Open Menu

Syedna Abdullah Bin Abbas R.a Ke Aqaid - Article No. 1457

Syedna Abdullah Bin Abbas R.a Ke Aqaid

سیدنا عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہ کے عقائد - تحریر نمبر 1457

سیدنا عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ خیر میں سب سے زیادہ سخی تھے اور آپ کی سخاوت کا سب سے زیادہ ظہور ماہِ رمضان میں ہوتا تھا

منگل 16 جنوری 2018

جودوسخاء
سیدنا عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ خیر میں سب سے زیادہ سخی تھے اور آپ کی سخاوت کا سب سے زیادہ ظہور ماہِ رمضان میں ہوتا تھا حضرت جبرئیل علیہ السلام ہر ماہ رمضان میں آخیر مہینہ تک آپ سے ملاقات کرتے تھے رسول پاکﷺ ان کو قرآن سناتے تھے۔
”جب جبرئیل آپ سے ملاقات کرتے تو آپ بارش برسانے والی ہواؤں سے بھی زیادہ سخی ہوتے تھے“
جودوسخا: سیدنا عبداللہ ابن عباس رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ نبی پاک ﷺ کی عادت کریمہ تھی۔

”آپ کسی سائل کو سوال ردنہ فرماتے تھے“
عقیدہ: نبی پاکﷺ کے در سے کوئی خالی نہیں گیا ان کے دروازے ہر سال کے لیے کھلے ہیں ان کے ہاں کسی قسم کی کمی نہیں۔

(جاری ہے)


”زمانہ نے زمانہ میں سخی ایسا کہیں دیکھا“
زباں پر جس کے سائل نے نہیں آتے نہیں دیکھا“
دیوانہ بچہ:
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ ایک عورت اپنے دیوانے بچہ کو لے کر رسول پاکﷺ کی خدمت میں حاضر ہوئی اور عرض کیا یارسول اللہﷺ میرا بچہ دیوانہ ہے۔

صبح و شام بہت تنگ کرتا ہے۔
تو رسول اللہ ﷺ نے بچہ کے سینہ پر ہاتھ مبارک پھیرا اور اسکے لیے دعا فرمائی تو اس طرح بچہ نے قے کردی اور اس کے پیٹ سے ایک سیاہ رنگ کے کتے کے بچہ کی طرح کی کوئی چیز نکلی اوربھاگ گئی فشفی تو وہ بچہ تندرست ہوگیا۔
عقیدہ: صحابہ کرام علیہم الرضوان مشکل اور پریشانی کے حل کے لیے نبی پاکﷺ کے پاس حاضر ہوتے تھے۔

آپ ﷺ ان کے لیے دعا فرماتے تو ان کی مشکل دور ہوجاتی نبی پاکﷺ کے دست مبارک میں بھی شفا ہے اور آپﷺ کی دعا سے بھی مشکلات حل ہوتی ہیں۔
درخت کے خوشہ کا حکم کی تعمیل کرنا: سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ رسول اللہﷺ کی بارگاہ اقدس میں ایک اعرابی آیا اور عرض کیا۔
مجھے کیسا معلوم ہوگا کہ آپ اللہ تعالیٰ کے نبی ہیں تو آپﷺ نے فرمایا اگر میں کھجور کے اس درخت کے خوشہ کو بلاؤں تو تو اس بات کی گواہی دے گا کہ میں اللہ تعالیٰ کا رسول ﷺ ہوں؟
تو آپﷺنے اس درخت کے خوشہ کو بلایا تو اس نے درخت سے اترنا شروع کردیا یہاں تک کہ وہ آپﷺ کے لئے آگرا پھر آپ ﷺ نے اس کو فرمایا۔

”تو وہ واپس چلاگیا یہ دیکھ کر اعرابی مسلمان ہوگیا“
جنتی عورت: سیدنا عطاء بن ابی رباح رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ ایک دن حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ نے مجھ سے فرمایا۔
”کیا میں تم کو ایک جنتی عورت نہ دکھاؤں؟تو میں نے عرض کیا کیوں نہیں تو انہوں نے اس سیاہ فارم عورت نے نبی پاکﷺ کی خدمت اقداس میں حاضر ہوکر عرض کیا یارسول اللہﷺ مجھ پر مرگی کا دورہ پڑتا ہے اور میرا ستر کھل جاتا ہے۔

”آپﷺ میرے لئے دعا فرمائیں“
تو آپﷺ نے فرمایا:
اگر تم چاہو تو اس پر صبر کرو اور تم کو جنت مل جائے گی اوراگر تم چاہو تو میں اللہ تعالیٰ سے دعا کرتا ہوں وہ تم کو صحت عطا فرمائے گا تو اس عورت نے عرضح کیا میں صبر کرتی ہوں میرا ستر کھل جاتا ہے آپﷺ یہ دعا فرمائیں کہ میرا ستر نہ کھلے تو آپﷺ نے اس کے لئے دعا فرمائی۔
عقیدہ: صحابہ کرام علیہم الرضوان پر کوئی مصیبت اور پریشانی آتی تو وہ نبی پاکﷺ کی خدمت اقداس میں حاضر ہوکر اس کے مداوا کے لیے عرض کرتے تو آپﷺ ان کے لئے دعا فرماتے جس سے ان کی مشکل اور مصیبت دور ہوجاتی نیز نبی پاک ﷺ کو اللہ تعالیٰ نے مختار بنایا ہے کہ وہ جنت بھی عطا فرماسکتے ہیںَ
”کس چیز کی کمی ہے آقا تیری گلی میں“
”دنیا تیری گلی میں عقبیٰ تیری گلی میں“

Browse More Islamic Articles In Urdu