امریکا ڈاکٹر عافیہ صدیقی کو نفسیاتی مریض قرار دیکر اپنے بدترین مظالم کی پردہ پوشی کرنا چاہتا ہے ،ڈاکٹر فوزیہ صدیقی

پیر 6 اکتوبر 2008 19:03

کراچی (اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔10اکتوبر۔2008ء) امریکا ڈاکٹر عافیہ صدیقی کو نفسیاتی مریض قرار دیکر اپنے بدترین مظالم کی پردہ پوشی کرنا چاہتا ہے جبکہ امریکی ریاست نیویارک سے ٹیکساس کے بدنام زمانہ نفسیاتی اسپتال کارس ویل میں ڈاکٹر عافیہ صدیقی کی منتقلی ایک مذموم سازش ہے  ڈاکٹر عافیہ صدیقی کو فوری طبی امداد کی ضرورت ہے جبکہ ان کو طبی امداد فراہم نہ کرنا امریکا کی انتہائی سفاکی کی علامت ہے ۔

حکومت پاکستان قومی امنگوں کے مطابق دختر پاکستان کی فوری رہائی کے لئے تمام تر وسائل بروئے کار لائے ان خیالات کا اظہار امریکی جیل میں مقیم پاکستانی ڈاکٹر عافیہ صدیقی کی بہن ڈاکٹر فوزیہ صدیقی نے پیر کو کراچی پریس کلب میں پریس کانفرنس سے خطاب کے دوران کیا اس موقع پر انسانی حقوق کمیشن کے صدر اقبال حیدر اور ہیومن رائٹس نیٹ ورک کے صدر انتخاب عالم سوری بھی موجود تھے ۔

(جاری ہے)

ڈاکٹر فوزیہ صدیقی نے کہا کہ ٹیکساس کا مذکورہ اسپتال جنسی جرائم کے حوالے سے انتہائی بدنام ہے اور اسے دہشت کا مقام بھی قرار دیا جاتا ہے جہاں پر کسی بھی اسیر کی منتقلی سے اس کی جان کو خطرات لاحق ہوتے ہیں ۔ ڈاکٹر فوزیہ صدیقی نے کہا کہ گزشتہ پانچ برس سے مقید ڈاکٹر عافیہ پر کوئی بھی الزام ثابت نہیں ہوسکا ہے انہوں نے مطالبہ کیا کہ حکومت پاکستان اپنے وعدے کے مطابق ڈاکٹر عافیہ کے خلاف مقدمے میں قانونی ٹیم کو تقرر کے لئے مرضی کے وکلاء کے حصول کے لئے فوری طور پر مالی وسائل فراہم کرے ۔

جبکہ قانونی ٹیم کی ڈاکٹر عافیہ صدیقی تک رسائی کو ممکن بنایا جائے ۔ ڈاکٹر فوزیہ صدیقی نے پاکستانی حکومت کا شکریہ ادا کرتے ہوئے ڈاکٹر عافیہ کے بڑے صاحبزادے محمد احمد کی بازیابی میں کاوشوں کا خیر مقدم کیا اور امید ظاہر کی کہ ڈاکٹر عافیہ کی دیگر دونوں بچوں کو بھی جلد بازیاب کرایا جائے گا ۔ ایک سوال کے جواب میں ڈاکٹر فوزیہ صدیقی نے کہا کہ نیویارک میں ڈاکٹر عافیہ صدیقی کے خلاف مقدمے کی سماعت کسی اور امریکی ریاست میں منتقل کی جائے کیونکہ نیویارک کی عدالت سے انصاف کی توقع نہیں ایک اور سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ ڈاکٹر عافیہ صدیقی کی زندگی کو شدید ترین خطرات لاحق ہیں اور ان کے زندہ رہنے کے امکانات کم ہیں جبکہ امریکی حکومت اور امریکی ادارے ڈاکٹر عافیہ صدیقی کو ذہنی مریض اور پاگل قرار دینے کے در پہ ہیں ان کو قید تنہائی میں رکھ کر اور رابطے کی سہولت نہ فراہم کرکے ذہنی ٹارچر کیا جارہا ہے جبکہ اہل خانہ سے ٹیلیفونک رابطے سے قبل امریکی اہل کار ڈاکٹر عافیہ صدیقی کی برہنہ تلاش پر اصرار کررہے ہیں ۔

ڈاکٹر فوزیہ صدیقی نے کہا کہ ٹیکساس کا بدنام زمانہ نفسیاتی اسپتال کارس ویل اچھی شہرت کا حامل نہیں جس کے متعلق امریکی ذرائع ابلاغ میں داستانیں شائع ہوتی رہی ہیں جبکہ اسی اسپتال میں قیدیوں کے ساتھ نامناسب سلوک کی داستان پر فلم تک بن چکی ہے ۔ جبکہ یہاں پر مقید افراد کے ساتھ جنسی زیادتیوں کے واقعات عام ہیں ۔ ایک اور سوال کے جواب میں ڈاکٹر فوزیہ صدیقی نے کہا کہ پاکستان کی موجودہ حکومت نے ڈاکٹر عافیہ صدیقی کے معاملے میں بے حد تعاون کیا ہے اور امید ہے کہ قوم کی مظلوم بیٹی کو امریکی قید سے چھڑانے کے لئے بشمول سفارتی کوششوں کے مزید عملی اقدامات کئے جائیں گے ۔

اس موقع پر اقبال حیدر ایڈووکیٹ نے کہا کہ انسانی حقوق کا علمبردار امریکا ایک مظلوم اور کمزور عورت کو مسلمان ہونے کی سزا دے رہا ہے جبکہ افغانستان کی سرزمین پر ہونے والے الزامات کا امریکی عدالت میں سماعت کرنا انتہائی مضحکہ خیز اور توہین آمیز ہے ۔ انتخاب عالم سوری نے کہا کہ صدر آصف زرداری نے دورہ امریکا میں نائب صدارت کی امیدوار سارہ پالن سے گلے لگنے کی تو خواہش ظاہر کردی مگر امریکا میں بدترین اذیت کا شکار قوم کی بیٹی ڈاکٹر عافیہ کی رہائی کے لئے وہ کوئی موثر کوشش کرنے میں ناکام رہے ۔

متعلقہ عنوان :