طالبان معاشرے کیلئے کینسر ہیں، ملک سے اْن کو صاف کریں گے ،آصف علی زرداری ۔۔طالبان کاخاتمہ اولین ترجیح ہے ، دوسری صورت میں ملک نہیں رہے گا تو میں کس کا صدر ہوں گا؟امریکی اخبار کوانٹرویو۔۔ صدر زرداری نے مائیکل ہیڈن سے خفیہ ملاقات کی جس کے بعد آئی ایس آئی کے 3 ڈاریکٹوریٹس کے سربراہان کو تبدیل کیا گیا ،”نیویارک ٹائمز“کادعویٰ

منگل 30 ستمبر 2008 20:52

نیویارک (اردوپوائنٹ اخبا ر تازہ ترین30ستمبر2008 ) صدر آصف علی زرداری نے کہا ہے کہ طالبان ایک کینسر ہیں اور اس سے ملک کو پاک کر کے ہی دم لیں گے۔ امریکی اخبار ”نیویارک ٹائمز “کو ایک انٹرویو دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ یہ میرا فیصلہ ہے کہ ہم طالبان کا پیچھا کریں گے اور ملک سے اْن کو صاف کریں گے۔ یہ میری اولین ترجیح ہے کیونکہ دوسری صورت میں ملک نہیں رہے گا تو میں کس کا صدر ہوں گا؟۔

آصف علی زرداری سے جب یہ پوچھا گیا کہ کیا وہ اس لیے طالبان کے خلاف ہیں کہ انہوں نے ان کی بیوی کو قتل کیا تھا تو انہوں نے کہا بالکل یہ میر ا بدلہ ہے جو میں ہر روز لیتا ہوں۔ انہوں نے کہا کہ طالبان نے میرے بچوں سے ان کی ماں کو چھین لیا۔ انہوں نے کہا کہ وہ طالبان سے آکسیجن چھین لیں گے تاکے ملک میں کوئی طالب باقی نہ رہے۔

(جاری ہے)

ایک سوال پر کہ کیا آپ کو ڈر نہیں لگتا تو آصف زرداری نے کہا کہ انہیں تشویش ضرور ہے لیکن خوف نہیں ہے۔

انہوں نے کہا کہ وہ اتنی جلدی مرنا نہیں چاہتے کیونکہ ان کے سامنے ایک مقصد ہے۔آصف علی زرداری نے آئی ایس آئی کے بارے میں ایک سوال پر کہا کہ ’یہ ہمارا مسئلہ ہے اور ہم اسے حل کر لیں گے۔ انہوں نے کہا کہ وہ مشرف کی طرح دوغلی پالیسی نہیں اپنائیں گے۔ انہوں نے اس جگہ انگریزی زبان کا ایک محاورہ بھی استعمال کیا جس کا لفظی ترجمہ ہے کہ شکاری کتے کے ساتھ شکار کرو اور خرگوش کے ساتھ بھاگتے رہو۔

آصف علی زرداری نے کہا کہ جو بھی ان کی حکومت کے ساتھ نہیں چلے گا وہ اس کو باہر کر دیں گے۔ انہوں نے یہ عندیہ بھی دیا کہ وہ پاکستانی فوجیوں کی دہشت گردی کے خلاف خصوصی تربیت کے لیے بھی امریکہ کے ساتھ تعاون کے لیے تیار ہیں۔ انہوں نے کہا کہ وہ امریکی ماہرین کی زیر نگرانی پاکستان کے فوجیوں کی مناسب تریبت کرانا چاہتے ہیں لیکن انہوں نے خبردار کیا کہ پاکستان کے اندر مزید امریکی فوجی کارروائیاں نہیں ہونی چاہیں اس سے منفی اثر پڑے گا اور اس کی بھاری سیاسی قیمت چکانا پڑے گی۔

آصف علی زرداری نے کہا کہ قبائلی علاقوں میں وہ صنعتیں لگانا چاہتے ہیں، پوست کی جگہ لوگوں کو متبادل فصلیں کاشت کرنے پر راغب کرنا چاہتے ہیں اور لوگوں کو یہ باور کرنا چاہتے ہیں کہ ہم طالبان کے خلاف کارروائی کررہے ہیں اور ان کو کوئی پناہ گاہ فراہم نہ کی جائے۔ قبائلی علاقوں کا ذکر کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ تاریخ میں کسی نے ان پہاڑوں سے افغانستان اور انڈیا کے درمیان بغیر پیسے دیئے یا انڈیا سے لوٹے ہوئے مالِ غنیمت میں سے حصہ دیئے سفر نہیں کیا ہے۔

آصف علی زرادری نے ملک کے معاشی بحران پر بات کرتے ہوئے سعودی عرب سے اپیل کی کہ وہ پاکستان کے تیل کی درآمد پر ہونے والے پندرہ بلین ڈالر کم کرنے میں مدد کریں اور جمہوری پاکستان کو کم نرخوں پر تیل فراہم کریں۔ انہوں نے فرانس سے ہیلی کاپٹر فراہم کرنے اور امریکہ سے ہر اس ملک سے جو مدد کرنے کی استاعت رکھتا ہے پاکستان کی مدد کرنے کی بات کرنے کی درخواست کی۔

فوج کے ساتھ کام کرنے کے بارے میں ایک سوال پر زرداری نے کہا کہ پاکستان فوج کے جرنیل ایک دور سے گزرے ہیں اور سمجھتے ہیں کہ سیاسی قیادت کی کیا اہمیت ہے۔ بینظیر بھٹو کے انتقام کے بارے میں انہوں نے کہا کہ انہیں کسی سے جنگ کا شوق نہیں۔ انہوں نے کہا کہ ان میں برداشت کی قوت ہے۔ ان کی سب سے بڑی قوت تکلیف برداشت کرنے میں ہے۔ آصف علی زرداری نے کہا کہ وہ تکلیف دینے پر یقین نہیں رکھتے بلکے تکلیف جھیلنے یا برداشت کرنے پر یقین رکھتے ہیں اور وہ سمجھتے کہ جو سب سے زیادہ تکلیف برادشت کر سکتا ہے وہ ہی بہادر ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ وہ اسی لیے عورت کو زیادہ بہادر اور طاقت ور سمجھتے ہیں کیونکہ اس میں برداشت کرنے کی زیادہ صلاحیت ہوتی ہے۔ اخبار کے مطابق آصف علی زرداری نے نیویارک میں اپنے قیام کے دوران امریکی خفیہ ادارے سی آئی اے کے سربراہ مائیکل ہیڈن کے ساتھ ایک خفیہ ملاقات بھی کی جس کے بعد پتہ چلا کہ آئی ایس آئی کے تین ڈاریکٹوریٹس کے سربراہان کو بھی تبدیل کیا گیا ہے۔

”نیویارک ٹائمز “کے نمائندے راجر کوہن جنہوں نے یہ انٹرویو کیا زرداری کے بارے میں اپنے تاثرات لکھتے ہوئے کہا کہ انہوں نے زرداری کو ایک ’سٹریٹ سمارٹ‘ یعنی چالاک یا سمجھ دار، ’ویلر ڈیلر‘ یا سودے باز، ’سیکولر‘، امریکہ نواز، جمہوریت پسند اور بہادر شخص پایا۔ انہوں نے کہا کہ وہ سمجھتے ہیں کہ وہ (زرداری) افغانستان اور بھارت سے تعلقات ٹھیک کرنے میں انتہائی سنجیدہ ہے۔