ڈینگو بخار چھوت کی بیماری نہیں‘ احتیاط سے بچا جاسکتا ہے. وزارت صحت

جمعہ 20 اکتوبر 2006 13:36

اسلام آباد (اردوپوائنٹ اخبار تازہ ترین20اکتوبر2006) وزارت صحت نے ملک میں ڈینگو بخار کے واقعات پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے عوام سے احتیاطی تدابیر اختیار کرنے پر زور دیا ہے اور وضاحت کی ہے کہ ڈینگو بخار موروثی یا چھوت کی بیماری نہیں ہے ۔ وزارت صحت کی جانب سے جاری کئے گئے بیان میں کہا گیا ہے کہ ڈینگو بخار ڈینجر وائرس سے آلودہ مادہ مچھر Aedes aegypti کے کاٹنے سے انسانی جسم میں منتقل ہوتا ہے یہ مچھر خاص طور پر طلوع اور غروب آفتاب کے اوقات میں کاٹتا ہے یہ مچھر گھروں کے اندر پانی کی ٹینکی‘ ڈرم ‘ کنستر‘ بالٹی‘ مٹکا‘ پھولدان‘ گملے‘ پودوں اور بیلوں میں پرورش پاتا ہے۔

اس بخار کی علامات مچھر کے کاٹنے کے تین سے 14 دن کے دوران ظاہر ہوتی ہیں نزلہ زکام سے شروع ہونے والے شدید بخار کے ساتھ شدید سر درد‘ پٹھوں اور جوڑوں کا درد‘ مریض کا بے ہمت اور بے جان محسوس کرنا اور جسم کے اوپر کے حصوں کی جلد پر سرخ دھبے ظاہر ہوتے ہیں مرض کی شدت کی صورت میں ناک اور منہ سے خون بہنا شروع ہوسکتا ہے۔

(جاری ہے)

تشخیص اور مستند ڈاکٹر سے علاج کے ذریعے مریض کی قیمتی جان بچائی جاسکتی ہے لہذا ان علامات کی موجودگی میں فوراً قریبی ہسپتال سے رجوع کیا جائے۔

بیان میں کہا گیا ہے کہ گھر وہ تمام برتن جن میں صاف پانی رکھا گیا ہے بشمول پانی کی ٹنکیاں‘ بالٹی‘ ڈرم‘ کنستر‘ پھولدان‘ گملے کے نیچے رکھے ہوئے برتن بولتوں میں رکھے گئے پودے یا بیلیں وغیرہ کو اچھی طرح ڈھانپ کر رکھیں تاکہ مچھر اندر داخل نہ ہوسکے جبکہ کھڑکیوں اور دروازوں پر جالیاں لگوائی جائیں۔ طلوع اور غروب آفتاب کے اوقات میں جسم کے کھلے حصوں کو اچھی طرح ڈھانپ کر رکھیں اور مچھر بھگاؤ لوشن لگائیں۔