Open Menu

Garoor Takabur - Article No. 1664

Garoor Takabur

غرور و تکبر - تحریر نمبر 1664

قوم میں عام طور پر جس لباس کا دستور تھا اس نے اس سے بالشت پھر نیچا بنوایا تھا جس سے اس کا غرور اور تکبر اور اس کی دولت ظاہر ہو،اس کے پاس اس قدر مال تھا کہ اس کے خزانے کی کنجیاں اٹھانے پر قوی مردوں کی ایک جماعت مقرر تھی

منگل 27 فروری 2018

آصف شہزاد
قارون حضرت موسیٰ علیہ السلام کے چاچا کا لڑکا تھا یہ بہت خوش آواز تھا تورات بڑی خوش الحانی سے پڑھتا تھا اس لئے اسے لوگ منور کہتے تھے یہ چونکہ بہت مالدار تھا اس لئے اللہ کو بھول بیٹھا تھا قوم میں عام طور پر جس لباس کا دستور تھا اس نے اس سے بالشت پھر نیچا بنوایا تھا جس سے اس کا غرور اور تکبر اور اس کی دولت ظاہر ہو،اس کے پاس اس قدر مال تھا کہ اس کے خزانے کی کنجیاں اٹھانے پر قوی مردوں کی ایک جماعت مقرر تھی اس کے بہت سے خزانے تھے ہر خزانے کی کنجی الگ تھی جو بالشت بھر کی تھی قوم کے بزرگوں نے قارون کو نصیحت کی کہ اتناا کڑامت کر تو قارون نے جواب دیا کہ میں ایک عقلمند زیرک دانا شخص ہوں اور اسے اللہ بھی جانتا ہے اس لئے اس نے مجھے دولت دی،قارون ایک دن نہایت قیمتی پوشاک پہن کر پہن کر رزق برق عمدہ سواری پر سوار ہوکر اپنے غلاموں کو آگے پیچھے بیش بہا پوشاکیں پہنائے ہوئے لے کر بڑے ٹھاٹھ سے اتراتا ہوا نکلا اس کا یہ ٹھاٹھ اور یہ زینت و تجمل دیکھ کر دنیا داروں کے منہ میں پانی بھر آیا اور کہنے لگے کاش ہمارے پاس بھی اس جتنا مال ہوتا یہ تو بڑا خوش نصیب ہے اور بڑی قسمت والا ہے ۔

(جاری ہے)


قارون اس طمطراق سے نکلا وہ سفید قیمتی خچر پر بیش بہا پوشاک پہنے تھا تب ادھر حضرت موسیٰ علیہ السلام خطبہ پڑھ رہے تھے بنو اسرائیل کا مجمع تھاسب کی نگاہیں اس کی دھوم دھام پر لگ گئیں حضرت موسی علیہ السلام نے اس سے پوچھااس طرح کیسے نکلے ہوں؟ اس نے کہا ایک فضیلت اللہ نے تمہیں دے رکھی ہے اگر تمہارے پاس نبوت ہے تو میرے پاس عزت و دولت ہے اگر آپ کو میری فضیلت پر شک ہے تو میں تیار ہوں آپ اللہ سے دعا کریں دیکھ لیجئے اللہ کس کی دعا قبول کرتا ہے آپ علیہ السلام اس بات پر آمادہ ہوگئے اور اسے لیکر چلے حضرت موسیٰ علیہ السلام نے فرمایا میں پہلے دعا کروں یا تو کرے گاقارون نے کہا میں کروں گا اس نے دعا مانگی لیکن قبول نہ ہوئی حضرت موسیٰ علیہ السلام نے اللہ تعالیٰ سے دعا کی یا اللہ زمین کو حکم کر جو میں کہوں فرماں لے اللہ نے آپ علیہ السلام کی دعا قبول فرمائی اور حضرت موسیٰ علیہ السلام نے یہ زمین سے کہا اے زمین اسے اور اس کے لوگوں کو پکڑ لے یہ لوگ اپنے قدموں تک زمین میں دھنس گئے پھر مونڈھوں تک پھر فرمایا اس کے خزانے اور اس کے مال بھی یہیں لے آﺅاس وقت قارون کے تمام خزانے آگئے آپ علیہ السلام نے اپنے ہاتھ سے اشارہ کیا اور قارون اپنے خزانے سمیت زمین میں دھنسا دیا گیا زمین جیسی تھی ویسی ہی رہ گئی۔

(بحوالہ تفسیر ابن کثیر)

Browse More Islamic Articles In Urdu