ماحولیاتی آلودگی پھیلانے میں ہم سب مجرم ہیں ، نسرین جلیل ۔۔۔آرٹس کونسل میں سیمینار سے ڈاکٹر قیصر سجاد ، نعیم قریشی ، ارشاد بخاری و طارق رفیع کا خطاب

پیر 3 نومبر 2008 13:38

کراچی (اُردو پوائنٹ تازہ ترین۔ 3نومبر 2008 ء) ماحولیاتی آلودگی کے پھیلانے میں ہم سب مجرم ہیں اور ٹرانسپورٹرز ، پولیس ، محکمہء ماحولیات ، این جی اوز اور افراد نے اپنے فرائض میں کوتاہی کی جس کے باعث آج شہر میں فضائی و شور کی آلودگی اپنے عروج پر ہے یہ بات نائب ناظمہ کراچی نسرین جلیل نے گذشتہ روز آرٹس کونسل میں شور کی آلودگی کے حوالے سے ایک سیمینار میں کہیں ۔

اس موقع پر میڈیکل کمیٹی آرٹس کونسل کے چیئرمین ڈاکٹر قیصر سجاد ،پروفیسر طارق رفیع ،صدر نیشنل فورم فار انوائرمنٹ اینڈ ہیلتھ محمد نعیم قریشی ، کراچی ٹرانسپورٹرز اتحاد کے صدر ارشاد بخاری ، کراچی رکشہ ڈرائیور اونرز ایسوسی ایشن کے صدر چن زیب اعوان و شفاعت حسین ایڈووکیٹ نے بھی خطاب کیا ۔ نسرین جلیل نے کہا کہ اجتماعی غفلت سے سانحے رونماء ہوتے ہیں اور آج کراچی شدید ترین ماحولیاتی آلودگی کی لپیٹ میں ہے فضائی و شور کی آلودگی بڑھ رہی ہے متعلقہ ادارے اور انتظامیہ اپنا کردار ادا نہیں کررہے انہوں نے کہا کہ ٹرانسپورٹرز کو بھی اپنی ذمے داریوں کا احساس کرنا ہوگا ۔

(جاری ہے)

اس موقع پر ارشاد بخاری نے اعلان کیا کہ وہ جلد ہی اپنے ارکان کی تمام بسوں اور منی بسوں سے پریشر ہارن نکال دیں گے ساتھ ہی ساتھ ٹیپ ریکارڈ اور سی ڈی پلیئرز بھی ہٹادئیے جائیں گے فضائی آلودگی کے خاتمے کے لئے حکومت سی این جی بسیں چلانا چاہتی ہے مگر ٹرانسپورٹرز سرمایہ دار نہیں ، انہیں حکومتی مراعات اور بلا سود قرضے دیے جائیں ، ڈاکٹر قیصر سجاد نے کہا کہ شور کی آلعدگی کی وجہ سے شہری میں اونچا سننے ، ذہنی و اعصابی بیماریوں ، ہائی بلڈ پریشراور دل کی بیماریوں میں اضافہ ہوا ہے ، گاڑیوں کے پریشر ہارن شہریوں کے لئے عذاب بن گئے ہیں اور عملی طور پر کچھ نہیں کیا جارہا ۔

نیشنل فورم فار انوائرمنٹ کے صدر محمد نعیم قریشی نے کہا کہ کراچی میں 16لاکھ سے زائد گاڑیاں چل رہی ہیں جس میں سے 33 فیصد (5لاکھ سے زائد ) گاڑیاں انتہائی خستہ حالت میں ہیں اور فضائی و سمعی آلودگی کا باعث ہیں اور 55 ہزار رکشے جس میں سے 80فیصد بغیر سائلنسر چلائے جارہے ہیں جن سے انتہائی شور پیدا ہورہا ہے ۔ انہوں نے بتایا کہ عام آدمی کے سننے کی سطح 85 ڈیس مل ہے مگر ٹاور میں 100ڈیسی بیل ، شیر شاہ میں 96 ڈی بی ، ایمپریس مارکیٹ میں 92ڈی بی اسی طرح لیاقت آباد ، برنس روڈ ، بنارس ، لانڈھی میں شور کی سطح بہت ذیادہ ہے پریشر ہارن سے 103 ڈی بی اور جنریٹر سے 92 ڈی بی بھی ریکارڈ کیا گیا ہے نعیم قریشی نے کہا کہ ٹریفک پولیس اور انتظامیہ بھی اس شور میں بہری ہوگئی ہے اور محکمہء ماحولیات بھی کوئی عملی کردار ادا نہیں کر رہا ۔

رکشہ ڈرائیور ایسوسی ایشن کے چن زیب اعوان نے کہا کہ صوبائی وزیر ٹرانسپورٹ نے 6 ماہ پہلے اعلان کیا تھا کہ 60 ہزار رکشہ مالکان کو مفت سی این جی چار اسٹروک انجن فراہم کیا جائے گا مگر آج تک ہم انتظار کر رہے ہیں حکومت صرف اعلان کر کے خاموش ہو گئی ہے اس موقع پر آرٹس کونسل کے سیکریٹری احمد شاہ و دیگر بھی موجود تھے ۔

متعلقہ عنوان :