Ghutno Ke Bal - Article No. 1412

گھٹنوں کے بل - تحریر نمبر 1412

قبرستان میں ایک شخص گھٹنوں کے بل کھڑا ایک کتبے کو پکڑے دھاڑیں مار مار کر رو رہا تھا۔ ”تم کیوں مر گئے۔ ہائے میرے نصیب پھوٹے تھے تمہیں نہیں مرنا چاہیے تھا۔ تم اگر نہ مرتے تو تمہارا کیا بگڑ جاتا۔

(جاری ہے)

“قریب سے ایک شخص گزر رہا تھا اسے اس طرح دھاڑ یں مار مار کر روتے دیکھ کر رک گیا اور کہنے لگا۔ ”صبر کرو۔ لگتا ہے تمہارا کوئی بہت ہی پیارا رشتہ دار تھا۔“ ”نہیں میری بیوی کا پہلا خاوند تھا۔ “ دوسرے نے دھاڑ یں مارتے ہوئے جواب دیا۔

Browse More Urdu Jokes