موڈیزنے معاشی درجے میں کمی کرکے جلد بازی کی ہے ، مشیر خزانہ شوکت ترین۔۔۔بین الاقوامی ادارے اپنانزلہ ترقی پذیر ممالک پر گِرا رہے ہیں ،پاکستان کے دوست ممالک کے منفی رد عمل بارے اطلاعات درست نہیں ہیں ،غیرملکی میڈیا سے گفتگو
بدھ 29 اکتوبر 2008 11:18
(جاری ہے)
شدت پسندی کے بارے میں ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ شدت پسندی تو پہلے کافی زیادہ ہو رہی تھی اور اب تو اس میں کمی آ رہی ہے۔
یہ تو پہلے بھی پاکستان کی سرحدوں پر ہوتی رہتی تھی لیکن زر مبادلہ کے ذخائر اچھے تھے، اس زمانے میں درجہ بہتر تھا کیونکہ کاروبار ہو رہا تھا۔ شوکت ترین نے کہا کہ دیکھنا یہ ہے کہ جب ایک دو ماہ میں پاکستان میں زرمبادلہ کے ذخائر میں بہتری آتی ہے تو کیا یہ ایجنسیاں اس وقت بھی اتنی تیزی سے ہی درجہ بندی بہتر کرتی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ملکوں اور اداروں کی معیشت کی درجہ بندی کرنے والے بین الاقوامی اداروں نے حالیہ دنوں میں دنیا بھر میں مار کھائی ہے کیونکہ یہ اقتصادی بحران کا اندازہ نہیں لگا سکے اور اب یہ نزلہ ترقی پذیر ممالک پر گِر رہا ہے۔ وفاقی مشیر برائے خزانہ نے کہا کہ حکومت صحیح سمت میں چل رہی ہے۔ پاکستان کے دوست ممالک کے بارے میں انہوں نے کہا کہ ان کے منفی رد عمل کے بارے میں اطلاعات درست نہیں ہیں۔ انہوں نے کہا کہ چین نے یہ نہیں کہا کہ وہ مدد نہیں کریں گے ، جلد ہی چین کا ایک وفد بات چیت کے لیے آ رہا ہے۔سعودی عرب اور دیگر دوستوں نے کہا ہے کہ وہ نومبر کے وسط میں ہم سے بات کریں گے عالمی بینک اور آئی ایم ایف سے معاملات بھی جلد حل ہو جائیں گے۔ پاکستان کی ضرورت کے بارے میں ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ اس سال تو تین سے پانچ ارب ڈالر کی ضرورت ہے اور چوبیس مہینوں میں پانچ سے دس ارب ڈالر چاہیے ہوں گے دس ارب ڈالر کی بات اس لیے بھی کر رہے ہیں کیونکہ فرق میں تو کمی آ جائے گی لیکن زرِ مبادلہ کے ذخائر میں بھی اضافہ چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ اس وقت زر مبادلہ کے ذخائر ساڑھے سات سے پونے آٹھ ارب ڈالر ہیں جو کم سے کم بارہ سے تیرہ ارب ڈالر ہونا چاہیں۔ سابق وزیر اعظم شوکت عزیز کی کشکول توڑنے والے دعوے کے بارے میں موجودہ مشیر خزانہ نے کہا کہ انہوں نے کشکول توڑنے کی بات تو کر دی تھی لیکن پالیسیاں ایسی ہی رکھیں کہ دوبارہ بات امداد کی طرف ہی گئی۔ شوکت ترین نے کہا کہ آئی ایم ایف کا رویہ بھی اب وہ نہیں رہا جو1980اور90 کی دہائیوں میں تھا بلکہ ہمارے ہی تیارکردہ پروگرام پر بات ہو گی نہ کہ پہلے کی طرح جب سب کے لیے ایک ہی پروگرام پر اصرار ہوتا تھا۔مزید اہم خبریں
-
مارکیٹ میں گندم کے نرخ 3 ہزار سے نیچے گر گئے
-
6 ججز کے خط پر اب تک اٹھائے جانیوالے اقدامات ناکافی، غیرمؤثر اور عدلیہ کے مستقبل کیلئے نہایت خطرناک ہیں
-
عام تعطیل کا اعلان
-
آسمانی بجلی اور طوفانی بارشوں نے تباہی مچا دی، متعدد افراد جاں بحق
-
وزیر اعظم نے کابینہ ڈویژن کے سرکاری کاغذات لیک ہونے کا نوٹس لے لیا
-
علی امین گنڈاپور کو چاہیے مستقل اڈیالہ جیل میں ہی شفٹ ہو جائیں
-
اسٹیٹ بینک کی جانب سے مقامی مارکیٹ سے 4 ارب ڈالرز سے زائد خریدے جانے کا انکشاف
-
پاکستان کو غزہ کی بڑھتی ہوئی صورتحال پر گہری تشویش ہے،وفاقی وزیردفاع خواجہ آصف
-
طالب علموں کو پتا ہونا چاہیے کہ کونسی حکومت ہائرایجوکیشن کے لئے مخلص ہے، گورنرپنجاب
-
قومی اسمبلی اجلاس، وزراء کی عدم شرکت پر اسپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق برہم
-
ایران کی صدر کے دورہ سے متعلق اپوزیشن کو اعتماد میں لیں گے،اسحاق ڈار
-
آزاد ویزہ پالیسی کا حامی ہوں ،چاہتا ہوں سکھوں کے لئے پاکستان کے ویزے آسان کردیئے جائیں ، محسن نقوی
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2024, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.