Open Menu

KUFR KE ANDHERE KO ANDHERE - Article No. 1662

KUFR KE ANDHERE KO ANDHERE

کفر کے”اندھیرے ہی اندھیرے“ - تحریر نمبر 1662

کافر پانچ قسم کے اندھیروں میں مبتلا ہے اس کا ہر عمل اندھیرا ہے قرآن حکیم میں کافروں کے اعمال کو بھی سراب سے تشبیہہ دی گئی ہے۔

منگل 20 فروری 2018

ڈاکٹر لیاقت علی خان نیازی
قرآن حکیم نے کفر کے اندھیروں کو نہایت گہرے سمندر میں اندھیروں سے تشبیہہ دی ہے کافروں کے اعمال کو بھی قرآن حکیم سے تشبیہ دی گئی ہے۔
ترجمہ:اور جن لوگوں نے کفر کیا ان کے اعمال ایسے ہیں جیسے چمکتی ہوئی ریت ہو کسی چٹیل میدان میں خیال کرتا ہے اسے پیاسا کہ وہ پانی ہے حتیٰ کہ جب پینے کے لیے اس کے قریب آتا ہے تو اسے کچھ نہیں پاتا اور پاتا ہے اللہ تعالیٰ کو اپنے قریب تو پورا چکا دیا اس نے اس کا حساب اور اللہ بہت جلد حساب لینے والا ہے یا اعمال کفار ایسے اندھیروں کی طرح ہیں جو گہرے سمندر ہوتے ہیں چھار ہی ہوتے ہیں اس پر موج اس کے اوپر ایک اور سورج اور اس کے اوپر بادل تہہ ورتہہ اندھیرے ہیں ایک دوسرے کے اوپر جب وہ نکلتا ہے اپنا ہاتھ تو نہیں دیکھ پاتا اسے اور سچ تو یہ ہے کہ جس کے لئے اللہ تعالیٰ نورنہ بنائے تو اس کے لئے کہیں نور نہیں حضرت پیرکرم شاہ الازہری فرماتے ہیں اب کفار کے اعمال کا ذکر فرمایا جارہا ہے کہ وہ اعمال جنہیں وہ اچھا سمجھ کر کرتے ہیں اور اجر عظیم کی امید رکھتے ہیں ان کی مثال سراب کی سی ہے جو دور سے نظر آتا ہے اور پیاسا دوڑ کر اس کی طرف لپکتا ہے تاکہ پانی پی کر اپنی پیاس بجھائے وہاں پہنچ کر اسے پتہ چلتا ہے کہ پانی کا دیکھنا تو محض نگاہ کا فریب ہے یہاں تو خدا کا قہر اور غضب ہے جس میں اسے مبتلا کردیا گیا ہے سراب وہ چمکتی ہوئی ریت ہے جو دور سے پانی نظر آتی ہے ایک اندھیرا دریا کی گہرائی کا اس پر ایک اور اندھیرا موجوں کے تراکم کا اس پر اور اندھیرا بادلوں کی گھری ہوئی گھٹا ان اندھیروں کی شدت کا یہ عالم کہ جو اس میں ہو وہ باوجود یہ کہ اپنا ہاتھ نہایت ہی قریب اور اپنے جسم کا جزو ہے جب وہ بھی نظر نہ آئے تو اور دوسری چیز کا نظر آئے گی ایسا ہی حال کافر کا ہے کہ وہ اعتقاد اور قول ناحق اور عمل قبیح کی تاریکیوں میں گرفتار ہے بعض مفسرین نے فرمایا کہ دریا کے کنڈے اور اس کی گہرائی سے کافر کے دل کو اور موجود سے جہل و شک و حیرت کو جو کافر کے دل پر چھائے ہوئے ہیں اور بادلوں سے مہر کو جو ان کے دلوں پر ہے تشبیہ دی گئی ہے،سورة النور کی آیات 39-40 کا ترجمہ معارف القرآن کے مطابق ملاحظہ ہو اور جو لوگ منکر ہے ان کے کام جیسے ریت جنگل میں پیاسا جانے اس کو پانی یہاں تک کہ جب پہنچا اس پر اس کو کچھ نہ پایا اور اللہ کو پایا اپنے پاس پھر اس کو پورا پہنچایا اس کا لکھا اور اللہ جلد لینے والا ہے حساب یا جیسے اندھیرے گہرے دریا میں چڑھتی آتی ہے اس پر ایک لہر اس پر ایک اور لہر اس کے اوپر بادل اندھیرے ہیں ایک پر ایک جب نکالے اپنا ہاتھ لگتا نہیں کہ اس کو وہ سوجھے اور جس کو اللہ نے نہ دی روشنی اس کے واسطے کہیں نہیں روشنی حضرت مولانا محمد شفیع فرماتے ہیں غرض ان کے پاس ظلمت ہی ظلمت ہے اور نور کا وہم و خیال بھی نہیں ہوسکتا جیسا کہ تہ دریا کی مثال میں ہے اور نظر نہ آتے میں ہاتھ کی تخصیص شائد اسلئے کہ انسانی اعضاو جوارح میں ہاتھ نزدیک ترہے پھر اس کو جتنا نزدیک کرنا چاہو نزدیک آجاتا ہے اور جب ہاتھ ہی نظر نہ آیا تو دوسرے اعضاءکیسے نظر آئیں گے حضرت مولانا محمد شفیع معارف القرآن جلد ششم یہاں جو وہ مثالیں بیان کی گئی ہیں ان میں سے پہلی مثال ان کفار کی ہے جو اپنے کفر کے داعی ہیں اور وہ سمجھتے ہیں کہ ان کے کچھ اعمال و اعتقادات بھی ہیں حالانکہ حقیقت میں وہ کچھ نہیں ان کی مثالیں سراب کی سی ہے جو زمین کے میدانی علاقوں میں دور سے یوں نظر آتا ہے گویا پانی سے بھرا ہوا سمندر ہو آئمہ کفر کے مقلدوں بہروں گونگوں اور بیوقوف کافروں کی مثال ایسے ہے جیسے اللہ تعالیٰ نے فرمایا۔

(جاری ہے)

یا ان کے اعمال نہایت گہرے سمندر میں اندھیروں کے مانند ہیں اسے ایک لہر ڈھانپتی ہو اور اس کے اوپر ایک اور لہر آرہی ہو اور اس کے اوپر بادل ہو غرض اندھیرے ہی اندھیرے ہوں جن میں سے بعض بعض کے اوپر ہوں جب وہ اپنا ہاتھ نکالے تو لگتا نہیں کہ اسے دیکھ سکے یعنی سخت تاریکی کی وجہ سے اسے دیکھ نہ سکتا ہو ایسے کافر کے دل کی مثالیں ہے جو جاہل بسیط اور مقلد ہو اور کے حال کو نہ جانتا ہو جو اس کا قائد ہے اور نہ جانتا ہو کہ وہ کہاں جارہا ہے غرض اندھیرے ہی اندھیرے ہوںجن میں سے بعض بعض کے اوپر ہوں کے بارے میں فرماتے ہیں کہ کافر پانچ قسم کے اندھیروں میں مبتلا ہے،اس کی بات اندھیرا ہے اس کا عمل اندھیرا ہے اس کا اندر آنا اندھیرا ہے اس کا باہر جانا اندھیرا ہے اور قیامت کے دن اس کا ٹھکانہ اندھیروں یعنی آگ میں ہوگا ،حضرت ابن کثیر فرماتے ہیں جس کے لئے اللہ نے نور نہیں بنایا تو اس کے لیے کہیں بھی کوئی نور نہیں یعنی جسے اللہ تعالیٰ ہدایت عطا نہ فرئے وہ تباہ وبرباد جاہل اور کافر ہے قادیانی اپنے کفریہ عقائد کی وجہ سے کفر کے اندھیروں میں بھٹک رہے ہیں ان کی ہر کفر یہ بات اندھیرا ہے قیامت کے دن بھی وہ اندھیروں میں ہوں گے انہیں نور حاصل نہیں ہوگا حضرت نبی کریم حضرت محمد ﷺ کی شفاعت سے قطعی طور پر محروم ہوں گے اور ان کا ٹھکانہ اندھیروں یعنی جہنم کی آگ میں ہوگا۔

Browse More Islamic Articles In Urdu