شدید مزمت کرتے ہوئے مطالبہ کیا ہے کہ انکے شہریوں کو مزید تحفظ فراہم کیا جائے جبکہ کئی سفارتخانے بند کرنے کی بھی قیاس آرائیاں گردش کر رہی ہیں ۔

وفاقی دارالحکومت اسلام آباد کے میریٹ ہوٹل پراسلام آباد اور پاکستان کی تاریخ کے بدترین خودکش بم دھماکے میں 70سے زائدافراد جاں بحق  137سے زائد زخمی ہوگئے، آغا خان روڈ پررات آٹھ بجکر ایک منٹ پر قیامت برپا ہو گئی، جائے وقوعہ پر 37فٹ گہرا اور 45فٹ کتر چوڑا شگاف پڑ گیا ، 1000کلو گرام سے زائد وزنی بارود دھماکہ سے اُڑایا گیا ،دھماکے کی آواز اسلام آباد سمیت راولپنڈی ،بہارہ کہو ،ٹیکسلاتک سنی گئی ،دارلحکومت کے اند ر اور تمام داخلی و خارجی راستوں پر سیکیورٹی ہائی الرٹ کر دی گئی ،کئی سفارتخانے بند ہونے کا مکان ظاہر کیا گیاجبکہ دھماکے میں ہلاک و زخمی ہونے والوں کوہر ممکن طبی سہولیات فراہم کرنے کی یقین دہانی، خون کے عطیات کی اپیل کی گئی ہے۔