امریکہ جیل میں طبی امداد نہ ملنے پر پاکستانی تارک وطن جاں بحق، 9ستمبر2005کو سینے کی تکلیف میں مبتلا ہونے کے بعد موت کے منہ میں چلا گیا طبی امداد کیلئے اس کی متعدد اپیلوں پر بھی کوئی توجہ نہیں دی گئی  امریکی اخبار کی رپورٹ ،ساتھی قیدیوں کی سخت تشویش  تحقیقات کامطالبہ

جمعہ 3 اپریل 2009 22:32

نیو یارک(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔3اپریل۔2009ء) امریکی ریاست نیو جرسی کی جیل میں ایک پاکستانی تارک وطن کی انتہائی کسمپرسی کی حالت میں موت کا انکشاف ہو ا ہے۔امریکی اخبار میں شائع ہونے والی رپورٹ کے مطابق پاکستانی قیدی کے ایک ساتھی کی طرف سے ٹوٹی پھوٹی انگلش میں لکھی گئی تحریر سے پتہ چلا کہ43سالہ احمد تنویر ، جو نیو یارک میں رہائش پذیر تھا، 9ستمبر2005کو سینے کی تکلیف میں مبتلا ہونے کے بعد موت کے منہ میں چلا گیا تھا۔

طبی امداد کیلئے اس کی متعدد اپیلوں پر بھی کوئی توجہ نہیں دی گئی۔اس سلسلے میں مقامی گروپوں کی جانب سے تحقیقات کے تمام مطالبے جیل حکام کی جانب سے مسترد کر دئے گئے جبکہ ہوم لینڈ سیکیورٹی میں کی گئی شکایات بھی بھلا دی گئیں۔ساتھی قیدی نے اپنی تحریر میں مقامی صحافیوں پر زور دیا کہ احمد تنویر کی موت کی تحقیقات ہونی چاہئے۔

(جاری ہے)

ساتھی قیدی کے مطابق وہ سب اس بات پر سخت تشویش میں مبتلا تھے کیونکہ ایساواقعہ کسی اور کے ساتھ بھی پیش آسکتا تھا۔

امریکی سول لبرٹیز یونین کے ایک وکیل ٹوم جائٹز کے مطابق ابھی تک یہ نہیں معلوم ایسی جیل میں اور کتنی اموات اس طور پر واقع ہوئی ہیں۔احمد تنویر کیس میں متعدد سوالات تا حال جواب طلب ہیں مثلاً احمد تنویر کون تھا اور اسے کس جرم میں قید کیا گیا تھا۔ امریکی اخبار نے نہ صرف یہ کہ احمد تنویر کی موت کی تصدیق کی بلکہ مردہ خانے سے کینیڈی ایئرپورٹ تک کے سفر کے نشانات بھی تلاش کر لئے۔

دوسری طرف امیگریشن حکام مسلسل اصرار کرتے رہے کہ کاغذات سے ایسے کسی شخص کی حراست یا موت کی تصدیق نہیں ہوئی۔تاہم 20مارچ کو امریکی اخبار کو ایک ای میل پیغام میں تصدیق کی گئی کہ 7اکتوبر2003سے لے کر 7فروری2009تک کے عرصے میں90تارکین وطن دوران حراست موت کے منہ میں چلے گئے۔ امیگریشن اور کسٹم انفورسمنٹ کی خاتون ترجمان کیلی نانٹیل کے مطابق ہمیں یقین ہے کہ ہر ایک موت کا ریکارڈ رکھا گیا ہے۔

دوسری طرف غیر مصدقہ اطلاعات میں جولائی2007کے ایک خط کے حوالے سے بتایا گیا ہے کہ 18سالہ ہیٹی کی خاتون گلیڈز کاو?نٹی جیل میں گھنٹوں کھانستی رہی اور خون تھوکتی رہی تاہم اسے طبی امداد نہ دی گئی یہاں تک کہ وہ بھی موت کے منہ میں چلی گئی۔ وہ اور اس جیسی متعدد اموات کے وقوع پذیر ہونے کے شبہات بدستور موجود رہے۔ احمد تنویر کی موت کے سالوں بعد اسکے ساتھی نائیجیرین قیدی کی بھیجی گئی تحریرACLUکے وکلاء کو ملی جنہوں نے نوٹ کیا کہ امریکی اخبار کی جانب سے2008 میں شائع فہرست میں ایسا کوئی نام موجود نہیں تھا۔

تاہم ACLUنے اپنی کاوشیں جاری رکھیں اور آخر کار انہیں پتہ چل گیا کہ مونموتھ جیل میں ایک پاکستانی دل کا دورہ پڑنے کے بعد طبی امداد نہ ملنے سے جاں بحق ہو گیا تھا۔ مونموتھ کاؤنٹی شیرف کی خاتون ترجمان سے ملنے والی اطلاعات کے مطابق احمد تنویر کو12اگست2005کو حراست میں لیا گیا تھا اور9ستمبر کو اسے فری ہولڈ میں واقع ایک میڈیکل سینٹر لے جایا جارہا تھا جہاں اسکی موت واقع ہو گئی۔ نجی ٹی وی کے مطابق احمد تنویر کی لاش سے متعلق کورونا میں واقع تدفین کے شعبے کی ڈائریکٹر کا کہنا تھا کہ تنویر کے رشتہ دار اسکی لاش پی آئی اے کے ذریعے پاکستان لے گئے جہاں اسکی تدفین ہوگئی،تاہم انہوں نے رشتہ داروں کے نام اور تفصیلات بتانے سے انکار کیا۔

متعلقہ عنوان :