پرویز مشرف ماضی کا قصہ بن چکے ،حکومت سزا دلوانے میں کوئی دلچسپی نہیں رکھتی ۔ یوسف رضا گیلانی ۔۔۔ کبھی بھی امریکہ کو اپنی سرزمین پر دہشت گردوں کے ٹھکانوں کو نشانہ بنانے کی اجازت نہیں دی۔ جہالت، تعلیم و صحت، پینے کے پانی، روزگار جیسی بنیادی سہولتوں کی کمی اور دیگر ضروریات دہشت گردی کے اہم اسباب ہیں ۔ تشدد ختم کرنے کیلئے طالبان سے مذاکرات کیلئے تیار ہیں تاہم صرف ہتھیار پھینکنے والوں سے ہی بات چیت ہوسکتی ہے ۔ انٹرویو

اتوار 2 نومبر 2008 11:59

اسلام آباد(اردوپوائنٹ اخبا ر تازہ ترین02نومبر2008 ) وزیراعظم یوسف رضا گیلانی نے کہا ہے کہ سابق صدر پرویز مشرف ماضی کا قصہ بن چکے ہیں اور حکومت ان کو سزا دلوانے میں کوئی دلچسپی نہیں رکھتی  پاکستان نے کبھی بھی امریکہ کو پاکستانی سرزمین پر دہشت گردوں کے ٹھکانوں کو نشانہ بنانے کی اجازت نہیں دی  امریکی حملوں سے ہماری مشکلات میں اضافہ ہوگا  جہالت، تعلیم و صحت، پینے کے پانی، روزگار جیسی بنیادی سہولتوں کی کمی اور لوگوں کی دیگر ضروریات دہشت گردی کے اہم اسباب ہیں  تشدد ختم کرنے کیلئے طالبان سے مذاکرات کیلئے تیار ہیں ۔

مذاکرات صرف دہشت گردی چھوڑدینے والوں سے ہوں گے ۔ترک اخبار کو انٹرویو دیتے ہوئے وزیر اعظم سید یوسف رضا گیلانی نے کہا کہ پرویز مشرف کو پاکستانی عوام اور پارلیمنٹ کی حمایت حاصل نہیں تھی اور اب پرویز مشرف ماضی کا حصہ بن چکے ہیں جن سے ہمیں کوئی پریشانی نہیں انہوں نے کہاکہ جب تک پرویز مشرف سیاست سے دور ہیں حکومت ان کیلئے کوئی مشکلات پیدا نہیں کریگی۔

(جاری ہے)

ایک سوال کے جواب میں وزیر اعظم نے کہا کہ ان کی حکومت ملک عمومی مفاہمت چاہتی ہے اور حکومت کی تما تر توجہ دہشت گردی اور غربت کے خاتمے پر ہے ۔انہوں نے پاکستانی علاقوں میں امریکی حملوں کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان نے کبھی بھی امریکہ کو پاکستانی سرزمین پر دہشت گردوں کے ٹھکانوں کو نشانہ بنانے کی اجازت نہیں دی۔امریکی حملوں سے ہماری مشکلات میں اضافہ ہوگا۔

وزیراعظم نے کہا کہ پاکستان اپنی سرزمین کو دہشت گردوں کیلئے ٹھکانے کے طور پر استعمال کرنے یا پڑوسی ممالک کے خلاف حملوں کیلئے استعمال کرنے کی اجازت نہیں دے گا۔ پاکستانی علاقوں پر امریکی حملے دہشت گردی کے خلاف جنگ میں مدد نہیں کر رہے۔انہوں نے حکمت عملی کا دوسرا نکتہ غربت کے خاتمہ کیلئے موٴثر اقدامات کرنا ہیں کیونکہ جہالت، تعلیم و صحت، پینے کے پانی، روزگار جیسی بنیادی سہولتوں کی کمی اور لوگوں کی دیگر ضروریات بھی دہشت گردی کے اہم اسباب ہیں۔

انہوں نے کہا کہ حکمت عملی کا تیسرا نکتہ امن و امان کی صورتحال پیدا کرنے والوں کے خلاف طاقت کا استعمال کرنا ہے۔انہوں نے کہا کہ تشدد ختم کرنے کے لیے طالبان سے مذاکرات کے لئے تیار ہیں تاہم مذاکرات صرف دہشت گردی چھوڑدینے والوں سے ہوں گے