مقبوضہ کشمیر ،ہائی کورٹ نے پاکستان کے معمرجوڑے کو خرابی صحت کی بنا پر ایک ماہ تک قیام کر نے کی اجازت دیدی

جمعرات 16 اکتوبر 2008 12:53

سرینگر(اردوپوائنٹ اخبا ر تازہ ترین16 اکتوبر2008 ) مقبوضہ کشمیر ہائی کورٹ نے پاکستان کے معمرجوڑے کو خرابی صحت کی بنا پر مزید ایک ماہ تک وادی میں اپنے رشتہ داروں کے ہاں قیام کر نے کی اجازت دی ہے۔عدالت نے ضلع انتظامیہ پلوامہ اور پاسپورٹ افسر سرینگر کوہدایت دی ہے کہ وہ میاں بیوی کی طرف سے دائر کی گئی درخواست پر بھی حتمی فیصلہ سنائے۔ہائی کورٹ میں کل 58سالہ سفینہ بانو اور اس کے 76سالہ شوہر سید سراج الدین ساکن وسن پورہ لاہور کی طرف سے دائر کی گئی عرضی کی سماعت جسٹس محمد یعقوب میر کی عدالت میں ہوئی۔

ایڈوکیٹ محمد ایوب بٹ اس کیس میں ایڈوکیٹ ارشد اندرابی کی طرف سے پیش ہوئے۔ انہوں نے عدالت سے کہا کہ ان کے موکل گزشتہ ماہ پرمٹ (سفری دستاویزات) پر کشمیر آئے ہیں اور یہ دونوں اس وقت پلوامہ میں اپنے رشتہ داروں کے ہاں ٹھہرے ہوئے ہیں۔

(جاری ہے)

وکیل نے عدالت سے کہاان کے موکل سراج الدین کی عمر چونکہ 76سال ہے اور انکی صحت کافی خراب ہوئی جس کی وجہ سے اس کو مزید چند ماہ تک علاج و معالجہ کے لئے وادی میں ہی رہنا ضروری ہے۔

انہوں نے عدالت سے کہا کہ میاں بیوی نے اس ضمن میں ڈپٹی کمشنر پلوامہ کودرخواست بھی پیش کی ہے جس میں ان سے استدعا کی گئی ہے کہ ان کی وادی میں ٹھہرنے کی اجازت میں توسیع کی جائے۔ایڈوکیٹ بٹ نے جج سے کہا کہ انکے موکل کمان پوسٹ کے راستے کاروان امن بس میں سوار ہوکر آئے ہیں اور ان کو محض 28روز تک یہاں ٹھہرنے کی اجازت دی گئی تھی تاہم انہیں بعدمیں11ستمبر تک ٹھہرنے کی اجازت دی گئی۔

وکیل نے عدالت سے کہا کہ چونکہ ان کے موکل بزرگ ہیں اور سفینہ بانو کا شوہر علیل ہے لہٰذاموجودہ حالت میں اگرانہیں واپس جانے کی ہدایت دی گئی تو ان کی جان کوخطرہ لاحق ہے لہٰذاانہیں مزید 3ماہ تک وادی میں رہنے کی اجازت دی جائے۔ محمد ایوب بٹ نے جج سے کہا کہ ضلع انتظامیہ اور پاسپورٹ افسر نے ابھی تک ان کے موکلوں کی طرف سے دائر کی گئی درخواست پرکوئی فیصلہ نہیں لیاہے۔

انہوں نے عدالت سے کہا کہ اس کیس میں سرکاری وکیل نے پچھلی سماعت پر عذرات دائر کرنے کیلئے مہلت مانگی تھی لیکن آج نہ ہی وہ خود حاضر ہیں اور نہ ہی انہوں نے عذارت دائر کئے ہیں اور ان کی طرف سے تعاون نہ دینے سے ان کے موکل کو نقصان پہنچ سکتا ہے اور انسانی ہمدردی کی بنیاد پر میاں بیوی کو وادی میں ٹھہرنے کی مدت میں توسیع کی جائے۔ عدالت نے اس کیس میں سرکاری وکلاء کی طرف سے عذرات پیش نہ کرنے کا سخت نو ٹس لیا۔

انہوں نے ایڈیشنل ڈپٹی کمشنر پلوامہ اور پاسپورٹ افسر سرینگر کو ہدایت دی کہ وہ لاہور پاکستان کے میاں بیوی کی طرف سے دائر کی گئی درخواست پرایک ماہ میں حتمی فیصلہ سنانے کیلئے اقدامات اٹھائے اور فیصلہ کے حوالے سے میاں بیوی کوآگاہ کرے۔ انہوں نے تاہم میاں بیوی کو مزید ایک ماہ تک وادی میں اپنے رشتہ داروں کے ہاں قیام کرنے اور علاج ومعالجہ کرانے کی اجازت دی ہے ۔

متعلقہ عنوان :