Bachpan Aor Barsaten - Article No. 2118
بچپن اور برساتیں - تحریر نمبر 2118
گرمیوں میں ہم بہن بھائی چھت پر چارپائیاں بچھا کر ان پر سوتے، برسات میں کبھی تو ہلکی پھلکی بوندا باندی یعنی کن من سے بارش شروع ہوتی جو طبیعت کو اچھی لگتی۔ کبھی تیز پھوار اور کبھی جیسے ایک دم کسی نے چھاجوں مینہ انڈیل دیا ہو
طارق احمد ہفتہ 22 جولائی 2017
گرمیوں میں ہم بہن بھائی چھت پر چارپائیاں بچھا کر ان پر سوتے، اور یہ سلسلہ برساتوں میں بھی جاری رہتا۔ برسات کی بارشوں کے کئی رنگ اور مزاج ہوتے۔ کبھی تو ہلکی پھلکی بوندا باندی یعنی کن من سے بارش شروع ہوتی جو طبیعت کو اچھی لگتی۔ کبھی تیز پھوار اور کبھی جیسے ایک دم کسی نے چھاجوں مینہ انڈیل دیا ہو۔ ہم گہری نیند سے ہڑبڑا کر اٹھ بیٹھتے۔ پہلے تو سمجھ ہی نہ آتی کہ موجود کہاں ہیں۔
جتنی دیر میں سومن ہوتے جسم پورا بھیگ چکا ہوتا۔ پھر سب سے پہلے جو خیال ذہن میں آتا وہ یہ ہوتا کہ چارپائیوں کو اٹھا کر براستہ سیڑھیاں نیچے پہنچانا ہے۔ ہمارے والدین اور بہنیں اپنا اپنا بستر بغل میں دبا کر کمروں میں چلے جاتے، بڑے بھائی کو بڑے ہونے کا استحقاق مل جاتا اور وہ کچن میں کھڑے ہو کر ہمارا یہ چارپائی بچاؤ آپریشن دیکھتا رہتا۔(جاری ہے)
Browse More Urdu Mazameen
گھورنا منع ہے
Ghurna Mana Hai
گھاگ
Ghag
بن بیاہوں کی کانفرنس
Bin Biyahon Ki Conference
حویلی
Haweli
ہم نے کتا پالا
Humne Kutta Pala
وقت کی مار
Waqt Ki Mar