حکومت غریب اور متوسط طبقے کی امداد کے پروگرام کو جاری رکھے گی،فرزانہ راجہ

منگل 12 مئی 2009 13:40

ملتان (اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔12مئی ۔2009ء) بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام کی چیئرپرسن محترمہ فرزانہ راجہ نے کہا ہے کہ حکومت غریب اور متوسط طبقے کی امداد کے پروگرام کو جاری رکھے گی-35 لاکھ خاندانوں کو جون 2009ء تک امداد میسر ہو گی بلا تفریق ہر رکن پارلیمنٹ اور سینیٹر کو آٹھ آٹھ ہزار فارم دیئے گئے ہیں جو جماعتیں وابستگی سے بالاتر یں دوسرے مرحلے میں غربت کے خاتمے کیلئے ہر خاندان سے ایک نوجوان ملازمت کی فراہمی سمیت مفت ہیلتھ اور مائیکرو فنانسنگ سے چھوٹے قرضے دیئے جائیں گے- ان خیالات کا اظہار انہوں نے گزشتہ روز ائیرپورٹ پر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کیا- انہوں نے کہا کہ بے نظیر انکم سپورٹ سے غربت میں کمی آئے گی اب تک 32 لاکھ فارم غریب اور متوسط طبقے میں تقسیم کئے گئے ہیں جن میں اٹھارہ لاکھ افراد کو امداد دی جا چکی ہے چار لاکھ فارم مسترد ہوئے ہیں 35 لاکھ خاندانوں تک جون 2009ء تک رسائی حاصل کرلیں گے انہوں نے کہا کہ ایشیاء کا سب سے بڑا امداد کا پروگرام ہے اور اس کو شفاف بنانے کیلئے وہ خود سرپرائز دورے کررہی ہیں مئی سے ملک گیر سروے شروع کیا گیا ہے-پارٹی وابستگی سے ہٹ کر پاکستان کے عوام کا پروگرام ہے جو شفاف ہے ڈبل چیک ہے نادرا کا کردار ہے جو شناختی کارڈ کو تصدیق کرتا ہے انہوں نے کہا کہ سروے کے بعد دوسرا مرحلہ شروع کریں گے اور محترمہ بے نظیر بھٹو شہید کے ویژن کے مطابق غربت کے خاتمے میں کردار ادا کریں گے امداد کا عمل لوگوں کو بھکاری بنانا نہیں ہے بلکہ جس کم آمدنی والے خاندان کی چھ ہزار آمدنی ہے اس کی سات ہزار ہو جائے گی ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ جو رکن پارلیمنٹ بے نظیر انکم سپورٹ فارم کی تقسیم میں گڑ بڑ کرے گا عوام انتخابات میں اس کا محاسبہ کریں گے کسی حلقے کے فارم دوسرے حلقے میں تقسیم ہو سکتے اور نہ ہی ڈیرے پر فارم بانٹے جاتے ہیں بلکہ گھر گھر جا کر محکمہ ڈاک کا عملہ امدادی چیک پہنچا رہا ہے عورت کی چادر اور چاردیواری کا تقدس ہمارا اولین ماٹو ہے انہوں نے ایک اور سوال پر کہا کہ پیپلزپارٹی کی حکومت ملک میں غربت کا خاتمہ چاہتی ہے صدر مملکت آصف علی زرداری اور وزیراعظم گیلانی بھی یہی چاہتے ہیں نیشنل سروے آن پاورٹی شروع کیا جا رہا ے جس سے ہمارے پاس مکمل ڈیٹا آ جائے گا انہوں نے امریکی امداد اور سوات کے بارے میں سوالات کے جوابات دینے سے گریز کیا-

متعلقہ عنوان :