ٹیلی ویژن اور کمپیوٹر سکرین، بچوں کی صحت کے لیے نقصان دہ،رپورٹ

اتوار 25 جنوری 2009 12:39

نیو یارک (اردوپوائنٹ اخبا ر تازہ ترین26جنوری2009 ) ایک تازہ ترین جائزے سے ظاہر ہوا ہے کہ جو بچے دن میں دو گھنٹے سے زیادہ ٹیلی ویژن دیکھتے ہیں ان کی صحت کو خطرات لاحق ہوسکتے ہیں۔ طبی ماہرین کو معلوم ہوا ہے کہ جو بچے مسلسل کئی گھنٹے ٹیلی ویژن دیکھتے ہیں یا کمپیوٹر پر گیمز کھیلتے ہیں، وہ ان بچوں کی نسبت کم صحت مند ہوتے ہیں جو ایسا نہیں کرتے۔اس جائزے میں 11 سے 15 سال تک کے 2750 بچوں کی مجموعی صحت کا جائزہ لیا گیا جس سے معلوم ہوا کہ بچوں کے سانس لینے کے عمل کی درستگی کا براہ راست تعلق اس بات سے تھا کہ انہوں نے کتنا وقت ٹیلی ویژن یا کمپیوٹر کی سکرین کے سامنے گذارا۔

اس جائزے سے پتہ چلا کہ 13 سے 15 سال کی جن لڑکیوں نے چار گھنٹے سے زیادہ وقت ٹیلی ویژن یا کمپیوٹر کی سکرین کے سامنے گذارا، وہ اپنی ان ہم عمر لڑکیوں کی نسبت کم صحت مند تھیں جو زیادہ سے زیادہ دو گھنٹے ٹیلی ویژن یا کمپیوٹر کے سامنے رہیں۔

(جاری ہے)

عمومی طورپر جن لڑکیوں نے ٹیلی ویژن زیاد ہ دیکھا یا زیادہ دیرتک کمپیوٹر گیمز کھیلیں وہ ان لڑکیوں کی نسبت نمایاں طورپر کم صحت مند تھیں جنہوں نے ایسا نہیں کیا تھا۔

جائزے میں شامل لگ بھگ دو تہائی بچوں نے تسلیم کیا کہ وہ روزانہ دوگھنٹے سے زیادہ ٹیلی ویژن دیکھتے تھے۔اس مطالعے کے دروان وقفوں وقفوں سے بچوں کو ٹی وی کے سامنے سے اٹھا کر ایک خاص وقت کے لیے بھاگنے کو کہا گیا اور ان کے سانس لینے کے عمل کا مطالعہ کیا گیا۔ پھر ان طالب علموں سے پوچھا گیا کہ وہ کتنا وقت کمپیوٹر پر گیمز کھیلنے اور اسی طرح کے دوسرے مشاغل مثلاً میوزک بجانے یا پھر ہوم ورک کرنے میں گذارتے ہیں۔

یہ مطالعاتی جائزہ یونیورسٹی آف سڈنی کے وزن کی زیادتی اور موٹاپے سے متعلق مرکز کے ڈاکٹر لوئیس ہارڈی کی قیادت میں ہوا۔ انھوں نے کہا کہ جائزے کے نتائج سے ظاہر ہوا کہ بچوں کو سکرین کے سامنے زیادہ سے زیادہ دوگھنٹے گذارنے چاہئییں۔اگر وہ اس سے زیادہ وقت کے لیے ایسا کریں تو ان کی صحت متاثر ہوسکتی ہے،بہتر تو یہ ہوگا کہ بعض اوقات بچوں کو سکرین سے کئی کئی روز تک دور رکھا جائے۔

یہ تحقیق اس کے بعد سامنے آئی ہے جب برطانیہ میں والدین کو خبردار کیا گیا تھاکہ وہ اپنے بچوں کے ساتھ اپنے لاڈ پیار میں غیر صحت مند خوراک کھانے اور کمپیوٹر گیمز کھیلنے کی اجازت دے کر ان کی جانیں خطرے میں نہ ڈالیں۔سرکاری اعدادوشمار کے مطابق امریکہ میں ہر چار میں سے ایک بچہ جب اسکول جانے کی عمر کو پہنچتا ہے تو وہ وزن کی زیادتی کا شکار ہوتا ہے اور ہر تین میں سے ایک جب پرائمری پاس کرتا ہے تو اس وقت وہ موٹاپے کے مرض کا شکار ہوچکا ہوتا ہے۔

متعلقہ عنوان :