30لاکھ سے زائد حجاج کرام نے میدان عرفات میں وقوف کر کے حج کا سب سے بڑا رکن ادا کیا ،حجاج کرام جبل رحمت پر بھی گئے اور گڑا گڑا کر اپنے گناہوں کی معافی ‘ مغفرت اور پوری انسانیت کیلئے رب کی رحمت طلب کرتے رہے، دشمن امت مسلمہ کو ٹکڑے ٹکڑے کرنے کے خواہاں ہیں لیکن ایسا کبھی نہیں ہوگا ،دہشت گردی کرنے والوں کا اسلام سے کوئی تعلق نہیں،مفتی اعظم عبدالعزیز بن صالح کا مسجد نمرہ میدان عرفات میں خطبہ حج

اتوار 7 دسمبر 2008 17:03

مکہ مکرمہ(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔7دسمبر۔2008ء) دنیا بھر سے آئے ہوئے تیس لاکھ سے زائد حجاج کرام نے گزشتہ روز میدان عرفات میں وقوف کر کے حج کا سب سے بڑا رکن ادا کیا اور ظہر اور عصر کی نمازیں ادا کیں-مفتی اعظم سعودی عرب شیخ عبد العزیز بن عبد اللہ آل الشیخ نے ایک لاکھ دس ہزار مربع میٹر پر محیط مسجد نمرہ میں حج کا خطبہ دیا اور دونوں نمازوں کی امامت کروائی -مکہ کے گورنر شہزادہ خالدالفیصل نے بھی اس موقع پر حج کی سعادت حاصل کی ۔

مسجد نمرہ کے امام مفتی اعظم عبدالعزیز بن صالح نے کہا ہے کہ دشمن امت مسلمہ کو ٹکڑے ٹکڑے کرنے کے خواہاں ہیں لیکن ایسا کبھی نہیں ہوگا  اسلام انسانی معاشروں کو امن کا پیغام دیتا ہے اسلامی نظام میں ہی تمام انسانیت کی نجات ہے  دہشت گردی کرنے والوں کا اسلام سے کوئی تعلق نہیں  قرآنی تعلیمات کو مذموم عزائم کیلئے استعمال کرنے کی اجازت نہیں ۔

(جاری ہے)

سعودی مفتی اعظم عبدالعزیز بن صالح نے مسجد نمرہ میدان عرفات میں خطبہ حج دیتے ہوئے کہا کہ اللہ تعالی نے انسان کو عبادت کیلئے پیدا کیا ہے اس لیے اسے اللہ کی عبادت کرنی چاہیے۔انہوں نے کہا کہ اسلام نے مسلمانوں کو غیرمسلموں پربھی ظلم کرنے سے منع کیا ہے قرآنی تعلیمات کواپنے مذموم عزائم کیلئے استعمال کرنے کی اجازت نہیں ہے اسلام میں انتہا پسندی کی گنجائش نہیں مسلم ممالک معاشی میدان میں تعاون کو بڑھائیں۔

انہوں نے کہا کہ اسلام انسانی معاشروں کو امن کا پیغام دیتا ہے اور دہشتگردی کرنے والوں کا اسلام سے کوئی تعلق نہیں ہے امام کعبہ نے کہا کہ قرآنی تعلیمات کے مفہوم کو اپنے مقاصد کیلئے استعمال کرنے کی اجازت نہیں ہے موجودہ دہشتگردی سے اپنے معاشرے کو بچانا ہوگا اسلام میں انتہاپسندی کی کوئی گنجائش نہیں ہے انہوں نے کہا کہ آج تمام امت مسلمہ ایک عظیم عبادت کیلئے میدان عرفات میں جمع ہوئی ہے اورکلمہ طیبہ کو مضبوطی سے پکڑنے والے کبھی بھی گمراہ نہیں ہوئے اورنہ ہونگے دشمن امت مسلمہ کو ٹکڑے ٹکڑے کرناچاہتے ہیں مگر ایسا کبھی نہیں ہوگا۔

انہوں نے کہا کہ اسلام نے انسان کو عدل وانصاف پرمبنی نظام فراہم کیا اسلام نے مردوعورت کو ایک دوسرے کے حقوق ادا کرنے کی تلقین فرمائی ہے اورغیر مسلموں پربھی ظلم کرنے سے منع فرمایا ہے مسلمانوں کی مثال ایک جسم کی سی ہے جس کا ایک حصہ متاثر ہوتودوسرے حصہ میں بھی درد ہوتا ہے۔انہوں نے کہا کہ اسلام نے دنیا کا بہترین معاشی نظام دیاہے جو سود ،قمار بازی اور دیگر معاشی برائیوں سے انسانیت کونجات دلاتی ہے۔

اسلام نے جوا،سوداور شراب سے منع کیا اور آج دنیا میں مالیاتی بحران نظر آتاہے وہ سب اسلام کی بنیادی تعلیمات سے ہٹ جانے کا نتیجہ ہے۔اسلامی معاشروں میں ناجائز طریقہ کار بری طرح پھیل چکے ہیں جس نے معاشرے کے اقتصادی نظام کی جڑیں بری طرح کھوکھلی کردی ہیں۔اسلام کا مالیاتی نظام مادہ پرستی پر نہیں بلکہ اخلاق پر قائم ہے۔مفتی اعظم نے کہا کہ اسلامی نظام میں ہی تمام انسانیت کی نجات ہے۔

اسلام میں عدل انصاف پر مبنی ایک اقتصادی نظام فراہم کیا جو ظلم اور سود سے پاک ہے۔معاشرے میں جرائم پیشہ افراد کو اللہ تعالیٰ نے مختلف سزائیں دی ہیں ۔امت مسلمہ کی ذمہ داری ہے کہ وہ نیکی کا حکم دے اور برائی سے روکے۔اللہ کا فرما ن ہے کہ تم بہترین امت ہو جو نیکی کا حکم دیتے ہو اور برائی سے روکتے ہو۔زمین پر انسان کا خون بہانا اللہ کے نذدیک ناپسندیدہ ترین عمل ہے۔

اہل دنیا کو اللہ نے نبیوں کے ذریعے ہدایت عطا کی اور حق وباطل کی تمیز کرائی۔اللہ نے قرآن میں فرمایا ہے کہ ”اے لوگوں!اللہ کا تقویٰ اختیار کرواور اس کے رسول کے احکامات پر عمل کرو اللہ معاف کرنے والاہے “۔اللہ تعالی ان لوگوں کو جو اللہ کے دین کے دشمن ہیں ہزیمت عطا کرتاہے۔اللہ نے رسول کو دین حق دے کر بھیجا تاکہ دنیا کو جاہلیت سے نکال کر حق کی روشنی کی طرف لے آئیں۔

انہوں نے کہا کہ اسلام عدل کے ساتھ فیصلوں کا حکم دیتا ہے مسلم ممالک کو معاشی میدان میں تعاون بڑھانا ہوگا انہوں نے کہا کہ اے مسلمان عورتو تم کو بے حجاب کرنے کیلئے غیرقوتیں تمام وسائل بروئے کار لارہی ہیں امام کعبہ نے نوجوانوں کو خطاب کرتے ہوئے کہا کہ باطل قوتیں مسلمان نوجوانوں کو دین سے غافل کررہی ہیں اوروہ انہیں ان طاقتوں سے خبر دار کررہے ہیں اسلام میں علمائے کرام اور حکمرانوں پر بہت بھاری ذمہ داری عائد ہوتی ہے اور اس حوالے سے ان سے باز پرس بھی کی جائے گی انہوں نے کہا کہ اے مسلمانوں اللہ تعالی سے مغفرت مانگو کیونکہ وہ بہت غفور ورحیم ہے واضح رہے کہ رواں سال 25لاکھ سے زائد حجاج فرائض حج کی ادائیگی کررہے ہیں۔

امن اسلامی معاشرے کی اہم ضرورت ہے۔جب انسان دین فطرت سے ہٹ کرچلتاہے تو معاشرے میں تمام انسانوں کی زندگی عذاب ہوجاتی ہے جو اللہ تعالیٰ عبادت کرتے ہیں اور شرک نہیں کرتے اللہ انہیں مایوس نہیں کرتے۔معاشرے میں تمام دین اسلام نے دنیاوی اور اخری تما م امور کو ضابطہ حیات کے طور پررکھا ہے۔شریعت کے خلاف چلنے سے معاشرہ بگاڑ کی طرف جاتاہے۔

مسلم حکمراں شریعت کی حد ود میں رہتے ہوئے جدید ٹیکنالوجی سے استفادہ حاصل کریں۔معاشرے کو ماحولیاتی آلودگی سے پاک رکھنا ہم سب کا فرض ہے۔ہمیں چاہئے کہ معاشرے کو نقصان پہنچانے والی تمام چیزوں سے اپنے معاشرے کو محفوظ رکھنے کی ہرممکن کوشش کریں۔اسلام انفرادی اور اجتماعی زندگی میں اخلاقیات کو ترجیح دیتاہے۔معاشرے میں امن کا قیام معاشرے کے تمام افراد کی ذمہ داری ہے۔

ہرمسلمان کا مال ،جان اور عزت دوسرے مسلمان پر حرام ہے۔اسلام نے معاشرے میں فساد پھیلانے والوں کو سخت سزائیں رکھیں ہیں انھوں نے کہا کہ اے مسلمانو!اللہ کی نافرمانی کو ترک کرکے اس کی غلامی قبول کرلو۔نمازبرائی اور بے حیائی سے روکتی ہے ۔زکوٰةسے مال میں برکت اور تزکیہ نفس ملتاہے۔روزہ نفس کی ڈھال ہے اوراستطاعت رکھنے والوں کیلئے حج ایک مرتبہ فرض کیاگیاہے۔

اسلام کے ارکان ادا کرنے سے معاشرہ برائی سے پاک ہوگا۔قرآن کریم نے تمام آسمانی کتابوں کو منسوخ کیا اور دین اسلام نے تمام ادیان کو منسوخ کیا۔دین اسلام پر قائم افراد ہی دنیا اور آخرت میں کامیاب ہیں جو محمد کی رسالت کا منکر ہے وہ خدا کا منکر ہے اور کافروں کیلئے دردناک عذاب ہے۔قرآن پاک میں اللہ تعالٰی فرماتاہے کہ اے مسلمانوں اللہ تعالیٰ کو پکارو بلند آواز سے یا ہلکی آواز سے۔

ارکان اسلام پوری دنیا کیلئے سلامتی کا راستہ اور فلاح کا ذریعہ ہے ۔بعد ازاں حجاج کرام جبل رحمت پر بھی گئے اور گڑا گڑا کر اپنے گناہوں کی معافی ‘ مغفرت اور پوری انسانیت کے لئے رب کی رحمت طلب کرتے رہے- مناسک حج کی ادائیگی کے تیسرے روز حجاج کرا م کل (8دسمبر بروز پیر بمطابق10ذوالحجہ سعودی عرب میں)مصروف ترین دن گزاریں گے-نماز فجر کے بعد مزدلفہ سے واپس منٰی پہنچ کر اپنے خیموں میں سامان رکھنے کے بعد بڑے شیطان کو سات کنکریاں ماریں گے ‘شکرانہ حج کے طور پر جانور ذبح کریں گے اور پھر سر کے بال کٹوا یا منڈوا کر احرام کھول دیں گے-بعد ازاں وہ سادہ کپڑوں میں ملبوس ہو کر حج کے ایک اور لازمی رکن طواف افاضہ کے لئے مکہ جائیں گے ‘کعبہ کے گرد سات چکر لگائیں گے اور مقام ابراہیم پر دو نوافل ادا کرنے کے بعدحضرت حاجرہ علیہ السلام کی سنت تازہ کرنے کے لئے صفا مروہ کی سعی کریں گے- حجاج کرام کل رات واپس منٰی آکر بسر کریں گے -حج کے موقع پر لاکھوں حجاج کو جانور ذبح کرنے کی سہولت مہیا کرنے اور ان جانوروں کا گوشت استعمال میں لانے کے لئے سعودی حکومت نے اسلامی ترقیاتی بینک کے تعاون سے اجتماعی قربانیوں کا انتظام کیا ہے -حاجیوں کو جانور خود ذبح نہیں کرنے پڑتے بلکہ ان کی طرف سے قربانی کر کے انہیں قربانی کے وقت سے آگا ہ کر دیا جاتا ہے تا کہ وہ احرام کھول سکیں - دریں اثناء معلوم ہو ا ہے کہ خاد م الحرمین الشریفین شاہ عبد اللہ بن عبد العزیز شاہی خاندان کے دیگر افراد کے ہمراہ مسجد الحرام کے قریب واقع محل قصر صفا میں عید الاضحی کی نماز ادا کریں گے -

متعلقہ عنوان :