اسپین ،مریضہ کی سانس کی نالی میں پیوند لگانے کامعجزہ

بدھ 19 نومبر 2008 20:36

میڈرڈ (اردوپوائنٹ اخبا ر تازہ ترین19نومبر2008 )اسپین میں ڈاکٹروں نے پہلی بار ایک مریضہ کی سانس کی نالی میں ایسا پیوند لگایا ہے جو خود مریضہ کے اپنے ریشوں یا سٹیم سیلز سے بنایا گیا تھا۔عضو کی تبدیلی کے لیے اس آپریشن میں استعمال کی جانے والی ٹیکنالوجی کی تاریخی اہمیت یہ ہے کہ آپریشن کے بعد انسدادِ استرداد یا اینٹی ریجیکشن کے لیے استعمال کی جانے والی دواوٴں کی ضرورت نہیں پڑے گی۔

رپورٹ کے مطابق پانچ ماہ قبل کیے جانے والے اس آپریشن کے بعد دو بچوں کی ماں تیس سالہ کلاڈیا کاسٹیلو مکمل طور پر صحت مند ہیں۔ انہیں تپِ دق کے بعد پھیپھٹرے بچانے کے لیے اس آپریشن کی ضرورت تھی کیونکہ ان کی سانس کی نالی بہت خراب ہو چکی تھی۔ کلاڈیا کاسٹیلو کے لیے خود ان کے اپنے ریشوں سے سانس کی نالی کی تیاری کے کام میں برسٹل کے سائنسدانوں نے مدد دی اور یورپی ٹیم کا خیال ہے کہ اس طرح ضرورت کے مطابق اعضا کی تیاری ایک معمول بن سکتی ہے۔

(جاری ہے)

نئی نالی بنانے کے لیے ڈاکٹروں نے ایک مریضہ کی جانب سے عطیے میں دی جانے والی سانس کی نالی کا استعمال کیاپھر اْس کے اصل ریشے اور سیل الگ کرنے کے لیے کیمیائی مادوں اور اینزائم سے اس حد تک دھویا گیا کہ صرف اس کا وہ ڈھانچہ باقی رہ گیا جو فائبروس پروٹین کلوزن پر مشتمل تھا۔ سرجری میں یہ ایک بہت اہم کامیابی ہے۔اس عمل کے نتیجے میں ڈاکٹروں کو وہ ڈھانچہ میسر آ گیا جسے مریضہ کلاڈیا کاسٹیلو کے ریشوں کے ذریعے پھر سے نمو پذیر کیا گیا اور کلاڈیا کی سانس کی نالی کے خراب حصے کو کیمیائی عمل سے گزرے ہوئے حصے سے تبدیل کیا گیا۔

خود کلاڈیا کے ریشوں کو نمو کے عمل میں شامل کرنے سے ڈاکٹر کلاڈیا کے جسم میں ایسا کیمیائی ماحول پیدا کرنے میں کامیاب ہو گئے جس میں جسم نے پیوند کیے جانے عضو کی نمو کے خلاف منفی ردِ عمل ظاہر نہیں کیا اور پیوند کیے جانے والے عضو کو جسم کے فطری حصے کے طور پر قبول کر لیا۔