اہم اور حساس قومی معاملات پر عجلت کی بجائے مشاورت سے فیصلے کیے جائیں ۔ پرویزالٰہی ۔۔زکوٰة اور بیت المال کی رقوم کینسر کے مریضوں کی بجائے تنور اور سپورٹ پروگرام پر خرچ کی جا رہی ہیں

ہفتہ 29 نومبر 2008 18:25

لاہور(اردوپوائنٹ اخبا ر تازہ ترین29نومبر2008 )پاکستان مسلم لیگ کے مرکزی رہنما چودھری پرویزالٰہی نے کہا ہے کہ نیشنل سکیورٹی کونسل کے خاتمے‘ ڈی جی آئی ایس آئی کے دورئہ بھارت اور اس جیسے دیگر اہم اور قومی معاملات پر حکومت کوعجلت میں اعلانات کرنے کی بجائے مشاورت کے بعد فیصلے کرنے چاہئیں۔ یہی وجہ ہے کہ دو تین افراد کی جانب سے کیے گئے فیصلے واپس لینے پڑے۔

بھارت سیاسی فائدہ اٹھانے کیلئے اپنے سکیورٹی اداروں کی ناکامی تسلیم کرنے کی بجائے بلا تحقیق پاکستان پر الزام تراشی کر رہا ہے۔ حکمران اتحادی جماعتیں فری سرکس کی بجائے عوام سے کیے گئے وعدوں کی تکمیل پر توجہ دیں۔ زکوٰة اور بیت المال کی رقوم کینسر کے مستحق مریضوں کی بجائے تنور اور بے نظیر سپورٹ پروگرام پر خرچ کی جا رہی ہیں۔

(جاری ہے)

وہ یہاں ایف سی کالج یونیورسٹی میں چودھری پرویزالٰہی بلڈنگ کے معائنہ کے بعد میڈیا سے گفتگو کر رہے تھے۔

قبل ازیں وہاں پہنچنے پر پرنسپل پیٹر آرما کوسٹ اور دیگر اہم شخصیات نے ان کا استقبال کیا اور کالج کے مختلف امور کے بارے میں تفصیل سے تبادلہ خیال کیا گیا۔ اس موقع پر سابق چیف سیکرٹری پنجاب حفیظ اختر رندھاوا اور سابق چیئرمین پی آئی اے احمد سعید بھی موجود تھے۔ پاکستان مسلم لیگ پنجاب کے صدر نے ایک سوال پر کہا کہ نیشنل سکیورٹی کونسل آئینی ادارہ ہے اور اس جیسے ادارے دوسرے ملکوں میں بھی ہیں اس کے بارے میں کوئی بھی فیصلہ باہمی مشورہ سے ہونا چاہئے۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان بدترین دہشت گردی کا نشانہ بنا ہوا ہے لوگ گھر بار چھوڑ کر اپنے وطن میں ہی مہاجر ہو رہے ہیں‘ میزائل حملوں میں بے گناہ لوگ مارے جا رہے ہیں۔ ہم بھارت میں دہشت گردی کی مذمت کرتے ہیں لیکن بھارتی حکمران مسلمہ بین الاقوامی اصولوں پر عمل کرنے کی بجائے تفتیش سے پہلے ہی پاکستان پر الزام لگا رہے ہیں۔ پنجاب کے گورنر اور وزیراعلیٰ میں کارکردگی کے حوالے سے خط و کتابت کے بارے میں سوال پر انہوں نے کہا کہ دونوں جماعتوں نے اکٹھے الیکشن لڑا‘ اکٹھے وعدے کیے‘ اکٹھی حکومت کر رہی ہیں اس لیے ایک سال میں کوئی نئی پالیسی ترتیب نہ دینے‘ عوامی فلاح کا کوئی ایک کام بھی نہ کرنے اور ہر شعبہ میں ناکامیوں کی ذمہ دار بھی ایک نہیں دونوں جماعتیں ہیں۔

انہوں نے کہا کہ پنجاب میں ہماری حکومت کے شروع کیے گئے صحت‘ تعلیم کے شعبوں میں عوامی فلاح کے پروگراموں کے علاوہ ریسکیو 1122 اور ٹریفک وارڈن جیسے اداروں کو ختم کرنے کی ناکام کوشش کی گئی اور اب بلدیاتی نظام کو ہائی جیک کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے حالانکہ 17 ویں آئینی ترمیم کے تحت 2009ء تک اس سسٹم کو تحفظ حاصل ہے اور صدر کی اجازت کے بغیر اس قانون میں ترمیم نہیں کی جا سکتی۔ ایک اور سوال پر انہوں نے کہا کہ پاکستان مسلم لیگ کا آئینی ادارہ سنٹرل ورکنگ کمیٹی چودھری شجاعت حسین کی قیادت پر اظہار اعتماد کر چکا ہے اس کے فیصلہ کی خلاف ورزی کرتے ہوئے بیان بازی کرنے والے مفاد پرست ہیں۔