سپریم کورٹ کی طرف سے محکمہ صحت پنجاب کو بین الاقوامی طور پر ڈاکٹروں کو نجی پریکٹس اور ذمہ داریوں کے حوالے سے جواب دینے کیلئے نوٹس،سیکرٹری صحت پنجاب کو متعلقہ ڈاکٹروں کے نام فی الفور عدالت میں پیش کرنے کا حکم،ہڑتال کرنے والے ڈاکٹروں کا ضلع چکوال سے دور تبادلہ کرنے اور ملازمت میں دلچسپی نہ رکھنے والے ڈاکٹروں کو فارغ کرکے گھر بھیجنے کا حکم

پیر 9 اکتوبر 2006 16:48

اسلام آباد (اردوپوائنٹ اخبار تازہ ترین09اکتوبر2006) سپریم کورٹ آف پاکستان نے عدالتی معاون ڈاکٹر بابر اعوان کی طرف سے پیش کی گئی دستاویزات قانونی حوالوں ہسپتالوں کے ذاتی سروے اور دیگر ممالک کے حوالے سے تحقیق کو ڈاکٹروں کی سرکاری نوکری کا جائزہ لینے کے لئے بنیاد تصور کرتے ہوئے سیکرٹری صحت پنجاب کو نوٹس جاری کردیا ہے۔ سیکرٹری پنجاب کو حکم دیا گیا ہے کہ وہ عدالت میں ذاتی طور پر پیش ہو کر ڈاکٹر بابر اعوان کی طرف سے بین الاقوامی طور پر ڈاکٹروں کی پیرائیویٹ پریکٹس اور ان کی ذمہ داریوں کے ضمن میں اٹھائے گئے نکات کا جواب دے کیونکہ بے شمار ملکوں میں ڈاکٹر مریضوں کے پوری طرح سے ذمہ دار ہوتے ہیں اور وہ محض دوا اور علاج تک محدو و ذمہ دار نہیں ہیں عدالت نے سیکرٹری ہیلتھ پنجاب کو ان ڈاکٹروں کے نام فی الفور عدالت میں پیش کرنے کا حکم جاری کیا جنہوں نے گزشتہ تاریخ سماعت پر عدالت کی طرف سے ڈاکٹر عامر کے خلاف مقدمے کو عوامی مفاد کا مقدمہ قرار دیکر ڈاکٹر بابر اعوان کو معاونت کے لئے طلب کرنے اور پرائیویٹ پریکٹس کی پالیسی کا جائزہ لینے کے حکم کے اجراء کے بعد تین روزہ ہڑتال کی اور اس طرح عدالت کی مخالفت کرنے کا تاثر دیا فاضل بینچ نے یہ بھی حکم جاری کیا کہ ضلع چکوال میں ہڑتال کرنے والے تمام ڈاکٹروں کو ضلع چکوال سے دور ٹرانسفر کردیا جائے اور جو ڈاکٹرز مریضوں کی خدمت میں دلچسپی نہیں رکھتے انہیں ملازمت سے فارغ کرکیگھر بھیج دیا جائے اس موقع پر فاضل وکیل نے ہڑتالی ڈاکٹروں کی تصاویر اور ریلی میں لگائے گئے نعروں پر مبنی سی ڈی عدالت میں پیش کی اور اسے توہین عدالت کا سنگین واقعہ قرار دیا سپریم کورٹ نے ریکارڈ کا حصہ بنانے کا حکم دیتے ہوئے کہا کہ عدالت ہڑتال یا دیگر حربے سے دباؤ میں نہیں آئے گی یہ معصوم بچوں کی زندگی اور موت کا مسئلہ ہے عدالت اپنا فرض ادا کرنا خوب جانتی ہے اور عدالت اپنا فرض خوب ادا کرے گی عدالت نے مزید حکم جاری کیا کہ سیکرٹری ہیلتھ پنجاب اس بات کی وضاحت کرے کہ جب اسے سپریم کورٹ کی حکم عدولی ڈاکٹروں کی طرف سے جلسہ جلوس اور سرکاری کام سے انکار کی خبر ملی تو وہ اڑ کر چکوال کیوں نہیں گیا قرض ادا کرنے میں کیوں غفلت کا مظاہرہ کیا اس کے ساتھ ساتھ سپریم کورٹ نے حکم دیا کہ وہ ڈاکٹر جنہوں نے سپریم کورٹ کی کارروائی کے خلاف ہڑتال کی ان کے خلاف کیا قانونی اور انضباطی کارروائی کی گئی ہے اس مرحلے پر ڈاکٹر بابر اعوان نے سول جج چکوال طاہر خان نیازی کے حکم کی طرف دلائی جس میں انہوں نے ڈسٹرکٹ ہیڈ کوارٹر ہسپتال کو حکم جاری کیا تھا کہ وہ حمزہ علی کی موت کے اسباب کے تعین کے لئے میڈیکل بورڈ تشکیل دے ڈاکٹر نے کہا کہ جو تفتیش نہیں ہوسکتی اسے شہادتیں اکٹھے کرنے کا قانونی اختیار تھا اس نے آنکھیں بند کرکے یہ حکم یا ہے فاضل عدالت نے مذکورہ حکم کو منسوخ کردیا فاضل عدالت نے حکم دیا کہ چکوال کے ایم ایس توقیر منہاس اور ڈی ایم ایس سعادت علی بھی عدالت میں پیش ہوں وہ ڈاکٹر شہریار کی طرف سے لگائے گئے اس الزام کا جواب دیں کہ جب اس نے بچوں کے علاج میں غفلت کے بارے میں تفصیلی رپورٹ لکھی تو اسے استعفیٰ دینے پر کیوں مجبور کیا گیا اور اس کا استعفیٰ ایم ایس نے کس اختیار کے تحت قبول کیا جبکہ فنڈز بھی موجود ہیں اور ڈاکٹر کی ضرورت بھی ہے ریمارکس دیئے کہ لگتا ہے کچھ سیاسی عناصر ڈاکٹروں کی پشت پناہی کررہے تھے اس لئے اب تک ان کے خلاف کوئی کارروائی نہیں ہوئی ہے لیکن قانون سے کوئی بالاتر نہیں ہے ہم دیکھیں گے کہ غفلت سے بچنے مارنے والا کوئی شخص بچ نہیں سکے گا اس موقع پر ایک اور بچی جو ڈاکٹر عامر کی غفلت کی وجہ سے مرگئی تھی کے والد والدہ عظمت بھی پیش ہوئے اور کہا کہ انہوں نے ڈی پی او کو درخواست دی ہے تاہم مقدمہ درج نہیں ہوا ہے سپریم کورٹ نے بشری کے والدین سے کہا کہ وہ مذکورہ فاضل وکیل سے مشورہ کریں اس موقع پر اسی ہسپتال میں تین بچوں نعمان شاہد‘ حمزہ‘ یاسین کی موت پر سخت تشویش کا اظہار کیا اور بچوں کا قتل چاہے غفلت ہو اسے برداشت نہیں کیا جاسکتا ہم سب بچوں والے ہیں ڈاکٹر بابر اعوان نے عدالت کو بتایا کہ قوانین میں سقم ہے تبدیلی کا جائزہ پیش کیا ہے عدالت نے کہا کہ معاملے کی حتمی سماعت کے وقت عدالت اس سے استفادہ کرے گی بحث کے دوران عدالتی معاون نے عدالت کی توجہ پنجاب اسمبلی کی طرف سے سال 2003ء میں پاس کئے گئے ایک ایکٹ کی طرف دلائی جس کے تحت بنائے گئے رول کے مطابق 30جون 2003ء کو پنجاب بھر میں سرکاری ہسپتالوں کے ڈاکٹرز کی پرائیویٹ پریکٹس پر پابندی لگا دی گئی ہے مگر ہسپتالوں کے ڈاکٹرز سرکار کی پالیسی کی بجائے اپنی پالیسی چلائے ہوئے ہیں جس سے مریضوں کی مشکلات میں اضافہ ہوگیا ہے پرائیویٹ کلینک اور لیبارٹریوں کی قطاریں ہیں تین ہسپتالوں کے سروے کی تفصیل بتائی۔

(جاری ہے)

فاضل بینچ نے اس قانون کا نوٹس لیا اور کہا کہ سیکرٹری ہیلتھ عدالت میں پیش ہو کر بتائے کہ ایک طرف ڈاکٹرز کی پرائیویٹ پریکٹس پر پابندی ہے دوسری طرف متضاد رولز بنا کر ڈاکٹروں کو یہ اجازت دی گئی ہے کہ مریضوں سے پوچھیں ہسپتال میں یا پرائیویٹ علاج کرانا ہے ایجنٹوں کے ذریعے پرائیویٹ کلینک پر آنے پر مجبور کیا جاتا ہے عدالت نے کہا کہ تکلیف دہ صورتحال ہے جس کا ازالہ کریں گے سپریم کورٹ نے عدالت معاون کے اس نکتہ کا حکم پر نوٹس لیا کہ اکثر ہسپتالوں کی مشینری جام رکھی جاتی ہے تاکہ پرائیویٹ ہسپتال چمکائے جاسکیں پرنسپل آف پالیسی جو آئین کا حصہ ہے ریاست شہریوں کو مفت سہولت دینے کی پابند ہے اس پر چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے ریاست نے ہسپتال مشینری اور دوسرا تمام سامان بہت سے فنڈز کے ساتھ مہیا کیا گیا ہے بابر اعوان نے کہا کہ عمل کرانے والے ادارے کیا کررہے ہیں اس کا فائدہ غریب کو نہیں پہنچتا ڈی پی چکوال اسحاق جہانگیر سیکرٹری صحت پنجاب کا نمائندہ اور ملزم عامر کے وکیل ڈاکٹر امین پیش ہوئے۔

متعلقہ عنوان :