Open Menu

Faisla - Article No. 1094

Faisla

فیصلہ - تحریر نمبر 1094

حضور ﷺ کے زمانہ میں ایک یہودی اور ایک منافق میں کسی بات پر جھگڑا پیدا ہوگیا ۔ یہودی چاہتا تھا کہ جس طرح بھی ہو میں اسے حضرت محمد ﷺ کی خدمت میں لے چلوں ۔ چنانچہ وہ کوشش کر کے اسے حضور ﷺ کی بارگارہ عدالت میں لے آیا اور

بدھ 8 فروری 2017

روبینہ اصغر :
حضور ﷺ کے زمانہ میں ایک یہودی اور ایک منافق میں کسی بات پر جھگڑا پیدا ہوگیا ۔ یہودی چاہتا تھا کہ جس طرح بھی ہو میں اسے حضرت محمد ﷺ کی خدمت میں لے چلوں ۔ چنانچہ وہ کوشش کر کے اسے حضور ﷺ کی بارگارہ عدالت میں لے آیا اور حضور ﷺ نے واقعات سن کر فیصلہ یہودی کے حق میں دے دیا۔ وہ منافق یہودی سے کہنے لگا کہ میں تو عمر رضی اللہ عنہ کے پاس چلوں گااور ان کا فیصلہ منظور کروں گا۔
یہودی بولا عجب الٹے آدمی ہو۔ کوئی بڑی عدالت سے ہو کر چھوٹی عدالت میں بھی جایاکرتا ہے ؟ جب تمہارے پیغمبر ﷺ فیصلہ دے چکے تو اب عمررضی اللہ عنہ کے پاس جانے کی کیا ضرورت ہے ؟ مگر وہ منافق نہ مانااور اس یہودی کو لے کر حضرت عمر رضی اللہ عنہ کے پاس آیا اور حضرت عمر رضی اللہ عنہ سے فیصلہ طلب کرنے لگا۔

(جاری ہے)

یہودی بولا جناب پہلے یہ بات سن لیجئے کہ ہم اس سے قبل حضرت محمد ﷺ سے فیصلہ لے آئے ہیں اور انہوں نے فیصلہ میرے حق میں دے دیا ہے ۔

جبکہ یہ شخص اس فیصلہ پر مطمئن نہیں اوراب یہاں آپ رضی اللہ عنہ کے پاس آپہنچا ہے ۔ حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے یہ بات سنی تو آپ رضی اللہ عنہ نے فرمایا اچھا ٹھہرو میں ابھی آیا اور ابھی تمہارا فیصلہ کرتا ہوں ۔ یہ کہہ کر آپ رضی اللہ عنہ اندر تشریف لے گئے اور پھرایک تلوارلے کر نکلے اور اس منافق کی گردن پر یہ کہتے ہوئے ماری کہ جو حضور اقدس ﷺ کا فیصلہ نہ مانے اس کا فیصلہ یہ ہے ؟
حضور ﷺ تک یہ بات پہنچی تو آپ ﷺ نے فرمایا واقعی عمر رضی اللہ عنہ کی تلوار کسی مومن پرنہیں اٹھتی۔
اس کے بعد پھر اللہ تعالیٰ نے بھی یہ آیت نازل فرمادی ۔
فلاوربک لایومنون حتیٰ یحمکوک فیماشجربینھم:
تیرے رب کی قسم ! یہ لوگ کبھی مو،من نہیں ہوسکتے ۔ جب تک تمہیں یارسول اللہ اپنا حاکم نہ مانیں اور تیرا فیصلہ تسلیم نہ کریں ۔

Browse More Islamic Articles In Urdu