ملک کو اسپین بنایا جا رہا ہے ، اسلام اور مسلمان خطرے میں ہیں ،مقابلہ کرنا ہوگا ، شاہی امام سید احمد بخاری

بدھ 15 اکتوبر 2008 12:15

کویت سٹی (اُردو پوائنٹ تازہ ترین۔ 15اکتوبر 2008 ء)جامع مسجد دہلی کے شاہی امام سید احمد بخاری نے ہندوستان کے کونے کونے سے آئے علماء دین ، مفکرین و دانشوران کے جم غفیر کے ایک اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ہم Common mmmun program (کومن منیم پروگرا) تشکیل کریں ، ہم سب سے پہلے متحدہ ہوں آج ہمیں یہ فیصلہ کرنا ہے کہ اس ملک میں اسلام اور مسلمانوں کو خطرہ ہے یا نہیں ؟میں نے مولانا رابع حسنی سے رمضان میں بات کی تھی انہوں نے بہت خوشی کا اظہار فرمایا وہ در اصل داخل اسپتال ہیں ۔

مولانا نظام الدین اگرچہ وہیل چیر پر ہیں لیکن و ہ تشریف لا رہے ہیں آج فرقہ پرست طاقتیں مسلمانوں کو تہہ تیغ کررہی ہیں ۔ہندوستان میں مسلمان ایک لٹی پٹی قوم ہے جہاں ان کو تباہ و برباد کیا جا رہا ہے پہلے علماء مدارس اور ان شہروں کو نشانہ بنایا تھا جہاں مسلمان معاشی طور پر کچھ بہتر ہیں لیکن ٹیکنیکل تعلیم حاصل کرنے والے مسلم نو جوانوں کو بھی دہشت گرد بتا کر ختم کیا جا رہا ہے ۔

(جاری ہے)

عادل آباد میں دو مسلم خاندانوں کو پولس کی موجودگی میں زندہ جلا دیا گیا آج ہمیں یہ فیصلہ کرنا ہے کہ آسام ، آڑیسہ اور دیگر صوبوں میں جو قتل و غارت گری کررہے ہیں کہ انہیں کس طرح سے سبق سکھائیں ۔ آج گجرات کے بعد اگر کسی ریاست میں سب سے زیادہ مسلمانوں کو نشانہ بنایا جا رہا ہے تو وہ صوبہ مہاراشٹر ہے ۔آج جبکہ دشمنان اسلام نے ہندوستان کو دوسرا اسپین بنانے کا پروگرام شروع کر دیا ہے ۔

اس کے تدارک اور مقابلے کے لئے ہمیں سر جوڑ کر بیٹھنا ہوگا ۔ اس کے لئے ہمیں کوئی بڑی ریلی نکالنی چاہئے اور ہمیں حکومت ہند سے مطالبہ کرنا چاہئے کہ وہ ہمارا تحفظ کرے ہمیں تحفظ دے کیونکہ تحفظ دینا حکومت کا فرض ہے ۔اور اگر وہ تحفظ دینے میں ناکام رہتی ہے تو ہمیں مل کر حل تلاش کرنا چاہئے ۔راحت محمود چودھری نے اجلاس میں کچھ تجاویز ہڑھ کر سنائی جس میں خاص طور پر بے گناہ مسلم نو جوانوں کو دہشت گردی کے جھوٹے الزام میں پھنسیا جا رہا ہے ان کے مقدمات لڑنے کے لئے ایک فنڈ قائم کیاجائے اور وکلاء کی ایک کمیٹی تشکیل دےئے جانے کا مطالبہ بھی کیا گیا ۔

جناب شاہی امام کی تقریر و تجاویز کی تائید میں ملک بھر سے آئے علماء دین اور رہبران ملت نے اظہار خیال فرمایا جن میں خاص طور پر کوکاتہ سے آئے ہوئے مولانا سید عرفان اللہ حسینی اور پرچم پارٹی آف انڈیا کے صدر سلیم پیر زادہ قابل ذکر ہیں ۔دارالعلوم ندوة العلماء سے آئے ہوئے مولانا خالد ندوی نے مسلم پرسنل بورڈ کے صدر مولانا رابع حسنی ندوی کا پیغام پڑھ کر سنایا دارالعلوم دیو بند کے مہتمم جناب مولانا مر#غوب الرحمن کا بھیجا ہوا پیغام وہاں آئے ہوئے مولانا سلمان بجنوری نے پڑھ کر سنایا ۔

جمعتہ العلماء ہند کے قومی صدر جناب حضرت سید ارشد مدنی نے اپنے خطاب میں جناب سید احمد بخاری کو اس موضوع پر کل جماعتی اجتماع بلانے پر مبارک باد پیس کی انہوں نے اپنے خطاب میں کہا کہ موجودہ صورتحال کسی جذبات کے اظہار کی محتاج نہیں ہے ا نہوں نے کہ کہ اس ملک میں اسلام اور مسلمانوں کی قدیم تاریخ ہے یہاں پر مدتوں سے ہندو مسلم اتحاد کے ساتھ رہتے چلے آئے ہیں لیکن آج کچھ فرقہ پرستوں کے ذریعہ اس اتحاد کو پارہ پارہ کرنے کی ٹھان رکھی ہے ۔

انہوں نے کہا کہ وہ ابھی آسام کے دورے سے آئے ہیں وہاں پر فرقہ پرستوں نے دو لاکھ لوگوں کو بے گھر کر دیا ہے وہ بے یارو مدد گار زندگی گزار رہے ہیں وہاں پر بوڈو قبیلے کے ذریعہ لوگوں کا مسلمانوں پر ظلم وستم کا قہر ڈھایا جا رہا ہے ۔انہوں نے سیلاب زدہ بہار کی مثال پیش کرتے ہوئے کہا کہ وہاں پر مسلم علاقوں میں فوج راحت اور کھانے پینے کا سامان تک نہیں پہنچا رہی ہے وہ جب مسلم علاقوں کی طرف رخ کرتے ہیں تو ان کو کہا جاتا ہے آپ کہا جا رہے ہیں ادھر کو القاعدہ کے ممبران ہیں ۔انہوں نے مزید کہا کہ بم مسجد میں پھٹیں یا درگاہوں میں ہر جگہ مسلمانوں کو ہی مورد الزام ٹھہرایا جا رہا ہے ۔