Toup Utha Kar Samudar Main Phaink Di - Article No. 2235

Toup Utha Kar Samudar Main Phaink Di

توپ اُٹھا کر سمندر میں پھینک دی - تحریر نمبر 2235

حضرات بعض لوگ بڑے بڑبولے ہوتے ہیں مجھے ایسے لوگوں سے بڑی چڑ ہے ایک فرانسیسی نواب بیرن ڈی ٹاٹ نے ایک کتاب میں اپنا ایک معرکہ یوں بیان کیا ہے ۔

جمعہ 25 مئی 2018

حضرات بعض لوگ بڑے بڑبولے ہوتے ہیں مجھے ایسے لوگوں سے بڑی چڑ ہے ایک فرانسیسی نواب بیرن ڈی ٹاٹ نے ایک کتاب میں اپنا ایک معرکہ یوں بیان کیا ہے ۔ ” ترکوں نے قلعے کے نیچے اور دریائے سیموس کے کنارے شہرکے قریب پتیل کی ایک بہت بھاری بھر کم توپ نصب کر رکھی تھی جو پتھر کا پانچ ساڑھے پانچ سو سیر گا گولہ پھینکتی تھی ۔ کسی کو اس تو پ کے چلانے کا حوصلہ نہ ہوتا تھا جب میں نے ارادہ ظاہر کیا تو سبھی تھر تھر کانپنے لگے ان کا کہنا تھا کہ اس توپ کے چلنے سے نہ صرف قلعہ بیٹھ جائے گا بلکہ شہر تہس نہس ہو جائےگا۔

میں نے بڑی مشکل سے دلاسا دیا تو مجھے یہ توپ سر کرنے کی اجازت ملی ۔ اس میںگولہ چلانے کے لیے سوا چار من بارود ڈالنا پڑتا تھا اور گولے کا وزن تو میں بتا ہی چکا ہوں۔ ساڑے پانچ سو سیر یعنی چودہ من کے لگ بھگ، جب یہ چلنے لگا تو سبھی لوگ پیچھے بھاگ گئے۔

(جاری ہے)

حتیٰ کہ پاشا کو بھی میں نے بڑی مشکل سے ٹھہرنے پر راضی کیا اور یقین دلایا کہ خطرے کی کوئی بات نہیں۔

فلیتہ جلانے والا آدمی بھی گھبرا ررہا تھا ۔ میں توپ کے پیچھے پتھروں کے ایک پشتے پر کھڑا ہو گیا اور توپ سر کرنے کا اشارہ دیا یوں معلوم ہو اجیسے بھونچال آگیا ہو۔ گولہ کئی میل دور جا کر پھٹا اور اس کے تین ٹکڑے ہو گئے یہ ٹکڑے خلیج پار کر کے دوسرے کنارے کی پہاڑی پر جاکر گرے سارے سمندر کا پانی جھاگ بن گیا۔“
حضرات یہ تو تھی بیرن ڈی ٹاٹ کی کہانی اس کی اپنی زبانی، اب اس فقیر کی حقیر سرگزشت بھی سنیئے، جن دنوں میں ترکی گیا سب کی زبان پر اس کارنامے کا بیان تھا مجھے یہ گوارا نہ ہوا کہ ایک فرانسیسی کی تعریف میںلوگ دیوانے ہوں۔
چنانہ ایک روز میں نے اس بھاری دیو پیکر توپ کو جس پر لوگوں کو اتنا ناز تھا اُکھاڑا اور اپنے کاندھے پر رکھ کر سمندر میںچھلانگ لگا دی۔ اس بوجھ سمیت تیرتا تیرتا میں دوسرے کنارے جا نکلا اور وہیں سے توپ کو گھما کر پھینکا تا کہ اپنی پہلی جگہ پر جا گرے۔ بدقسمتی سے ایسا کرنے میںمیرا ہاتھ تھوڑا رپٹ گیا اور توپ بجائے اس پار جانے کے عین سمندر کے دھارے میں گر گئی۔
جہاں وہ اب بھی موجود ہے اور اس کے نکالے جانے کی کوئی صورت نہیں۔ہر چند کہ سلطان مجھ پربڑا مہربان تھا لیکن تو ترک۔ اس ظالم کو اپنی توپ کے ضائع ہونے کا علم ہو ا توبہت طیش میں آیا اور میرا سر کاٹ کر لانے کا حکم دیا۔ اتفاق سے مجھے ایک سلطانہ نے جو میرے حال پر مہربان تھی اس کی خبر کر دی بلکہ اس نے مجھے کو اپنے پلنگ کے نیچے چھپا لیا۔ سلطان کے سپاہی اور وارد وغے مجھے تلاش کرتے ہی رہ گئے۔ حضرات ویسے تو من آنم کہ من دانم لیکن آپ ہی بتائیے اس فرانسیسی نواب زادے کا کارنامہ زیادہ بڑا تھایا میرا۔

Browse More Urdu Adab