30 ریاستوں میں سوائن فلو کے 226 مزید مریض سامنے آئے ہیں،مزید لوگوں کے مرض میں مبتلا ہونے کا پتہ چل سکتا ہے، امریکی محکمہ صحت

پیر 4 مئی 2009 20:11

واشنگٹن(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔4 مئی ۔2009ء) امریکہ کے محکمہ صحت کے حکام نے کہا ہے کہ 30 ریاستوں میں سوائن فلو کے 226 مزید مریض سامنے آئے ہیں اور خدشہ ہے کہ ابھی مزید اور لوگوں کے اس مرض میں مبتلا ہونے کا پتہ چل سکتا ہے۔تاہم ان کا کہنا تھا کہ سوائن فلو کے جو مریض سامنے آئے ہیں ان کا مرض شدید نہیں ہے اور یہ سوائن فلو کی وبا موسمی فلو سے زیادہ نہیں پھیلی ہے۔

عالمی ادارہ صحت کا کہنا ہے کہ ابھی خطرہ ٹلا نہیں ہے۔میکسیکو جہاں پر اس بیماری شروع ہوئی تھی وہاں اس بیماری میں مبتلا ہونے والے نئے مریضوں کی تعداد میں کمی ہو رہی ہے اور حکام نے سکولوں اور تعلیمی اداروں کے کھولنے کا فیصلہ نہیں کیا ہے۔چین نے میکسیکو کے ستر کے قریب شہریوں کو احتیاتی طور پر الگ تھلگ ہسپتالوں میں رکھا ہوا ہے جس پر میکسیکو نے اعتراض کیا ہے۔

(جاری ہے)

چین کا نام لیے بغیر میکسیکو کے صدر فلپے کیلڈیروں نے کہا ہے کہ چند ممالک اس بیماری سے لاعلمی کی وجہ سے میکسیکو کے لوگوں سے امتیازی سلوک برت رہے ہیں۔چین کے وزارتِ خارجہ نے کہا ہے کہ یہ معاملہ صرف طبی احتیاط کا ہے اور کسی سے امتیازی سلوک روا رکھنے کا نہیں۔میکسیکو میں سو کے قریب مریضوں کے بارے میں خیال کیا جا رہا ہے کہ ان کی اموات سوائن فلو کی وجہ سے ہوئی ہے جبکہ صرف پچیس ایسے مریضوں کے بارے میں تصدیق ہوئی ہے کہ وہ سوائن فلو میں مبتلا تھے۔

عالمی ادارہ صحت نے سوموار کو کہا تھا کہ بیس ملکوں میں سوائن فلو کے نو سو پچاسی مریضوں کے بارے میں مصدقہ اطلاعات ہیں۔چھ ملکوں میں اس بیماری کے ایک شخص سے دوسرے کو منتقل ہونے کے بارے میں پتہ چلا تھا۔ترکی میں ذرائع ابلاغ نے اطلاع دی تھی کہ ملک کے جنوبی صوبے انتالیہ میں ایک شخص سوائن فلو سے ہلاک ہو گیا ہے لیکن مقامی ہسپتال کی ترجمان نے برطانوی خبر رساں ایجنسی رائٹرز سے بات کرتے ہوئے اس خبر کی تردید کی۔

سپین نے سوائن فلو کے تصدیق شدہ کیسوں کی تعداد چالیس سے بڑھا کر چوالیس کر دی ہے اور اس طرح یہ یورپ میں سوائن فلو کے مریضوں کے اعتبار سے سب سے زیادہ متاثرہ ملک بن گیا ہے۔فرانسیسی خبر رساں ادارے کے مطابق فرانس میں سوائن فلو کے مریضوں کی تعداد چار ہو گئی ہے۔امریکہ میں سوائن فلو کے مریضوں کی تعداد ایک سو ساٹھ سے بڑھ کر دو سو چھبیس ہو گئی ہے ۔

حکام کا کہنا ہے کہ یہ تعداد اس سے تیزی سے بڑھی ہے کہ بہت سے مریضوں کے معائنوں کی رپورٹس اب موصول ہو رہی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ بیماری میں کوئی اچانک اضافہ نہیں ہو رہا۔ امریکہ کے بیماری کی روک تھام کے مراکز کے ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ وائرس کا پھیلاوٴ پہلے ہی کافی وسیع ہے۔ڈاکٹراینی شواشٹ کا کہنا ہے کہ امریکہ میں یہ وائرس ابھی پھیل رہا ہے۔

انہوں نے وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ اس کا مطلب یہ نہیں کہ ہر کوئی وائرس سے متاثر ہو گیا ہے لیکن کچھ کمیونٹیز میں یہ ابھی پہنچاہے۔انہوں نے کہا کہ اس کی شدت معتدل ہے گو کہ میکسیکو سے آنے والے ایک بچے کی اس بیماری سے موت واقع ہو چکی ہے۔ انہوں نے کہا کہ انہیں خدشہ ہے کہ آنے والے دنوں میں مریضوں کی حالت بگڑ سکتی ہے اور لوگوں کی اموات ہو سکتی ہیں لیکن یہ کوئی غیر معمولی بات نہیں ہو گی کیونکہ ہر سال امریکہ میں چھتیس ہزار افراد موسمی فلو کا شکار ہو کر ہلاک ہو جاتے ہیں۔ لیکن انہوں نے خبردار کیا کہ اس کا مطلب یہ نہیں کہ خطرہ پوری طرح ٹل گیا ہے۔عالمی ادارہ صحت نے خبردار کیا ہے کہ مختلف ملکوں کے حکام کو اس بیماری سے بچاوٴ کے لیے کی جانے والی احتیاطی اقدامات کو واپس نہ لیں۔

متعلقہ عنوان :